بنو قریظہ

یہودیوں میں سے ایک قبیلہ ساتویں صدی میں یثرب میں رہتا تھا جو اس وقت مدینہ ہے

بنو قُرَیظہ مدینہ کا ایک مشہور اور نہایت قدیم یہودی قبیلہ تھا، جواپنے وطن شام کو چھوڑ کریہاں آیا اور وادیٔ مہرزور کے قریب جو مدینہ کے مشرق میں واقع ہے، آباد ہو گیا [1] جس نے مدینہ منورہ کے قریب قلعے بنائے تھے۔ یہ وادی بعد میں انہی کے نام سے مشہور ہو گئی اور رفتہ رفتہ ان کی ملک میں آگئی۔

رسول پاک ﷺ نے مدینے کے جن قبائل سے معاہدہ صلح کیا تھا، ان میں بنوقریظہ کا قبیلہ بھی تھا۔ معاہدہ کی رُو سے مسلمان اور یہود ایک دوسرے کے خلاف کسی جنگ میں شریک نہیں ہو سکتے تھے؛ لیکن سنہ5ھ میں انھوں نے معاہدہ شکنی کی۔ جس پر قبیلہ بنو نضیر کو جلاوطن کر دیا گیا۔ اس وقت بنو قریظہ نے تجدید معاہدہ کی۔ مگر جنگ خندق کے موقع پر انھوں نے نہ صرف معاہدہ توڑ دیا بلکہ جس قلعے میں مسلمان عورتیں اور بچے محفوظ تھے اس پر حملہ بھی کر دیا۔ لیکن اپنے ایک آدمی کے مارے جانے پر ہی واپس چلے گئے۔

جنگ خندق کے بعد مسلمانوں نے ان کا محاصرہ کیا جو مہینہ بھر جاری رہا۔ آخر انھوں نے درخواست کی کہ حضرت سعد بن معاذ جو فیصلہ دیں وہ ہمیں منظور ہوگا۔ ان کا خیال تھا کہ سعد قبیلہ بنو اوس کے سردار ہیں اور اس قبیلے سے ہمارے دوستانہ مراسم ہیں۔ اس لیے وہ ہمارے حق میں فیصلہ دیں گے۔ مگر حضرت سعد نےتورات کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا کہ لڑنے والوں کو قتل کر دیاجائے۔ عورتیں اور بچے قید کر لیے جائیں اور سامان کو مالِ غنیمت قرار دیا جائے۔ اسی فیصلے پر عمل ہوا اوراس قبیلے کا قلع قمع کر دیا گیا۔
ثعلبہ زید بن دثنہ سعیہ عطیہ ریحانہ وغیرہ اہلِ کتاب صحابہ اسی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. معجم البلدان:8/212
  2. معجم البلدان:8/212

مزید دیکھیے

ترمیم