جرمنی

وستی یورپ میں ایک ملک
  

جرمنی یا المانیا (جرمنی: Deutschland)‏، رسمی طور پر وفاقی جمہوریہ جرمنی (جرمنی: Bundesrepublik Deutschland)‏[16] وسطی یورپ میں واقع ایک ملک کا نام ہے۔ اس کا سرکاری نام وفاقی جمہوریہ جرمنی ہے۔ اسے انگریزی زبان میں جرمنی، فارسی زبان میں آلمان، جرمن زبان میں ڈوئچے لینڈ اور عربی زبان میں المانیا کہا جاتا ہے۔ اس کی قومی زبان جرمن ہے۔ اس میں 16 ریاستیں ہیں۔ اس کے شمال میں بحر شمالی، ڈنمارک اور بحر بالٹک واقع ہیں، مشرق میں پولینڈ اور چیک جمہوریہ، جنوب میں آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ اور مغرب میں فرانس، لگژمبرگ، بيلجيم اور نيدر لينڈ واقع ہیں۔

جرمنی
جرمنی
جرمنی
پرچم
جرمنی
جرمنی
نشان

 

شعار
(جرمنی میں: Einigkeit und Recht und Freiheit ویکی ڈیٹا پر (P1451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ترانہ:
زمین و آبادی
متناسقات 51°N 10°E / 51°N 10°E / 51; 10  ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
بلند مقام
پست مقام
رقبہ
دارالحکومت برلن[2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان جرمن[4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
حکمران
طرز حکمرانی جمہوریہ[6]،  وفاق[7][8]  ویکی ڈیٹا پر (P122) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 23 مئی 1949[9][10]  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر
لازمی تعلیم (کم از کم عمر)
شرح بے روزگاری
دیگر اعداد و شمار
کرنسی یورو[11][12][13]  ویکی ڈیٹا پر (P38) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
منطقۂ وقت متناسق عالمی وقت+01:00 (معیاری وقت)
00 (روشنیروز بچتی وقت)  ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹریفک سمت دائیں[14]  ویکی ڈیٹا پر (P1622) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈومین نیم de.[15]  ویکی ڈیٹا پر (P78) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-1 الفا-2 DE  ویکی ڈیٹا پر (P297) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بین الاقوامی فون کوڈ +49  ویکی ڈیٹا پر (P474) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

جرمنی اقوام متحدہ، نیٹو اور جی۔ایٹ کا رکن ہے۔ یہ یورپی یونین کا تاسیسی رکن اور یورپ کا سب سے زیادہ آبادی والا اور سب سے طاقتور اور دنیا کی تیسری بڑی معيشت رکھنے والا ملک ہے۔

جرمنی میں کل 16 ریاستیں ہیں۔ اس کا کل رقبہ 357,386 مربع کلومیٹر مطابق 137,988 مربع میل ہے۔ درجہ حرارت موسم کے مطابق بدلتا رہتا ہے۔ کل آبادی 83 ملین ہے اور روس کے بعد یورپ کا دوسرا کثیر آبادی والا ملک ہے۔ جرمنی یورپ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے جو مکمل طور پر براعظم یورپ میں ہے۔ یہ یورپی اتحاد کا سب سے زیادہ آبادی والا رکن ہے۔ جرمنی ایک بہت زیادہ غیر مرکزی (decentralised) ملک ہے۔ اس کا دار الحکومت اور کثیر آبادی والا شہر برلن ہے۔ فرینکفرٹ اس کی اقتصادی راجدھانی ہے اور فرینکفرٹ ہوائی اڈا ملک کا مشغول ترین ہوائی اڈا ہے۔ جرمنی کا سب سے بڑا شہری علاقہ رور ہے اور اس کے مراکز ڈورٹمنڈ اور ایسین ہیں۔ ملک کے دیگر اہم شہر ہمبرگ، میونخ، کولون (علاقہ)، شٹٹگارٹ، ڈسلڈورف، لیپزگ، ڈریسڈن، ہینوور اور نوریمبرگ ہیں۔

تاریخ ترمیم

متعدد جرمن قبائل کلاسیکی عہد میں جدید جرمنی کے شمالی حصہ میں آباد ہوئے تھے۔ 100 ق م میں ایک علاقہ جرمینیہ نام سے آباد ہوا تھا۔ ایک وقت جرمنی میں ہجرت کی ہوا چلی اور اکثر جنوب کی جانب آبسے۔ دسویں صدی کے آغاز میں جرمن لوگوں نے جرمنی کے علاقہ میں مقدس رومی سلطنت کا مرکز قائم کیا۔[17] 16ویں صدی میں شمالی جرمنی پروٹسٹنٹ اصلاحی کلیسیا کا مرکز بن گیا۔

