اصغر گونڈوی
اصغر گونڈوی کا اصل نام اصغر حسین ہے۔ اصغر تخلص کرتے تھے۔ ان کے والد گورکھپور کے ضلع میں رہتے تھے لیکن ملازمت کے سلسلے میں مستقل طور پر گونڈہ میں مقیم ہو چکے تھے۔ اصغر گونڈوی کے والد منشی تفضل حسین گونڈہ میں بطور قانون دان کام کرتے رہے۔
اصغر گونڈوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1884ء گورکھپور |
وفات | سنہ 1936ء (51–52 سال) گونڈہ، اترپردیش |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
اصغر گونڈوی کی ابتدائی تعلیم و تربیت گھر پر ہی ہوئی۔ اس کے بعد انھوں نے باقاعدہ طور پر کہیں تعلیم حاصل نہیں کی۔ کچھ عرصے کے لیے ایک انگریزی مدرسے میں انھوں نے وقت گزارا اور پڑھ کر چھوڑ دیا۔ انھیں فطری طور پر علم و ادب اور مطالعے کا خاصا شوق تھا۔ اس طرح انھوں نے اپنی ذاتی کوششوں اور مطالعے ہی کی بدولت اچھی خاصی استعدادِ علمی حاصل کرلی تھی۔ اصغر گونڈوی کے مطالعے نے ان کے اندر بڑی روشنی پیدا کر دی تھی، اس کے تحت انھوں نے شعرو شاعری بھی شروع کر دی تھی، لیکن باضابطہ طور پر وہ شعروشاعری اپنانے کے لیے اپنا کلام منشی جلیل اللہ وجد بلگرامی کو دکھانے لگے۔ آخر میں منشی امیراللہ تسلیم سے بھی انھوں نے اصلاح لینی شروع کر دی تھی۔ بہر صورت جب ان کی طبع میں توازن اور روانی پیدا ہو گئی تو اصلاح سے بے نیاز ہو گئے۔ اسی عہد میں انھوں نے ایک رسالے "ہندوستانی"کی ادارت بھی اختیار کرلی تھی، پھر وہ برسوں تک اس ادارت سے وابستہ رہے۔
اصغر گونڈوی بنیادی طور پر ایک شریف النفس، پاکیزہ مزاج اور آسودہ خاطر انسان تھے۔ نفاست پسندی کے وہ رسیٓا تھے۔ انھوں نے اپنی رسمی پاکیزگی کے باعث زہد و تقویٰ کی منزلوں کا مزہ بھی چکھ لیا تھا، لہٰذا وہ باقاعدہ طور پر شاہ عبد الغنی کے ہاتھ پر بیعت ہو کر بادۂ تصوف سے سرشار ہوتے رہے۔
شاعری
ترمیمان کی کلیات 'کلیات اصغر گونڈوی ' کے نام سے موجود ہے۔ ان کا شاعری کا ایک انتخاب عبد العزیز ساحر نے ' انتخاب کلیات اصغر گونڈوی' کے نام سے 2016 عیسوی میں شا ئع کیا ہے۔