استحاضہ سے مراد عورت کی شرمگاہ سے نکلنے والا وہ خون ہے جو نہ حیض کا خون ہے نہ نفاس کا بلکہ کسی بیماری کی وجہ سے آتا ہے۔

استحاضہ کا حکم

ترمیم

یہ خون ایسا ہی ہے جیسے کسی کی نکسیر پھوٹ جائے اور خون بند نہ ہو۔ نو برس سے کم عمر کی بچی کو جو خون آئے وہ استحاضہ ہے اور پچپن سال سے زیادہ عمر کی خاتون کو جو خون آئے وہ بھی استحاضہ ہے۔ اسی طرح جوان عورت کو تین دن سے کم یا دس دن سے زیادہ جو خون آئے وہ بھی استحاضہ ہی ہوتا ہے۔ جو خون حیض اور نفاس کی صفت سے باہر ہو وہ استحاضہ ہے اس کی علامت یہ ہے کہ اس میں بدبو نہیں ہوتی اور حیض اور نفاس کے خون میں بدبو ہوتی ہے

استحاضہ کی صورتیں

ترمیم

استحاضہ کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں۔

  • 1. ایام حیض میں جو خون تین دن سے کم ہو،
  • 2. ایام حیض میں جو خون دس دن سے زیادہ ہو جائے دسویں دن کے بعد والا خون استحاضہ ہو گا،
  • 3. جو خون نفاس چالیس دن سے زیادہ ہو،
  • 4. جو حیض و نفاس عادت مقررہ سے زیادہ ہو اور اپنی اکثر مدت یعنی دس دن اور چالیس دن سے زیادہ ہو جائے،
  • 5. حاملہ کا خون دوران حمل میں چاہے جتنے دن آئے،
  • 6. نو برس سے کم عمر کی لڑکی کو جو خون آئے،
  • 7. پچپن برس سے زیادہ ہو جانے پر جو خون آئے بشرطیکہ وہ قوی نہ ہو یعنی زیادہ سرخ و سیاہ نہ ہو،
  • 8. پندرہ روز سے کم وقفہ ہونا،
  • 9. پاخانہ کے مقام سے جو خون آئے،
  • 10. ولادت کے وقت آدھا بچہ یا اس سے کم آنے پر جو خون نکلے لیکن نصف سے زیادہ بچہ نکلنے کے بعد جو خون آئے گا وہ نفاس ہو گا،
  • 11. بالغ ہونے پر پہلی دفعہ حیض آیا اور وہ بند نہیں ہوا تو ہر مہینہ میں پہلے دس روز حیض کے شمار ہوں گے اور بیس روز استحاضہ شمار ہوں گے اسی طرح جس کو پہلی دفعہ نفاس آیا اور خون بند نہیں ہوا تو پہلے چالیس روز۔ نفاس شمار ہو گا اور باقی استحاضہ۔

حوالہ جات

ترمیم

[1]

  1. زبدۃ الفقہ زوار حسین شاہ زوار اکیڈمی کراچی