1871ء میں جرمنی ایک قومی ملک بن گیا کیونکہ اکثر جرمن ریاستیں متحد ہوگئیں حالانکہ سویٹزرلینڈ اور آسٹریا نے اتحاد سے انکار کر دیا۔ نئی حکومت کا نام پروشیا رکھا گیا اور یہ جرمن سلطنت کا حصہ بنی۔ پہلی جنگ عظیم اور جرمن تحریک 1918ء-1919ء کے بعد جرمن سلطنت پارلیمانی نظام میں تبدیل ہو گئی۔ 1933ء میں نازیوں نے جرمنی پر قبضہ کیا اور نازی جرمنی کا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں آسٹریا کی جرمنی میں شمولیت، دوسری جنگ عظیم اور مرگ انبوہ جیسے تاریخ ساز واقعات رونما ہوئے۔ مغربی جرمنی میں امریکی، برطانوی اور فرانسیسی زیر انتظام علاقے شامل تھے جنہیں متحد کر کے مغربی جرمنی کا علاقہ بنا جبکہ مشرقی جرمنی کو سوویت سے آزاد کرایا گیا۔

جغرافیہ ترمیم

جرمنی یورپ کا ساتواں بڑا ملک ہے۔ شمال میں ڈنمارک، مشرق میں پولینڈ اور جمہوریہ چیک، جنوب مشرق میں آسٹریا اور جنوب مغرب میں سوئٹزرلینڈ کی سرحدیں ملتی ہیں۔ فرانس، لکسمبرگ اور بیلجیم مغرب میں واقع ہیں، شمال مغرب میں نیدرلینڈز کے ساتھ اور جرمنی کی سرحدیں بحیرہ شمالی اور شمال مشرق میں بحیرہ بالٹک سے بھی ملتی ہیں۔ جرمنی کا رقبہ 357,022 مربع کلومیٹر (137,847 مربع میل) پر محیط ہے، جو 348,672 مربع کلومیٹر (134,623 مربع میل) زمین اور 8,350 مربع کلومیٹر (3,224 مربع میل) پانی پر مشتمل ہے۔

بلندی کا سلسلہ جنوب میں الپس کے پہاڑوں (سب سے اونچا مقام: زگسپیزے Zugspitze ہے جو 2,963 میٹر یا 9,721 فٹ بلند ہے) سے شمال مغرب میں بحیرہ شمالی (Nordsee) اور شمال مشرق میں بحیرہ بالٹک (Ostsee) کے ساحلوں تک ہے۔ وسطی جرمنی کے جنگلاتی پہاڑی علاقے اور شمالی جرمنی کے نشیبی علاقے (سب سے نچلا نقطہ: نیوینڈورف-سچسن بانڈے میونسپلٹی میں، ولسٹرمارش ہے جو سطح سمندر سے 3.54 میٹر یا 11.6 فٹ نیچے ہے) سے رائن، ڈینیوب اور ایلبی جیسے بڑے دریا گزرتے ہیں۔ اہم قدرتی وسائل میں لوہا، کوئلہ، پوٹاش، لکڑی، لگنائٹ، یورینیم، تانبہ، قدرتی گیس، نمک اور نکل شامل ہیں۔

مذاہب ترمیم

1871ء میں نئے جرمنی کا جنم ہوا اور اس وقت ایک تہائی آبادی پروٹسٹنٹ مسیحیت پر عمل کرتی تھی جبکہ ایک تہائی آبادی کاتھولک کلیسا کو مانتی تھی۔ یہود اقلیت میں تھے۔ گرچہ جرمنی میں دیگر عقائد کے ماننے والے لوگ بھی ہیں مگر ان کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہوئی کہ انھیں شمار کیا جا سکے۔ مرگ انبوہ کے دوران میں جرمنی سے تقریباً تمام تر یہودی ختم ہو چکے تھے۔ 1945ء کے بعد جرمنی میں مذہبی بدلاؤ شروع ہوا اور تفریق قدرے ختم ہوئی۔ مغربی جرمنی میں ہجرت کی وجہ سے مذہبی تنوع زیادہ دیکھنے کو ملا جبکہ مشرقی جرمنی میں ملکی سیاست کا قبضہ رہا۔ 1990ء کے بعد مشرقی جرمنی میں بھی مذہبی تنوع شروع ہوا اور ملک میں انجیلی مسیحیت اور مسلمان آ کر بسنے لگے۔[18]

