البقرہ آیت 281

حجۃ الوداع کے موقع پرمنیٰ میں نازل ہوئی تھی۔

سورہ بقرہ مدنی سورۃ ہے جبکہ اِس کی آیت 281 وَاتَّقُواْ يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللّهِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں نازل ہوئی تھی۔

ترجمہ ترمیم

اور اُس دن سے ڈرو جس میں تم سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور ہر شخص کو اُس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور اُن پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔

مقام نزول ترمیم

مفسر قرآن حضرت عبداللہ بن عباس (متوفی 68ھ/ 687ء) سے روایت ہے کہ: آخری آیت جو قرآن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی، وہ یہ آیت تھی۔[1] دوسری روایت جو حضرت عبداللہ بن عباس ا سے امام فریابی، امام عبد بن حمید، امام ابن منذر اور امام بیہقی نے کلبی کے طریق سے روایت کی ہے کہ: یہ آخری آیت ہے جو منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی، اِس کے نزول اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے درمیان 81 دِنوں کا فاصلہ تھا۔[2] امام ابن ابی حاتم نے حضرت سعید بن جبیر سے روایت کیا ہے کہ: سارے قرآن سے آخر میں یہ آیت نازل ہوئی اور اِس کے نزول کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 9 راتیں بقیدِ حیات رہے اور ربیع الاول میں پیر کے دن وصال فرما گئے۔[3]

تفسیر ترمیم

امام ابن ابی حاتم نے حضرت سعید بن جبیر سے روایت کیا ہے  کہ: ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ خیر و شر میں جو کچھ نفس نے کیا، اُس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا،  وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ یعنی اُن کی نیکیوں میں سے کچھ کمی نہیں کی جائے گی اور اُن کی برائیوں میں اِضافہ نہیں کیا جائے گا۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. جلال الدین السیوطی: الدر المنثور، جلد 1، صفحہ 952، سورہ بقرہ، آیت 281۔ مطبوعہ لاہور۔
  2. امام بیہقی: دلائل النبوۃ، جلد 7، صفحہ 137۔
  3. ^ ا ب جلال الدین السیوطی: الدر المنثور، جلد 1، صفحہ 953، سورہ بقرہ، آیت 281۔ مطبوعہ لاہور۔