اسلامی عقائد اور قانون کا تاریخی ارتقاء (کتاب)
اسلامی عقائد اور قانون کا تاریخی ارتقا ((جرمنی: Vorlesungen über den Islam)) ممتاز مستشرق اگناز گولڈزیہر کی تصنیف کردہ کتاب ہے جس میں علم کلام، فقہ، تصوف اور قدیم و جدید فرقوں کی تاریخ جیسے موضوعات شامل ہیں۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ 1910ء میں شائع ہوئی تھی اور اس کا دوسرا ایڈیشن 1925ء کو منظر عام پر آیا تھا۔ برلن کے ایک معروف مستشرق اور اسلامی علوم کے محقق کارل ہینرش بیکر نے مذکورہ کتاب کو نہ صرف "اسلامی علوم کے معیاری کام" کے طور پر سراہا بلکہ مصنف کی بھی ایک قابل محقق کے طور پر تعریف کی ہے جس نے اپنے دوست اسنوک ہرخرونیہ کے ساتھ مل کر سب سے پہلے ان سارے موضوعات کو ایک جگہ خوش اسلوبی سے ترتیب دیا۔[1]
مصنف | ایگناز گولڈزیہر |
---|---|
اصل عنوان | Vorlesungen über den Islam |
مترجم | ریحان عمر |
ملک | جرمنی |
زبان | جرمن |
موضوع | علم کلام، فقہ، تصوف اور قدیم و جدید فرقوں کی تاریخ |
ناشر | عکس پبلی کیشنز، بک اسٹریٹ، داتا دربار مارکیٹ، لاہور |
تاریخ اشاعت | 1910ء |
صفحات | 400 |
ترتیب
ترمیمباب اوّل
ترمیمکتاب کے باب اوّل کا عنوان ہے “ محمد اور اسلام “ جس میں لفظ اسلام کی تشریح “ ایمان باللہ “ اور ذات الہی سے مکمل وفاداری ، عقیدت اور یقین کے معانی میں کی گئی ہے۔[2] اmس باب میں مرکزی توجہ پیغمبر اسلام محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مذہبی افکار اور بعد ازاں ان کی ترقی پر مرکوز رکھی گئی ہے۔[3]
باب دوم
ترمیمدوسرے باب “ قانون کا ارتقا “ کا آغاز اناطول فرانس کے ایک اقتباس سے ہوتا ہے۔