افغانستان کی زبانیں
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
اس مضمون میں قواعد، انشا، ہجے اور املائی غلطیوں کو درست کرنے کی خاصی گنجائش ہے۔جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) ( |
افغانستان اور پاکستان کی نورستانی زبانیں
اشکُن (Ashkun: Ashkund, Ashkuni, Wamais, Wamayi)
لسانی تعلق: ہندیورپی← ہندایرانی←ہندآرہائی←شمال مغربی لسانی گروہ←نورستانی گروہ← اشکُن
علاقہ: افغانستان میں نورستان کا علاہ
تعداد: 40000 ؟؟ یا 4000
یہ زبان افغانستان کے کنڑ صوبہ میں اسد آباد کے شمال مغربی حصے میں واما کے آس پاس پیچ اور پارون وادی میں بولی جاتی ہے۔ اس زبان کے دو تین لہجے رائج ہیں جنہیں گرامشوکراویری، اشورویری اور سروویری یا ومائی کہا جاتا ہے۔ اشکن زبان پشائی، کتی، نورستانی کالاشا اور کرنگلی زبانوں کے وسط میں بولی جاتی ہے
پراسُن (Purasun) لسانی تعلق: ہندیورپی← ہندایرانی←ہندآرہائی←شمال مغربی لسانی گروہ←نورستانی گروہ← پراسُن علاقہ: افغانستان میں نورستان کا علاقہ تعداد: 8000 پراسُن قبیلہ نورستان صوبہ کے مرکز میں آباد ہے اور یہاں کے قدیم ترین قبائل میں شمار ہوتا ہے۔ اس قبیلہ کی زبان کو پراسُن کے علاوہ پُراسُونی اور واسی واری بھی کہا جاتا ہے۔ نورستان میں بولی جانے والی اس زبان کے آس پاس کتی اور نورستانی کالاشا زبانیں بولی جاتی ہیں۔ پراسُن بولنے والا قبیلہ پریسنگول وادی میں آباد ہے اور سیاہ پوش و اشکُن لوگوں سے یکسر مختلف ہے۔ پراسن زبان کو بعض محققی نے ویسی ویری کا نام بھی دیا ہے۔ جرمن محقق بُدرس نے اس زبان کی تین بولیوں کی بالائی، وسطی اور زیریں نشان دہی کی ہے۔ ویسی ویری کا بالائی لہجہ سُوپُور وادی میں رائج ہے، ویسی ویری کا وسطی لہجہ سائیکی، پرونز اور پرُن وادی مئں رائج ہے جب کہ ویسی ویری کا زیریں لہجہ لِیسکی گاؤں میں رائج ہے۔
تریغمی/تریگمی/تریگامی لسانی تعلق: ہندیورپی← ہندایرانی←ہندآرہائی←شمال مغربی لسانی گروہ←نورستانی گروہ← تریغمی علاقہ: افغانستان میں نورستان کا علاقہ تعداد: 3500 اس زبان کو ایتھنولاگ میں انفرادی زبان تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ بھی نورستانی لسانی گروہ کی ایک چھوٹی زبان ہے
کتی / کتہ وری (Kate = “Kati” or “kamkʹata-vari”) لسانی تعلق: ہندیورپی← ہندایرانی←ہندآرہائی←شمال مغربی لسانی گروہ←نورستانی گروہ←کتی علاقہ: افغانستان میں نورستان اور پاکستان میں چترال کے بعض علاقے تعداد: 15000 کتی زبان نورستان کی زبانوں میں سب سے بڑی زبان ہے اور بڑے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس زبان کے ارد گرد پراسُن، اشکُن، پشائی، مُنجی اور نورستانی کالاشا زبانیں بولی جاتی ہیں۔ کتی زبان بولنے والا ایک چھوٹا قبیلہ پاکستان میں چترال کے علاقہ میں بھی پایا جاتا ہے یہاں اس زبان کے گرد انڈو آرین کالاشا اور کھوار زبان بولی جاتی ہے
نورستانی کلاشا (Nuristani-Kalasha)یا کامویری؟ لسانی تعلق: ہندیورپی← ہندایرانی←ہندآرہائی←شمال مغربی لسانی گروہ←نورستانی گروہ←نورستانی کلاشا علاقہ: افغانستان میں نورستان کا علاقہ تعداد: 18000 پاکستان اور افغانستان میں کالاشا نام کی دو زبانیں پائی جاتی ہیں۔ جو کالاشا زبان چترال کے علاقہ مئں بولی جاتی اس کا لسانی تعلق ہند آریائی زبانوں کے داردی گروہ سے ہے جب کہ جو کالاشا نورستان میں بولی جاتی ہے اس کا تعلق نورستانی زبانوں کے ہند ایرانی لسانی گروہ سے ہے۔ نورستانی کالاشا زبان کے آس پاس پراسُن، کتی، اشکُن اور تریغمی/تریگمی زبانیں بولی جاتی ہیں
وائیگلی (Waigali) لسانی تعلق: ہندیورپی← ہندایرانی←ہندآرہائی←شمال مغربی لسانی گروہ←نورستانی گروہ← وائیگلی علاقہ: افغانستان میں نورستان کا علاقہ تعداد: 11500 یہ زبان جنوب مشرقی نورستان، وسطی کنڑ صوبہ پیچ کے شمال میں وادی وائیگل، زونجیگال، جماچ اور امیشدیش کے دیہات اور مشرق میں وائیگل وادی اور زیریں وادی چیمانشی میں بولی جاتی ہے۔ اس زبان کے متبادل ناموں میں سوکی، وائیگالا، الا، وائیگلی، وائیگالی، زونجیگالی ہیں۔ مجموعی طور پر اسے وائیگل وادی کی زبان سمجھا جاتا ہے اور زبان کا قریبی بولیوں پر کافی اثر پایا جاتا ہے[ ]۔Mogenstierne نے اس زبان کے دولہجے بتائے ہیں ایک وائیگلی اور دوسرا زونجیگلی
شیخانی/کتہ وری لسانی تعلق: ہندیورپی⇽ ہندایرانی⇽ہندآرہائی⇽شمال مغربی گروہ⇽نورستانی گروہ⇽شیخانی/کتی لسانی علاقہ: ضلع چترال میں گوبور اور کالاش وادی، خیبر پختونخوا تعداد: 4000
شیخانی جسے کتہ وری بھی کہا جاتا ہے، نورستانی لسانی گروہ کی ایک اہم زبان ہے۔ یہ زبان چترال ضلع کے دیہات شیخاندہ، بومبوریت، رومبور، رانگوبٹ، گوبور، ارچھون، باڈوگار اور جنریت کوہ میں بولی جاتی ہے۔ افغانستان میں اسے سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ زبان کے متبادل ناموں میں شیخانی، نورستانی اور بشگالی شامل ہیں۔ چترال کے کھوار لوگ شیخانی بولنے والوں کو شہخوار کا نام دیتے ہیں۔
کامویری ہندیورپی⇽ ہندایرانی⇽ہندآرہائی⇽شمال مغربی گروہ⇽ نورستانی گروہ⇽کامویری لسانی علاقہ: افغانستان؛ ضلع چترال تعداد: 4000 یہ زبان افغانستان کے نورستانی علاقہ میں زیریں بشگال وادی اور کشتوز دیہہ میں بولی جاتی ہے۔ پاکستان میں اس زبان کا متبادل نام کامدیشی ہے۔