افادہ
افادہ سے مراد معاشیات میں وہ تسکین ہے جو لوگ اشیاء یا خدمات کو استعمال کر کے حاصل کرتے ہیں اور اس کے لیے کوئی قیمت دینے پر تیار ہوتے ہیں۔
مثال
ترمیم1۔ کسی بھی ہوٹل غیر اے سی، اے سی اور وی آئی پی / لگژری زمرے کے کمرے ممکن ہیں۔ ان میں سے اول الذکر زمرے میں کمرے میں صرف پنکھے ہوتے ہیں، اے سی نہیں۔ ثانی الذکر میں ایک اور بہتر صورت حال اے سی ہو سکتی ہے۔ جب کہ آخر الذکر وی آئی پی / لگژری زمرے میں اے سی کے ساتھ ساتھ کئی دیگر سہولتیں ہوتی ہیں۔ ہوٹلوں میں قیام کے نرخ ان سہولت کے ساتھ ساتھ مختلف ہو سکتے ہیں۔ پھر بھی ہوٹلوں سے استفادہ کرنے والے لوگ اپنی ضرورت کے پیش نظر غیر اے سی، اے سی اور وی آئی پی / لگژری زمرے کے کمرے لیتے ہیں۔ یہ گاہک چوں کہ کسی اضافی سہولت عند الضرورت استفادہ کرتے ہیں یا بالکل ہی بنیادی ضرورت کی تکمیل کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے لوگ بہ رضا و خوشی ہوٹل کے نرخ یا کمرے کا کرایہ ادا کرتے ہیں۔
2۔ بھارتی ریلویز کی ٹرینوں میں عام کمپارٹمنٹ، فرسٹ اے سی، سیکینڈ اے سی اور تھرڈ اے سی کمپارٹمنٹس ہوتے ہیں۔ ان میں عام کمپارٹمنٹ میں کوئی اے سی نہیں ہوتا۔ فرسٹ اے سی کی کوپے کی شکل میں موجودگی ہوتی ہے جس میں عام طور سے سیاست دان اور بے حد متمول لوگ سفر کرتے ہیں۔ سیکینڈ میں دو برتھ ایک جگہ ہوتے ہیں۔ جب کہ تھرڈ اے سی میں تین برتھ ایک کے اوپر ایک ہوتے ہیں۔ اے سی مسافرین کو کمبل، بیڈ شیٹ اور تکیہ دیا جاتا ہے۔ مسافرین سے ان سہولتوں کے انتخاب کے ساتھ ساتھ زیادہ یادہ یا کم نرخ پر ٹکٹ لینے پڑتے ہیں۔ کچھ مخصوص ٹرینیں بھی ہوتی ہیں۔ مثلًا راجستھان میں پیلیس آن ویلس ٹرین ہے جس میں مسافرین کی شاہانہ میزبانی کی جاتی ہے، مگر اس کے لیے ٹکٹ کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ راجدھانی ایکسپریس گاڑیوں میں بھی مسافرین کے کھانے پینے اور چائے وغیرہ کی سہولتوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، مگر اس کے لیے شرحین زیادہ ہوتی ہیں۔ بھارت میں غریب رتھ کے نام سے مکمل اے سی ٹرین چلتی ہے۔ اس میں لوگوں صرف بنیادی سہولتیں فراہم ہوتی ہیں۔ بیڈ شیٹ اور تکیہ وغیرہ کے لیے بھی الگ سے پیسے دینے پڑتے ہیں۔ شہروں کے بیچ چلنے والی میٹرو ٹرین کے ٹکٹ بے کم ہوتے ہیں، مگر اس کا مقصد مسافرین کو فوری طور پر ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانا ہوتا ہے۔