کنواں۔ وہ جگہ جہاں نافرمان اور بداعمال لوگوں کو مرنے کے بعد سزا بھگتنی ہوگی۔ جہنم کا جو نقشہ قرآن پاک میں پیش کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آگ کی بھٹی ہوگی جس کا ایندھن انسان ہوں گے۔ اہل دوزخ کو پینے کے لیے پیپ اور گرم پانی ملے گا۔ ان کی غذا زقوم ’’تھوہر‘‘ ہوگی۔ زقوم کا درخت دیکھنے میں شیطان کے سر کی طرح ہے کھانے میں نہایت کڑوا، نہایت ناگوار بو اور اس کے کھانے سے پیٹ بہت میں تیز [1]جلن پیدا ہوتی ہے، اس کے کھانے کے فورا بعد انسان کو بہت تیز پیاس لگتی ہے، حکماء کے نزدیک یہ ایک خطرناک زہر ہے لیکن اس سے موت واقع نہیں ہوتی، جو گرم دھوئیں میں رہیں گے لیکن ان کوموت نہیں آئے گی۔ قدیم یونانیوں اور شامیوں کے نزدیک جہنم کے سات طبقے ہیں اور اہل اسلام کا بھی یہی خیال ہے۔ امام غزالی اور علامہ سیوطی نے دوزخ کے مکمل خاکے پیش کیے ہیں۔ لیکن ان کی تفصیلات میں اختلاف ہے۔ نیز اس امر میں بھی اختلاف ہے کہ دوزخ کس جگہ ہے۔ نیز جہنم تصور ہے یا فی الوقع کوئی جگہ ہے۔ معتزلہ اسے صرف روحانی اذیت قرار دیتے ہیں۔

جہنم میں سب سے کم عذاب یہ ہوگا ایک شخص کو آگ کی جوتیاں پہنائی ان کی گرمی کی وجہ سے اسکا دماغ کھول رہا ہوگا اور شخص یہ سمجھے گا کہ سب سے زیادہ عذاب اسی کو دیا جا رہا ہے

جہنم کے طبقات

ترمیم
  • 1. جہنم،
  • 2. لظیٰ،
  • 3. الحطمہ،
  • 4. سقر،
  • 5. السعیر،
  • 6. الجحیم،
  • 7. ہاویہ،
  • ان ساتوں طبقوں میں کم و بیش اور مختلف قسم کا عذاب ہے۔ اگر دوزخ سے ایک خشخاش کے برابر آگ لائی جائے تو تمام زمین و آسمان کو ذرا سی دیر میں فنا کر دے۔ دنیا کی آگ اس کا ستّرواں جزو (1/70) ہے، آدمی اور پتھر اس کا ایندھن ہیں[2]

قرآنی تفصیلات دیکھیے:

http://www.quranictopics.com/index3.htmlآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ quranictopics.com (Error: unknown archive URL)

حوالہ جات

ترمیم
  1. القرآن 
  2. زبدۃ الفقہ جلد اول صفحہ 52 سید زوار حسین زوار اکیڈمی پبلیکیشنز