اسلامی اشتراکیت (انگریزی: Islamic socialism) ایک سیاسی فلسفہ ہے جو اسلامی اصولوں کو اشتراکیت کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایک اصطلاح کے طور پر اسے کئی مسلمان قائدین نے وضع کیا تاکہ اشتراکیت کی ایک روحانی شکل کو بیان کیا جا سکے۔ اسلامی اشتراکی اکثر اپنے موقف کو درست قرار دینے کے لیے قرآن اور حدیث کا سہارا لیتے ہیں۔

یہ مسلمان اشتراکی قرآن اور پیغمبر اسلام پر ایمان کا اظہار کرتے ہیں اور خصوصًا زکٰوۃ کی تعلیم کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دعوٰی کرتے ہیں کہ یہ اشتراکیت کے اصولوں سے ہم آہنگ ہے۔ یہ لوگ مدینۂ منورہ میں قائم اولین رفاہی ریاست کا حوالہ دے کر اس سے حوصلہ پانے کا دعوٰی کرتے ہیں۔ مسلمان اشتراکیوں کی جڑیں مخالف استعماریت فکر کی حامل ہیں۔ یہ بہ طور خاص سلامہ موسی کی تحریروں میں لکھا گیا ہے، جس نے اسلام، اشتراکیت اور اسلامی اشتراکیت پر کافی لکھنے کے ساتھ ساتھ انگریزی اقتدار کے خلاف مصری قومیت پر بھی پُر زور نگارشات پیش کی ہیں۔ [1]

تنقید ترمیم

سبھی راسخ العقیدہ مکاتب فکر کے مسلمانوں نے اسلامی اشتراکیت کو دو بے جوڑ نظریات کی تال میل قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو اسلامی اشراکیت کا نعرہ لگاتے ہیں اگر ان کی یہ بات مان لی جائے کہ اشتراکیت کی اقتصادی مساوات اور معاشی نظام اسلام سے ہی لیا گیا ہے تو اسلامی اشتراکیت کی اصطلاح کا جواز ہی ختم ہو جاتا ہے۔ یہ لوگ اتنی سی بات نہیں سمجھتے کہ اگر یہ بات اسلام سے لی گئی ہے تو اسلام کے پاس بھی ہونی چاہیے اور اگر اسلام کے پاس بھی ہو تو پھر اشتراکیت یا کسی اور نظریے کی کیا حاجت ہے۔ یہ لوگ اس شک کا اظہار کرتے ہیں کہ کیا یہ معاملہ یہ تو نہیں کہ وہ مدعیان یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان اس مفروضہ اسلامی نظام معاش کو رائج نہ ہونے دیں گے۔ اس لیے بہ امر مجبوری اسلامی اشتراکیت کا نعرہ لگایا جاتا ہے ۔ اگر صورت حال یہ ہو تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ یہ ایک دھمکی ہے کہ مسلمانوں نے اگر معاشی انصاف قائم نہ کیا تو ہم کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہ کریں گے۔

بیسویں صدی کے اختتام تک اشتراکیت کی انتہا پسندانہ شکل اشتمالیت کے زوال پزیر ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی اشتراکیت ہی نہیں بلکہ اصل اشتراکیت کا تذکرہ دنیا میں کم سے کم ہونے لگا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Reid, Donald M. "The Syrian Christians and Early Socialism in the Arab World." International Journal of Middle East Studies, vol. 5, no. 2, 1974, pp. 177–193. JSTOR, www.jstor.org/stable/162588.

بیرونی روابط ترمیم