جرمنی

وستی یورپ میں ایک ملک
  

جرمنی یا المانیا (جرمن: Deutschland)‏، رسمی طور پر وفاقی جمہوریہ جرمنی (جرمن: Bundesrepublik Deutschland)‏[14] وسطی یورپ میں واقع ایك ملك كا نام ہے۔ اس كا سركاری نام وفاقی جمہوریہ جرمنی ہے۔ اسے انگریزی زبان میں جرمنی، فارسی زبان میں آلمان، جرمن زبان میں ڈوئچ لانڈ اور عربی زبان میں المانیا كہا جاتا ہے۔ اس كی قومی زبان جرمن ہے۔ اس میں 16 ریاستیں ہیں۔ اس كے شمال میں بحر شمالی، ڈنمارك اور بحر بالٹك واقع ہیں، مشرق میں پولینڈ اور چیك جمہوریہ، جنوب میں آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ اور مغرب میں فرانس، لگژمبرگ، بيلجيم اور نيدر لينڈ واقع ہیں۔

جرمنی
جرمنی
پرچم
جرمنی
نشان

EU-Germany.svg
 

شعار
(جرمن میں: Einigkeit und Recht und Freiheit ویکی ڈیٹا پر (P1451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ترانہ:
زمین و آبادی
متناسقات 51°N 10°E / 51°N 10°E / 51; 10  ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
بلند مقام
پست مقام
رقبہ
دارالحکومت برلن[2]  ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان جرمن[3]  ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
حکمران
طرز حکمرانی جمہوریہ[4]،  وفاق[5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P122) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 23 مئی 1949[7][8]  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر
لازمی تعلیم (کم از کم عمر)
شرح بے روزگاری
دیگر اعداد و شمار
کرنسی یورو[9][10][11]  ویکی ڈیٹا پر (P38) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
منطقۂ وقت متناسق عالمی وقت+01:00 (معیاری وقت)
00 (روشنیروز بچتی وقت)  ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹریفک سمت دائیں[12]  ویکی ڈیٹا پر (P1622) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈومین نیم de.[13]  ویکی ڈیٹا پر (P78) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ،  اورباضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-1 الفا-2 DE  ویکی ڈیٹا پر (P297) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بین الاقوامی فون کوڈ +49  ویکی ڈیٹا پر (P474) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

جرمنی اقوام متحدہ، نیٹو اور جی۔ایٹ كا ركن ہے۔ یہ یورپی یونین كا تاسیسی ركن اور یورپ كا سب سے زیادہ آبادی والا اور سب سے طاقتور اور دنیا كی تیسری بڑی معيشت ركھنے والا ملك ہے۔

جرمنی میں كل 16 ریاستیں ہیں۔ اس كا كل رقبہ 357,386 مربع كلو میٹر مطابق 137,988 مربع میل ہے۔ درجہ حرارت موسم كے مطابق بدلتا رہتا ہے۔ كل آبادی 83 ملین ہے اور روس كے بعد یورپ كا دوسرا كثیر آبادی والا ملك ہے۔ جرمنی یورپ كا سب سے زیادہ آبادی والا ملك ہے جو مكمل طور پر یورپ ہے۔ یہ یورپی اتحاد كا سب سے زیادہ آبادی والا ركن ہے۔ جرمنی ایك بہت زیادہ غیر مركزی (decentralised) ملك ہے۔ اس كا دارالحكومت اور كثیر آبادی والا شہر برلن ہے۔ فرینكفرٹ اس كی اقتصادی راجدھانی ہے اور فرینكفرٹ ہوائی اڈا ملك كا مشغول ترین ہوائی اڈا ہے۔ جرمنی كا سب سے بڑا شہری علاقہ رور ہے اور اس كے مراكز ڈورٹمنڈ اور ایسین ہیں۔ ملك كے دیگر اہم شہر ہم برك، میونخ، كولون (علاقہ)، شٹوٹگارٹ، ڈسلڈورف، لائبزش، ڈریسڈن، ہانوور اور نورنبرگ ہیں۔

