اخبار الاخیار فی اسرار الابرار
اخبارالاخیار فی احوال الابرار شیخ عبدالحق محدث دہلوی کی بلند پایہ تصنیف جو فارسی زبان میں لکھی گئی۔ اس میں پاک و ہند کے تقریباً تین سو اولیاء کرام کے سوانحی خاکے دئے گئے ہیں۔ اس کاتاریخی نام ’’ذکرالاولیا‘‘ہے۔
طبقات
ترمیماخبار الاخیار میں صوفیا کو ادوار اور زمانہ حیات کی بنیاد پر تین طبقوں میں منقسم کیا گیا ہے۔ اس کے بعد 14 مجاذیب اور 5 صالحات کا بھی ذکر ہے ۔
طبقہ اول
ترمیمخواجہ معین الدین چشتی اجمیری تا شیخ فخر الدین / 20 صوفیا
طبقہ دوم
ترمیمحضرت بابا فرید الدین گنج شکر تا مولانا احمد حافظ /43 صوفیا
طبقہ سوم
ترمیمحضرت شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلی تا مولانا احمد بخشی / 192 صوفیا اس کے بعد 14 مجاذیب حضرت شیخ ابوالغیب بخاری تا سبحان مجذوب کا ذکر ہے اور آخر میں 5 مضاذبیہ وقت اور صالحات کی کل تعداد 274 ہوتی ہے جس میں اکثر چشتی احوال ملتے ہیں اور دیگر سلاسل کے بزرگوں کے احوال نہایت کمی سے ملتے ہیں۔ اس تذکرے کو زیادہ تر شیخ عبد الحق نے حجاز میں لکھا۔ دہلی آ کر نظر ثانی کی اور مزید احوال جمع کیے۔ شیخ عبد الحق محدث نے یہ تذکرہ جہانگیر کو پیش کیا تھا جس کا ذکر جہانگیر نے اپنی توزک میں بھی کیا ہے۔ اس تذکرے کی سب سے ممتاز خصوصیت یہ بھی ہے کہ شیخ عبد الحق نے اس میں صوفیا سے متعلق کشف و کرامات کے ذکر سے گریز کیا ہے اور اگر کہیں ان سے متعلق کچھ واقعات ذکر بھی ہوئے ہیں تو شیخ عبد الحق نے اس ذکر کے بعد واللہ اعلم بالصواب لکھ کر اس پر مستند ہونے کا شک دور کر دیا ہے۔ اخبارالاخیار اب تک چار مرتبہ زیور طبع سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آچکا ہے۔ اس کا اردو ترجمہ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی (پاکستان) سے 1993 میں شائع کیا ہے ۔[1]