الدرالمختار

علامہ محمد امین ابن عابدین شامی کی کتاب

الدر المختار امام حصکفی کے قلم سے تنویر الابصار کی شرح ہے۔ درمختار مشہور کتاب ہے۔
معتبر و مستند ہونے کے اعتبار سے اور جامع و مختصر ہونے کے لحاظ سے بڑی شہرت رکھتی ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ علامہ حصفکی فرماتے ہیں میں نے اس کی شرحمیں نے اس کی شرح اس وقت لکھی جب نبی اکرم ﷺ نے مجھے اجازت دی ‌بعد ‌الإذن منه صلى الله عليه وسلم[1] اگرچہ یہ کتاب فتاویٰ کی صورت میں ہے لیکن اس کے باوجود مدار مذہب ٹھہری ہے سب علما نے اس کی روایات کو مستند جانا اسی وجہ سے بڑے بڑے علما نے اس پر حواشی لکھے فتاویٰ جات میں سے کوئی اور ایسا فتاویٰ نہیں کہ اس پر اس طرح شروع سے آخر تک حواشی لکھے گئے ہوں

الدرالمختار
(عربی میں: الدر المختار شرح تنوير الأبصار ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصنف علاءالدین حصکفی   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

علامہ حلبی علامہ طحطاوی، شیخ رحمتی، محمد عابد سندی مدنی اور ابن عابدین شامی نے اس پر حاشیے لکھے[2]
در مختار کے مصنف کا پورا نام محمد علا الدين الحصكفی ابن الشيخ علی الحنفی متوفّٰی 1088ھ[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. «الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار» (ص7):
  2. در مختار الموسوم غایۃ الاوطار، جلد اول، دیباچہ، صفحہ 7،سعید کمپنی کراچی
  3. قاموس الفقہ جلد اول، صفحہ 383،خالد سیف اللہ رحمانی، زمزم پبلشر کراچی2007ء