اسرائیل ترکیہ تعلقات
(اسرائیل ترکی تعلقات سے رجوع مکرر)
اسرائیل ترکیہ تعلقات ریاست اسرائیل اور جمہوریہ ترکیہ کے مابین دوطرفہ تعلقات ہیں۔ اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات باضابطہ طور پر مارچ 1949ء میں طے پائے تھے۔[1] جب ترکیہ اسرائیل ریاست کو تسلیم کرنے والا پہلا مسلمان اکثریتی ملک تھا۔[2][3] ۔ سن 1950 میں پہلے ترک سفیر سیف اللہ نے اسرائیل انتظامیہ کو اپنے سفارتی اسناد پیش کیں اور یوں ان دونوں کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہو گئے۔۔ دونوں ممالک نے عسکری، تزویراتی اور سفارتی تعاون کو ترجیح دی، جب کہ مشرق وسطی میں علاقائی عدم استحکام کے حوالے سے تشویش/خدشات سے متعلق تبادلہ کیا گیا۔[4][5]
اسرائیل |
ترکیہ |
---|
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Abadi, pg. 6
- ↑ "Timeline of Turkish-Israeli Relations, 1949–2006" (PDF)۔ 2009-03-19 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-02-06
- ↑ "Turkey and Israel"۔ SMI۔ 2011-02-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-05-06
- ↑ "Analysis: Middle East's 'phantom alliance'"۔ BBC News۔ 18 فروری 1999۔ 2004-05-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-05
- ↑ "Israeli Missions Around The World"۔ Turkish Foreign Ministry۔ 26 مارچ 2012۔ 2012-02-20 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-03-23
بیرونی روابط
ترمیم- Official website of the Turkish Community in Israel
- Relations between Turkey and Israel (from the website of the Turkish Ministry of Foreign Affairs)
- Embassy of Israel in Ankara, Turkey
- A timeline of Turkey-Israel relations by the Washington Institute of Near East Studies
- Study of Turkish-Israeli Cooperation and its implications on Greece
- Turkish-Israeli Relations: Strain on a Fragile Alliance 11 جون 2009
- Turkish-Israeli Relations: Is It All About Iran?
- In Israel, Concerns over Turkey's Present Orientation and Future Courseآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ balkanalysis.com (Error: unknown archive URL) Balkanalysis.com, 19 فروری 2011
- Cohen, M. & Freilich, C.D. Breakdown and Possible Restart: Turkish-Israeli Relations under the AKP, Israel Journal of Foreign Affairs VIII : 1 (2014) pp 39–55