السعیر (دھکتی ہوئی آگ) یہ آگ کا نام ہے جہنم کے سات درجوں میں سے پانچویں درجے کا نام ہے،یہ قرآن میں 16 مرتبہ استعمال ہوا (قرآن: سورۃ الحج:4)(قرآن: سورۃ لقمان:21)

السعیر۔ دھکتی ہوئی آگ، دوزخ۔ سعر مصدر سے بروزن (فعیل) بمعنی مفعول ہے۔ سعیر بمعنی مسعور۔ سعرت النار کے معنی آگ بھڑکانا۔ مجازا لڑائی وغیرہ کے بھڑکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ السعار آگ کی تپش۔ >[1] ابن ابی شیبہ نے مسند میں اور ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیر میں اور ابن ابی حبان نے صحیح میں ابوبردہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : اللہ قبروں سے کچھ لوگوں کو ایسی حالت میں اٹھائے گا کہ ان کے منہ سے آگ کے شعلے بھڑک رہے ہوں گے عرض کیا گیا یہ کون لوگ ہوں گے فرمایا : کیا تم کو نہیں معلوم کہ اللہ فرما رہا ہے کہ جو لوگ یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھاتے ہیں بس وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر تے ہیں اور عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے۔ سعیر بروزن فعیل اس مفعول کے معنی میں مستعمل ہے۔ یہ لفظ سعرت النار (میں نے آگ روشن کی) سے ماخوذ ہے۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. انوار البیان فی حل لغات القرآن جلد2 صفحہ335 ،علی محمد، سورۃ الحج،آیت4،مکتبہ سید احمد شہید لاہور
  2. تفسیر مظہری،قاضی ثناء اللہ پانی پتی،سورۃ النساء،آیت 10