الرشاطی،[1][2] (پیدائش: 466ھ/1074ء - وفات: 544ھ/1127ء) پورا نام '''ابو محمد عبد ﷲ بن خلف بن احمد بن عمر الرشاطی'' ہے۔ عمر الرشاطی متوطن المریہ نہایت ذی مرتبہ محدث اور مورخ گزار ہے۔ عمر الرشاطی علمائے اندس میں سے ایک ہے۔ عمر الرشاطی نے اپنی کتاب اقتباس الانوار والتماس الازہار میں صرف ان لوگوں کا خاص طور پر ذکر کیا ہے جو حضرت محمد ﷺ کے ساتھ ہمیشہ رہا کرتے تھے۔ کتاب مذکور میں ان صحابہ کے حالات مع ان شجرہ کے لھے ہیں۔ ابن خلکان لکھتا ہے کہ:-

’’ عمر الرشاطی بوقت درس کتاب کے مضمون کو کمال محنت سے اپنے شاگردوں کے ذہن نشین کیا کرتا تھا۔ ‘‘[3]

عمر الرشاطی سنہ 466 ہجری مطابق سنہ 1074 عیسویں میں پیدا ہوا اور سنہ 544 ہجری مطابق سنہ 1127 عیسویں میں وفات پائی۔[4][5]

تصنیف ترمیم

عمر الرشاطی نے صرف ایک کتاب ہی لکھی ہے جو مندرجہ ذیل ہے :-

حوالہ جات ترمیم

  1. وفیات الاعیان 1:337
  2. کشف الظنون 1:129
  3. تاریخ ابن خلکان
  4. الاعلا میں سنہ وفات سنہ 542ھ/ سنہ 1147ء لکھا ہے۔
  5. خلافت اندلس، مرحوم نواب ذوالقدر جنگ بہادر، ص- 482، دارالاشاعت