الرد على سير الأوزاعی امام ا بو یوسف (متوفی 182ھ) کی تالیف ہے،
امام ابوحنیفہ اپنے تلاند کو مختلف مسائل املا کرواتے تھے، تو آپ کے کئی شاگردوں نے ان مسائل کو جمع کیا، اس میں آپ نے جہاد، مال غنیمت، قیدیوں سے متعلق مسائل، باغیوں سے تعلقات کی نوعیت، اہل ذمہ اورحربیوں سے تعلقات کی نوعیت، اس طرح کے دیگر جنگوں سے متعلق مسائل آپ نے بیان کیے۔ یہ مسائل جب تحریری صورت میں امام اوزاعی تک پہنچ تو انھوں نے اس کا رولکھا، جب یہ ردامام ابو یوسف کے سامنے آیا تو آپ نے پھر یہ کتاب تصنیف کی۔ اس میں پہلے آپ امام ابوحنیفہ کا موقف بیان کرتے ہیں، مگر دلائل ذکرنہیں کرتے، پھر امام اوزاعی کا نقط نظر پیش کرتے ہیں اور ان کے دلائل بھی بیان کرتے ہیں، پھر امام ابوحنیفہ کے موقف کو ترجیع دیتے ہوئے ان کے دلائل ذکر کرتے ہیں اور امام اوزاعی کے دلائل کاعقلی ونقلی دونوں طرح سے رد کرتے ہیں، پوری کتاب میں عمومی طور پر یہی اسلوب ہے۔ اس میں زیادہ تر دلائل احادیث و آثار پر مشتمل ہیں، ایک اندازے کے مطابق اس میں مرفوع اور موقوف روایات کی تعداد دوسوسے زائد ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ (140) صفحات میں ’إحياء المعارف النعمانية‘‘ ہندوستان سے 1357ھ میں شائع ہوئی۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. 'الرد على سير الأوزاعی,إحياء المعارف النعمانية حیدرآباد انڈیا