اسکول بس
اسکول بس (انگریزی: School bus) ایک مخصوص قسم کی بس ہوتی ہے جسے یا لیز پر یا معاہدے پر یا راست اپنی ملکیت پر ایک ایک اسکول کی انتظامیہ روانہ کرتی ہے۔ ایسی بسیں باضابطہ اسکولی طالب علموں کو گھر سے اسکول اور اسکول لے جایا کرتی ہیں۔ یا انھیں کئی تجربہ گاہوں اور تفریح گاہوں کو بھی لے جانے کا کام کرتی ہیں۔ ایسی اسکولی بسیں جو صرف بچوں کے اسکول یا اس سے متعلقہ آمد و رفت سے جڑی ہوتی ہیں، وہ پینٹ کر کے اسکول کے نام اور آنے آنے کے راستے کا اشارہ کرتی ہیں۔ جب کہ ہنگامی اور استثائی حالات میں بہ روئے آنے والی بسیں اس طرح سے پینٹ کردہ یا نام و نشان نہیں رکھتیں۔ کچھ ملکوں اور ریاستوں میں اسکولی بسوں کی الگ پہچان بنائے رکھنا قانونی طور پر ضروری ہے۔ جب کہ کچھ جگہوں پر اور کچھ ممالک میں یہ بات اختیاری ہے اور اسکول انتظامیہ کی مرضی پر منحصر ہے۔ اسکول بسوں کے چلانے والے ڈرائیور کا تربیت یافتہ اور لائسنس گیرندہ ہونا ضروری ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ ان راستوں سے گاڑی کو بہت احتیاط سے چلانا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ گاڑی بانوں کو روکتے وقت اور گاڑی چلانا شروع کرتے وقت یہ بھی غور کرنا ہوتا ہے کہ کہیں کوئی طالب عام اس کی زد میں تو نہیں آ رہا ہے۔
طلبہ کی حفاظت کے لیے قانون سازی
ترمیمسڑک پر طلبہ اور طالبات سے متعلق دنیا کے کئی ممالک نے قانون سازی کی ہے۔ یہ قوانین عام سڑک کی گاڑیوں آمد و رفت اور رفتار سے متعلق ہیں تو کبھی قوانین راست اسکول بسوں سے متعلق ہیں۔
جنوری 2019ء میں طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے حکام نے نیا قانون متعارف کروا دیا ہے، جس کے تحت اسکول بس کو اوور ٹیک کرنے پر ایک ہزار درہم جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارت کے دار الحکومت ابو ظبی کے ٹریفک حکام نے کار اور موٹر سائیکل کے ڈرائیوروں کے نئے ٹریفک قوانین متعارف کروائے ہیں جن کا مقصد اسکول جانے والے کم عمر طالب علموں کی حفاظت کو مزید بہتر بنانا ہے۔ٹریفک حکام کی جانب سے لاگو کیے نئے قانون کے تحت اسکول بس کے رکتے ہی دیگر گاڑیوں کو اسکول بس سے پیچھے رکنا ہوگاورنہ بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اماراتی خبر رساں ادارے کا کہناہے کہ مذکورہ قانون کے مطابق اگر اسکول بس کے ڈرائیور نے بچوں کو بس میں چڑھاتے اور اتارتے وقت ’اسٹاپ‘ کا سائن نہ کھولا تو اسے 500 درہم جرمانے اور ڈرائیونگ لائسنس میں چھ سیاہ نکات کا سامنا کرنا پڑے گا۔[1]