الحطمہ
الحطمۃ ( وہ آگ جو چیز اس میں ڈالی جائے اس کو مٹا ڈالتی ہے) یہ جہنم کی آگ کا نام ہے جہنم کے سات درجوں میں سے تیسرے درجے کا نام ہے،یہ قرآن میں دو مرتبہ استعمال ہوا (قرآن: سورۃ الھمزہ:04)(قرآن: سورۃ الھمزہ:05)
الحطمۃ۔ اس کے اصل معنی ہیں کسی چیز کو توڑنا۔ ریزہ ریزہ کرنا اور روندنے پر حطم کا لفظ بولا جاتا ہے۔ جیسے کہ قرآن مجید میں اور جگہ آیا ہے :۔ لا یحطمنکم سلیمن وجنودہ (قرآن: سورۃ النمل:18)ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کا لشکر تم کو روند ڈالیں۔
کہا جاتا ہے کہ حطمتہ فانحطم میں نے اسے توڑا چنانچہ وہ چیز ٹوٹ گئی تشبیہ کے طور پر بہت زیادہ کھانے والے کو حطمۃ کہا جاتا ہے۔ دوزخ کو بھی حطمۃ کہتے ہیں کیونکہ دوزخ میں جو چیز بھی ڈالی جائے گی تو اس کی آگ اسے توڑ موڑ دے گی اسی وجہ سے اس کا نام حطمۃ ہوا۔
بہت زیادہ کھانے کے متعلق قرآن مجید میں آیا ہے :۔ یوم نقول لجھنم ہل امتلئت وتقول ہل من مزید (قرآن: سورۃ ق:30) اس روز ہم جہنم سے پوچھیں گے کہ کیا تو پھر گئی؟ وہ کہے گی کچھ اور بھی ہے؟[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد4 صفحہ836 ،علی محمد، سورۃ الہمزہ،آیت4،مکتبہ سید احمد شہید لاہور