اُتم سنگھ بھولاناتھ یا اُتم سنگھ بھولیتیم 20ویں صدی کی ساتویں آٹھویں دہائی کا ایک مشہور پنجابی گلوکار اور گیت نگار ہے۔ جس نے پنجاب میں بے امنی اور دکھوں کے دور میں بھی گانا اور فن جاری رکھا۔ پنجاب کا ایک اور مشہور گلوکار کرتار سنگھ رملا ، اُتم سنگھ کے ہی خاندان سے تھا۔

اتم سنگھ بھولا ناتھ
(پنجابی میں: ਉੱਤਮ ਸਿੰਘ ਭੋਲਾਨਾਥ)،(Western Punjabi میں: اُتم سنگھ بھولاناتھ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1935ء (عمر 88–89 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زندگی

ترمیم

اُتم سنگھ بھولاناتھ کا جنم تقسیم ہند سے بارہ سال پہلے ضلع لاہور کے تھانہ رائیونڈ کے ماتحت آنے والے ایک گاؤں پنڈ ہنڈال میں ہوا تھا۔ اُتم سنگھ کے باپ کا نام سہاوا سنگھ اور ماں کا نام حکم کور تھا۔

اُتم سنگھ کو اپنے انتہائی بچپن سے ہی موسیقی کا شوق تھا اور وہ گراموفون سننے کا بہت دلدادہ تھا۔ اسی شوق نے اسے موسیقی اور گائیکی کی طرف راغب کیا تھا۔ اُتم سنگھ نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے ہی پرائمری اسکول سے حاصل کی اور سات سات گاؤں کے ایک مسلمان سے ہارمونیم سیکھنا شروع کر دیا۔

تقسیم ہندوستان کے دوران ہونے والے فسادات میں اُتم سنگھ کا خاندان بھی ہزاروں دوسرے خاندانوں اور قافلوں کی طرح متاثر ہوا تھا، اس ہجرت اور اس میں ہونے والے فسادات کے دوران اُتم سنگھ کے ماں باپ کی موت ہو گئی۔ اُتم سنگھ کو بھولا ناتھ کا تخلص اس کی ماں نے دیا تھا۔ پچیس برس کی عمر میں اس کی شادی دیال کور کے ساتھ ہو گئی۔ ان کی ہاں ایک بیٹی اور چار بیٹوں کی پیدائش ہوئی لیکن چاروں بیٹوں میں سے کوئی نہ بچ سکا۔

گائیکی کا سفر

ترمیم

ریڈیو کے گیت سنتے سنتے ہی اس کے اندر خود ریڈیو پر گانے کی خواہش پیدا ہوئی۔ اور اس خواہش کی تکمیل کے لیے وہ جالندھر کے ریڈیو اسٹیشن پہنچ گیا۔ اُتم سنگھ کی محنت رنگ لائی اور دیکھتے ہی دیکھتے ریڈیو جالندھر سے نشر کیے گئے اس کی گائے گیت مقبول ہونے لگے۔ اس کے بعد اس کے دل میں کالے تووں ( گراموفون کے گول سیاہ رنگ کے ریکارڈ ڈسک ) پر گیت ریکارڈ کروانے کی خواہش پیدا ہوئی۔ جس کو پورا کرنے کی لیے وہ کردار سنگھ عملا کے ساتھ بابو مان سنگھ کے پاس گیا، لیکن بابو مان سنگھ نے اس کام کے لیے یہ شرط رکھ دی کہ اُتم سنگھ صرف اس کے لکھے گئے گیت ہی ریکارڈ کروائے گا یہ بات اُتم سنگھ کو پسند نہ آئی کیونکہ وہ صرف اپنے لکھے گیت ریکارڈ کروانا چاہتا تھا لہذا اس نے اس سے انکار کر دیا۔ اب اس کام کے لیے اس کو دلی جانا پڑا اور پھر اس کے لکھے اور گائے گیت ایچ ایم وی (HMV) کمپنی نے ریکارڈ کیے اور یوں آہستہ آہستہ گائیکی اس کا ذریعہ آمدن بننے لگی۔

  • میرا کم نہ گلی دے وچّ کائی، میں آواں جاواں تیریے بدلے
  • رکھیا کوارا مینوں، تیرے لاریاں
  • ساڈے لکھی نہ لیکھاں وچ گھر والی، ربا تیرا ککھّ نہ رہے
  • میں ساں پینڈو آدمی لدھیانے آیا، پہلی واری شہر دا میں درشن پایا

حوالہ جات

ترمیم

http://epaper.dainiktribuneonline.com/1204567/Filmnama/ST_13_May_2017#dual/2/1آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ epaper.dainiktribuneonline.com (Error: unknown archive URL)