اسید بن کعب قرضی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ جو مدینہ منورہ میں قبیلہ بنو قریظہ کے معززین میں سے تھے۔ اس نے اسلام قبول کیا جب پیغمبر اسلام مدینہ منورہ تشریف لائے ۔ کلبی نے کہا: یہ آیت نازل ہوئی۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ آمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَى رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِيَ أَنزَلَ مِن قَبْلُ وَمَن يَكْفُرْ بِاللّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً بَعِيدًا ترجمہ: مومنو ! خدا پر اور اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنے پیغمبر (آخر الزماں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کی ہے اور جو کتابیں اس سے پہلے نازل کی تھیں سب پر ایمان لاؤ اور جو شخص خدا اور اسکے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے پیغمبروں اور روز قیامت سے انکار کرے وہ راستے سے بھٹک کر دور جا پڑا تفسیر: (آیت)” یایھا الذین امنوا امنوا باللہ ورسولہ “۔ کلبی (رحمہ اللہ علیہ) نے ابی صالح (رحمہ اللہ علیہ) کے حوالے سے حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس (رضی اللہ عنہ) کی روایت نقل کی ہے کہ اس آیت کا نزول عبداللہ بن سلام ، واسد، اسید بن کعب ، ثعلبہ بن قیس ، سلام بن اخت ، عبداللہ بن سلام ، سلمہ بن اخی ، یا مین بن یامین ۔ یہ سب لوگ اہل کتاب کے مؤمنین میں سے تھے ، یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کرنے لگے کہ ہم آپ پر ایمان لائے اور آپ کی کتاب پر اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر اور توریت پر بھی اور عزیز (علیہ السلام) پر بھی ان کے علاوہ ہم کسی پیغمبر اور کتاب کو نہیں مانتے ، اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ۔ بلکہ تم ایمان لے آؤ اللہ اور اس کے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور قرآن پر ایمان لاؤ جو در حقیقت تمام کتابوں پر ایمان لانا ہے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں ۔ (آیت)” یایھا الذین امنوا “۔ ایمان لاؤ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ، قرآن پر ، موسیٰ (علیہ السلام) پر اور تورات پر ، (آیت)” امنوا باللہ ورسولہ “۔ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر (آیت)” والکتاب الذی نزل علی رسولہ “۔ یعنی قرآن پر (آیت)” والکتاب الذی انزل من قبل “۔ اس سے پہلے توریت اور انجیل پر اور زبور پر اور تمام آسمانی کتابوں پر ایمان لاؤ ، ابن کثیر (رحمہ اللہ علیہ) ابن عامر (رحمہ اللہ علیہ) ابو عمرو (رحمہ اللہ علیہ) ، نے ” نزل وانزل “ نون کے ضمہ اور الف کے ساتھ پڑھا ہے اور دوسرے قراء نے ” نزل وانزل “ فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے یعنی اللہ نے نازل فرمایا (آیت)” ومن یکفر باللہ وملائکتہ وکتبہ ورسلہ والیوم الاخر فقد ضل ضلالا بعیدا “۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور قرآن پر اور تمام رسولوں پر اور قرآن سے پہلے جتنی کتابین نازل ہوئیں ان سب پر اور فرشتوں پر اور آخرت کے دن پر ان میں سے کسی سے فرق نہیں کرتے ۔ ہم سب مسلمان ہیں ۔ ضحاک (رحمہ اللہ علیہ) کا قول ہے اس سے مراد یہود اور نصاری ہیں اور بعض ن ے کہا (آیت)” یایھا الذین امنوا “۔ سے مراد موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں ۔ ” امنوا “ سے مراد محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن ہیں ، مجاہد (رحمہ اللہ علیہ) نے کہا کہ ان لوگوں سے مراد (منافقین) ہیں ۔ آیت کا معنی یہ ہوگا (آیت)” یایھا الذین امنوا “۔ وہ زبان سے ایمان لائے ۔ ” امنوا “ ایمان لاؤ دل سے ، ابو العالیہ اور ایک جماعت کے نزدیک کہ یہ خطاب مؤمنین کو ہے ۔ اس صورت میں کہا جائے گا کہ آیت کا معنی یہ ہوگا (آیت)” یایھا الذین امنوا “۔ کہ تم اس پر قائم رہو اور ثابت قدم رہو ایمان پر ۔ جیسا کہ کوئی کھڑا ہو تو اس کو کہا جائے کھڑا ہوجا یہاں تک کہ میں واپس لوٹ آؤں ۔ یعنی تم یہاں کھڑے رہنا جب تک میں نہ آؤں ، بعض نے کہا کہ اس سے مراد اہل شرک ہیں ۔ آیت کا معنی یہ ہوگا ۔ (آیت)” یایھا الذین امنوا “۔ لات اور عزی پر ” امنوا “ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ۔۔[1] [2] ابن جریر نے ابن جریج کی سند سے روایت کی، انہوں نے قرآن کے الفاظ کے بارے میں کہا لَيْسُواْ سَوَاء مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَآئِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللّهِ آنَاء اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ انہوں نے کہا کہ وہ عبداللہ بن سلام اور ان کے بھائی ثعلبہ بن سلام، سعی، اسد اور اسید، کعب کے بیٹے تھے۔[3]

اسید بن کعب قرظی
اسید بن كعب

معلومات شخصیت
رہائش المدينة المنورة
والد كعب بن القرظی
رشتے دار أخوه اسد بن کعب قرظی
عملی زندگی
نسب بنو قریظہ
خصوصیت صحابی

حوالہ جات

ترمیم
  1. تفسير البغوي, سورة النساء, آية136,الحسين بن مسعود البغوي, دار طيبة. آرکائیو شدہ 2018-03-18 بذریعہ وے بیک مشین
  2. الجهود الدعوية لمسلمي اليهود من الصحابة، أحمد بن حسان علي حسان، صـ 123
  3. "لا تعدم الأوس منا في مواطنها"۔ موسوعة الأدب العربي (بزبان عربی)۔ 2022-04-23۔ 6 ديسمبر 2023 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2023