قاضی خان
قاضی خان شمس الائمہ الاوزجندی المعروف قاضی خان متوفى 593ھ جنہیں فقیہ النفس اورفخرالاسلام کے خطاب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
امام | |
---|---|
قاضی خان | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (عربی میں: الحسن بن منصور بن أبي القاسم محمود بن عبد العزيز الأُوْزجَنْدي) |
تاریخ وفات | سنہ 1196ء |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | جمال الدین حصیری ، برہان الدین زرنوجی |
پیشہ | فقیہ |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
کارہائے نمایاں | فتاوی قاضی خان |
درستی - ترمیم |
نام
ترمیمان کا پورا نامشمس الائمہ ابو الحسن فخر الدین حسن بن منصور بن عبد العزیز الفرغانی الاوزجندی المعروف قاضی خان اوزجندی فرغانی ہے۔
لقب اور کنیت
ترمیمفخر الدین لقب اور ابو المفاخر وابو المحاسن کنیتیں تھیں
علمی خدمات
ترمیماپنے زمانہ کے امام کبیر اور مجتہد بے نظیر تھے،معانی دقیقہ کے غواص اور فروع واصول میں بحر عمیق تھے،حنفیہ کے بلاد مشرق کے بڑے فقہا میں سے ہیں ان کے فتاویٰ حنفی کتابوں میں آج تک رائج اور مقبول ہیں اوزجند فرغانہ کے قریب اصفہان کے اطراف میں ایک قصبہ سے تعلق تھا۔ مولیٰ علامہ احمد بن کمال پاشا نے آپ کو طبقۂ مجتہدین فی المسائل میں شمار کیا ہے،اپنے دادا محمود بن عبد العزیزاوزجندی اور ظہیر الدین حسن بن علی مرغینانی شاگردان امام سرخسی سے علم حاصل کیا اور نیز ابی اسحٰق بن ابراہیم بن اسمٰعیل بن ابی نسر سے تفقہ کیا اور آپ سے جمال الدین ابو المحامد محمود حصیری اور شمس الائمہ محمد کردری اور نجم الائمہ اور نجم الدین یوسف خاصی وغیرہ نے تفقہ کیا۔
تصنیفات
ترمیم- فتاوی قاضی خان یافتاویٰ خانیہ کہتے ہیں یہ تین جلدوں میں ہے ایک ایسی معتبر کتاب تصنیف کی جوفقہاء میں متداول ہے قاسم بن قطلو بغانے تصحیح القدوری میں لکھا ہے جس مسئلہ کی قاضیخان تصحیح کرے وہ غیر کی تصحیح پر مقدم ہے کیونکہ وہ خزانہ فقیہ ہے۔
- کتاب المحاضر
- شرح جامع الصغیر
- الامالی[1]
- الواقعات
- شرح الزيادات
- شرح أدب القضاء للخصاف[2]
وفات
ترمیمقاضی خان کی 16؍ ماہِ رمضان 592ھ میں وفات ہوئی