متعدد جرمن قبائل عہد كلاسیكی میں جدید جرمنی كے شمالی حصہ میں آباد ہوئے تھے۔ 100 ق م میں ایك علاقہ جرمنیہ نام سے آباد ہوا تھا۔ ایك وقت جرمنی میں ہجرت كی ہوا چلی اور اكثر جنوب كی جانب آبسے۔10ویں صدی كے آغازمیں جرمن لوگوں نے جرمنی كے علاقہ میں مقدس رومی سلطنت كا مركز قائم كیا۔[15] 16ویں صدی میں شمالی جرمنی پروٹسٹنٹ اصلاح كلیسیا كا مركز بن گیا۔

1871ء میں جرمنی ایك قومی ملك بن گیا كیونكہ اكثر جرمن ریاستیں متحد ہوگئیں حالانكہ سویٹزرلینڈ اور آسٹریا نے اتحاد سے انكار كر دیا۔ نئی حكومت كا پروشیا منتخب كیا گیا اور یہ جرمن سلطنت كا حصہ بنی۔ پہلی جنگ عظیم اور جرمن تحریك 1918ء-1919ء كے بعد جرمن سلطنت پارمانی نظام میں تبدیل ہو گئی۔ 1933ء میں نازی نے جرمنی پر قبضہ كیا اور نازی جرمنی كا آغاز ہوا جس كے پاداش میں آسٹریا كا شمول دوسری جنگ عظیم اور مرگ انبوہ جیسے تاریخ ساز واقعات رونما ہوئے۔ مغربی جرمنی میں امریكی، برطانوی اور فرانسیسی كالونیاں آباد تھیں جنہیں متحد كر كے مغربی جرمنی كا علاقہ بنا جبكہ مشرقی جرمنی كو سوویت سے آزاد كرایا گیا۔

مذاہبترميم

1871ء میں نئے جرمنی کا جنم ہوا اور اس وقت ایک تہائی آبادی پروٹسٹنٹ مسیحیت پر عمل کرتی تھی جبکہ ایک تہائی آبادی کاتھولک کلیسا کو مانتی تھی۔ یہود اقلیت میں تھے۔ گرچہ جرمنی میں دیگر عقائد کے ماننے والے لوگ بھی ہیں مگر ان کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہوئی کہ انہیں شمار کیا جا سکے۔ مرگ انبوہ کے دوران میں جرمنی سے تقریباً تمام تر یہودی ختم ہو چکے تھے۔ 1945ء کے بعد جرمنی میں مذہبی بدلاؤ شروع ہوا اور تفریق قدرے ختم ہوئی۔ مغربی جرمنی میں ہجرت کی وجہ سے مذہبی تنوع زیادہ دیکھنے کو ملا جبکہ مشرقی جرمنی میں ملکی سیاست کا قبضہ رہا۔ 1990ء کے بعد مشرقی جرمنی میں بھی مذہبی تنوع شروع ہوا اور ملک میں انجیلی مسیحیت اور مسلمان آ کر بسنے لگے۔[16]

