افضل مراد
پیدائش
ترمیمتعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم پرائمری اسکول ہڈی سے حاصل کی 1978ء کو میٹرک جامعہ ہائی اسکول ہدہ سے پاس کیا،
عملی زندگی
ترمیم1984ء کو بطور جے وی ٹیچر تعینات ہوئے ۔ 16 سال تک بطور جے وی ٹیچر خدمات سر انجام دیں اور اس کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی حاصل کرتے رہے ایم اے براہوئی۔ایم اے اردو۔ایم اے ابلاغیات کیا اور پھر محکمہ تعلیم چھوڑ دیا ۔ 16 اگست 2000ء سے بطور ریزیڈنٹ ڈائریکٹر اکادمی ادبیات بلوچستان مقرر ہوئے آپ اردو و براہوئی زبان میں شاعری کرنے کے ساتھ ساتھ بہترین نظر نگار بھی ہیں
تصانیف
ترمیمان کے براہوئی زبان کے شعری مجموعوں میں
(1) * گندار۔
(2) * بادام نا پھل
(3)* کاویل ۔
(4)* سمند ۔
(5)* توش ۔
اور اردو شعری مجموعوں میں ۔
(1)* انجیئر کے پھول ۔
(2)* برف پر جلتے دیے ۔
(3)* بلوچستان میں بیسویں صدی کا ادب ۔
(4)* ہائیکوز ۔
(5)* عطا شاد کی یاد میں ۔
جب کہ براہوئی زبان میں جو ڈرامے لکھے ان میں ساتو، دیوال، صہوب اور پن ریچ بہت مقبول ہوئے ۔ انھوں نے تراجم کے حوالے سے بھی بڑا احسن کام کیا ہے بین الاقوامی شعرا کے کلام کا براہوئی زبان میں ترجمہ کیا ہے ڈغار نا ڈکھ، کے نام سے کتاب ترتیب دی ہے۔ڈراموں کی کتاب ( گوتلو نا سیخا ) یہ ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ براہوئی زبان کی شخصیات جن میں ڈاکٹر عبد الرحمن براہوئی ، بابو عبدالرحمن کرد، نادر قمبرانی اور جبار یار کی شخصیت کے حوالے سے بھی کتابیں مرتب کیں ہیں۔آپ تقریبا 20 یا 22 سال سے روزنامہ جنگ کوئٹہ کے ( بچوں کا اخبار ) کے انچارج بھی ہیں ۔ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ حوالہ * ( مختصر تاریخ زبان و ادب۔براہوئی ص 209)۔ (کاروان ادب۔ادبی کالم از ڈاکٹر عبد الرشید آزاد۔روزنامہ مشرق کوئٹہ )۔