اعتبار ساجد
سید اعتبار ساجد یکم جولائی 1948ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ ایم اے تک تعلیم حاصل کرکے آپ تدریس کے پیشے سے وابستہ ہو گئے۔ پہلے گورنمنٹ کالج نوشکی (بلوچستان ) میں لکچرر رہے ۔ بعد ازاں اسلام آباد میں تدریس سے وابستہ رہے۔ شاعری کے علاوہ نثر میں بھی آپ کی کتابیں ہیں۔ آپ کی تصانیف کے نام یہ ہیں ’دستک بند کواڑوں پر‘، ’آمد‘، ’وہی ایک زخم گلاب سا‘، ’مجھے کوئی شام ادھاردو‘ (شعری مجموعے)، ’راجو کی سرگزشت‘، ’آدم پور کا راجا‘، ’پھول سی اک شہزادی‘، ’مٹی کی اشرفیاں‘ (بچوں کے لیے)
نثری کتب
ترمیم- پٹاخے (ناول)
- کارستانیاں
- انگور کھٹے ہیں
- جا بیل اسے مار
- یہ عالم شوق کا
- ایمرجنسی وارڈ
- لگ پتہ جائے گا
- جیسی لاٹھی ویسی بھینس
- ہاؤس فل
- واہ بھئی واہ
- آپ کا نیاز مند
- شاعری کیسے کریں
- میرے اجنبی میرے آشنا
- بھارت میں چند روز (سفر نامہ)
- ریت میں گلاب (افسانے )
- ابھی آگ سرد نہیں ہوئی
- گلاب پر اجنبی
- بھونچال (ناول)
- راجو کی سرگزشت
- آدم پور کا راجا
شعری مجموعے
ترمیم- دستک بند کواڑوں پر
- آمد
- پزیرائی
- پورے چاند کی رات
- وہی ایک زخم گلاب
- مجھے کوئی شام ادھار دو
- یہ شام تمھارے نام
- میرے خط مجھے واپس کردو
- محبت ہو تو ایسی ہو
- اتنے تنہا کیوں پھرتے ہو
- ہم بھی کسی کا خواب تھے
- یہ موسم یوں ہی بیت گیا
- محبت پھول جیسی ہے
- اک عشق ضروری ہے
- مجھے اس قدر نہ چاہو
- روز یاد کرتے ہو
- کوئی بات کرنی ہے چاند سے
- یہ تنہائی مجھے دے دو
- سرخ گلابوں کا موسم
- وہ سنہری دھوپ کہاں گئی
- ترے انتظار کے شہر میں
- بات مگر اظہار کی ہے،