حوالہ جات ترمیم

  1.     "صفحہ جرمنی في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2024ء 
  2. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bundestag.de/gg — عنوان : Grundgesetz für die Bundesrepublik Deutschland — باب: Artikel 20 (1) — اقتباس: Die Hauptstadt der Bundesrepublik Deutschland ist Berlin. Die Repräsentation des Gesamtstaates in der Hauptstadt ist Aufgabe des Bundes. Das Nähere wird durch Bundesgesetz geregelt.
  3. Unsere Hauptstadt — اخذ شدہ بتاریخ: 1 جولا‎ئی 2023
  4. عنوان : Verwaltungsverfahrensgesetz — باب: § 23 Amtssprache (1) — اقتباس: Die Amtssprache ist deutsch.
  5. Welche Sprachen werden in Deutschland gesprochen? — اخذ شدہ بتاریخ: 1 جولا‎ئی 2023 — صفحہ: 1 — شائع شدہ از: 2021 — اقتباس: Die nationale Amtssprache in Deutschland ist Deutsch [...].
  6. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bundestag.de/gg — عنوان : Grundgesetz für die Bundesrepublik Deutschland — باب: Artikel 20 (2) — اقتباس: Alle Staatsgewalt geht vom Volke aus. Sie wird vom Volke in Wahlen und Abstimmungen und durch besondere Organe der Gesetzgebung, der vollziehenden Gewalt und der Rechtsprechung ausgeübt.
  7. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bundestag.de/gg — عنوان : Grundgesetz für die Bundesrepublik Deutschland — باب: Artikel 20 (1) — اقتباس: Die Bundesrepublik Deutschland ist ein demokratischer und sozialer Bundesstaat.
  8. https://www.bpb.de/kurz-knapp/lexika/lexikon-in-einfacher-sprache/250138/bundesstaat/ — اخذ شدہ بتاریخ: 21 مئی 2023
  9. https://www.hdg.de/lemo/kapitel/nachkriegsjahre/doppelte-staatsgruendung/entstehung-der-bundesrepublik-parlamentarischer-rat-und-grundgesetz.html — اخذ شدہ بتاریخ: 21 مئی 2023
  10. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bundestag.de/gg — عنوان : Grundgesetz für die Bundesrepublik Deutschland
  11. http://ec.europa.eu/economy_finance/euro/countries/germany_en.htm — اقتباس: Germany is a founding member of the European Union and one of the first-wave countries to adopt the euro on 1 January 1999. [.] Adoption of the euro: The euro banknotes and coins were introduced in Germany on 1 January 2002, after a transitional period of three years when the euro was the official currency but only existed as 'book money'.
  12. http://www.bpb.de/nachschlagen/lexika/lexikon-der-wirtschaft/19280/europaeische-wirtschafts-und-waehrungsunion — اقتباس: [.] gab der Europäische Rat am 1.5. 1998 die zunächst elf Staaten bekannt, die an der Währungsunion ab 1999 teilnahmen: Deutschland, Frankreich, Belgien, die Niederlande, Luxemburg, Österreich, Irland, Finnland, Spanien, Portugal und Italien.
  13. http://www.bundesfinanzministerium.de/Web/DE/Themen/Europa/Euro_auf_einen_Blick/Europaeische_Wirtschafts_und_Waehrungsunion/europaeische_wirtschafts_und_waehrungsunion.html — اقتباس: Mit Beginn der dritten Stufe der WWU wurde der Euro in elf Mitgliedstaaten eingeführt: Deutschland, Frankreich, Italien, Belgien, die Niederlande, Luxemburg, Spanien, Portugal, Irland, Österreich und Finnland. Zwei Jahre später kam Griechenland hinzu. In diesen 12 Mitgliedstaaten wurde das Euro-Bargeld am 1. Januar 2002 eingeführt.
  14. http://rammb.cira.colostate.edu/dev/hillger/driving-customs.htm
  15. https://www.ionos.de/digitalguide/domains/domainendungen/cctlds-laenderspezifische-top-level-domain-liste/ — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جون 2023
  16. Mangold, Max، مدیر (1995)۔ Duden, Aussprachewörterbuch (بزبان الألمانية) (6th ایڈیشن)۔ Dudenverlag۔ صفحہ: 271, 53f۔ ISBN 978-3-411-20916-3 
  17. The Latin name Sacrum Imperium (Holy Empire) is documented as far back as 1157. The Latin name Sacrum Romanum Imperium (Holy Roman Empire) was first documented in 1254. The full name "Holy Roman Empire of the German Nation" (Heiliges Römisches Reich Deutscher Nation، short HRR) dates back to the 15th century.
    Reinhold Zippelius (2006) [1994]۔ Kleine deutsche Verfassungsgeschichte: vom frühen Mittelalter bis zur Gegenwart [Brief German Constitutional History: from the Early Middle Ages to the Present] (بزبان الألمانية) (7th ایڈیشن)۔ Beck۔ صفحہ: 25۔ ISBN 978-3-406-47638-9 
  18. Solsten, Eric (1999)۔ Germany: A Country Study۔ Diane Publishing۔ صفحہ: 173–175۔ ISBN 978-0-7881-8179-5۔ 2 دسمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