حوالہ جاتترميم

  1.     "صفحہ جرمنی في خريطة الشارع المفتوحة". OpenStreetMap. اخذ شدہ بتاریخ 3 جون 2023ء. 
  2. http://www.bundestag.de/bundestag/aufgaben/rechtsgrundlagen/grundgesetz/gg_02.html — اقتباس: Die Hauptstadt der Bundesrepublik Deutschland ist Berlin. Die Repräsentation des Gesamtstaates in der Hauptstadt ist Aufgabe des Bundes. Das Nähere wird durch Bundesgesetz geregelt.
  3. عنوان : Verwaltungsverfahrensgesetz — باب: § 23 Amtssprache (1) — اقتباس: Die Amtssprache ist deutsch.
  4. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bundestag.de/gg — باب: Artikel 20 (2) — اقتباس: Alle Staatsgewalt geht vom Volke aus. Sie wird vom Volke in Wahlen und Abstimmungen und durch besondere Organe der Gesetzgebung, der vollziehenden Gewalt und der Rechtsprechung ausgeübt.
  5. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bundestag.de/gg — باب: Artikel 20 (1) — اقتباس: Die Bundesrepublik Deutschland ist ein demokratischer und sozialer Bundesstaat.
  6. https://www.bpb.de/kurz-knapp/lexika/lexikon-in-einfacher-sprache/250138/bundesstaat/ — اخذ شدہ بتاریخ: 21 مئی 2023
  7. https://www.hdg.de/lemo/kapitel/nachkriegsjahre/doppelte-staatsgruendung/entstehung-der-bundesrepublik-parlamentarischer-rat-und-grundgesetz.html — اخذ شدہ بتاریخ: 21 مئی 2023
  8. مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bundestag.de/gg
  9. http://ec.europa.eu/economy_finance/euro/countries/germany_en.htm — اقتباس: Germany is a founding member of the European Union and one of the first-wave countries to adopt the euro on 1 January 1999. [.] Adoption of the euro: The euro banknotes and coins were introduced in Germany on 1 January 2002, after a transitional period of three years when the euro was the official currency but only existed as 'book money'.
  10. http://www.bpb.de/nachschlagen/lexika/lexikon-der-wirtschaft/19280/europaeische-wirtschafts-und-waehrungsunion — اقتباس: [.] gab der Europäische Rat am 1.5. 1998 die zunächst elf Staaten bekannt, die an der Währungsunion ab 1999 teilnahmen: Deutschland, Frankreich, Belgien, die Niederlande, Luxemburg, Österreich, Irland, Finnland, Spanien, Portugal und Italien.
  11. http://www.bundesfinanzministerium.de/Web/DE/Themen/Europa/Euro_auf_einen_Blick/Europaeische_Wirtschafts_und_Waehrungsunion/europaeische_wirtschafts_und_waehrungsunion.html — اقتباس: Mit Beginn der dritten Stufe der WWU wurde der Euro in elf Mitgliedstaaten eingeführt: Deutschland, Frankreich, Italien, Belgien, die Niederlande, Luxemburg, Spanien, Portugal, Irland, Österreich und Finnland. Zwei Jahre später kam Griechenland hinzu. In diesen 12 Mitgliedstaaten wurde das Euro-Bargeld am 1. Januar 2002 eingeführt.
  12. http://rammb.cira.colostate.edu/dev/hillger/driving-customs.htm
  13. http://www.denic.de/ — اقتباس: Die DENIC eG ist die zentrale Registrierungsstelle für alle Domains unterhalb der Top Level Domain .de und damit verantwortlich für den Betrieb und die technische Stabilität einer wichtigen Ressource des deutschen Internets.
  14. Mangold, Max، ویکی نویس (1995). Duden, Aussprachewörterbuch (بزبان الألمانية) (ایڈیشن 6th). Dudenverlag. صفحات 271, 53f. ISBN 978-3-411-20916-3. 
  15. The Latin name Sacrum Imperium (Holy Empire) is documented as far back as 1157. The Latin name Sacrum Romanum Imperium (Holy Roman Empire) was first documented in 1254. The full name "Holy Roman Empire of the German Nation" (Heiliges Römisches Reich Deutscher Nation، short HRR) dates back to the 15th century.
    Zippelius، Reinhold (2006) [1994]. Kleine deutsche Verfassungsgeschichte: vom frühen Mittelalter bis zur Gegenwart [Brief German Constitutional History: from the Early Middle Ages to the Present] (بزبان الألمانية) (ایڈیشن 7th). Beck. صفحہ 25. ISBN 978-3-406-47638-9. 
  16. Solsten, Eric (1999). Germany: A Country Study. Diane Publishing. صفحات 173–175. ISBN 978-0-7881-8179-5. 2 دسمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ.