اقسام نفس (اصطلاح تصوف میں)
اقسام نفس نفس بذاتِ خود مادی وجود نہیں رکھتایہ وجود میں روح کی طرح کا ایک جوہر ہے، اس کی موجودگی ایک روحانی چیز ہے جیسے عقل اور قلب ہے۔
حقیقی معرفت رکھنے والے
ترمیمنفس کی حقیقت جاننا ہو تو صوفیا اور اولیاء پر اعتماد کرنا ہوگا کیونکہ نفس، قلب اور روح صوفیا کا موضوع ہے۔ یہ فقہا یا متکلمین کا موضوع نہیں ہے۔ نفس تو ایک ہی ہے مگر اس کی صفات بدلتی رہتی ہیں جیسے لوہا ایک ہے مگر اس کی اقسام بہت سی ہیں مثلا عام لوہا دیگ کا لوہا اور فولاد وغیرہ
اقسام نفس
ترمیمنفس کی کئی تقسیم ہیں ایک تقسیم کے اعتبار سے نفس کی دوقسمیں ہیں
- نمبر1 نفس الروح یہ زندگی کا سبب اور باعث ہے اسے نفس الحیات بھی کہتے ہیں۔
- نمبر 2 نفس العقل جسسے برے بھلے میں تمیز کی جاتی ہے اس کو نفس التمیز بھی کہتے ہیں۔
حالت نیند میں نفس العقل انسان سے جدا ہو جاتا ہے البتہ نفس روح اس کے ساتھ رہتا ہے روح نکل جائے تو موت واقع ہو جاتی ہے نفس کی دو اقسام یوں بھی بیان کی گئی ہیں
- نمبر1 نفس الارضیہ اس میں نفس نباتیہ نفس حیوانیہ اور نفس انسانیہ شامل ہیں۔
- نمبر 2نفس مطمئنہ صوفیا یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ روح کے مختلف نام ہے ناموں کی مختلف توضیحات و تشریحات ملتی ہیں حکماء نفس بشر یہ کی اصطلاح بھی استعمال کرتے ہیں
مدارج نفس
ترمیماللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر ایک ہی نفس پیدا فرمایا ہے جسے اس کی مختلف حالتوں کے باعث متعدد اسماء دیے گئے ہیں۔ قرآن کریم میں صراحت کے ساتھ فقط تین حالتوں کا ذکر آتا ہے اور صوفیاء عظام نے مزیدکچھ حالتیں قرآن وسنت سے مستنبط کی ہیں اور ہر حالت کے لحاظ سے نفس کو ایک نیا نام دیا گیا ہے۔ نفس کی مختلف حالتوں سب سے پہلے شیخ عبد القادر جیلانی نے سات نفوس کے علم کو بیان کیا ہے۔ پھر شیخ اکبر نے بھی انھیں بیان کیا ہے۔ بعد ازاں جس نے بھی لکھا ہے وہ انہی ذرائع کی بنیاد پر آگے لکھتے چلے گئے ہیں۔
سات اقسام
ترمیم- (1) نفسِ امّارہ
- (2) نفسِ لوّامہ
- (3) نفس ملہمہ
- (4) نفسِ مطمئنہ
- (5) نفس راضیہ
- (6) نفس مرضیہ
- (7) نفس کاملہ [1]
اس قالب انسانی میں سات نفس ہیں اور ہر نفس اپنی اپنی صفت سے متصف ہے ان میں سے ہر ایک کا نام علاحدہ علاحدہ اور ہر ایک کا کام بھی بلحاظ صفت جدا ہے چنانچہ صٖفات مذمومہ سے نجات حاصل کرنے کا واحد ذریعہ تصوف کی اصطلاح میںصوفیاء کے طریقے پر عمل پیرا ہونا ہے ہے[2]