الطاف محی الدین قادری
روحانی و سیاسی رہنما
سجادہ نشین
ترمیمفاضل الدین قادری کے سجادہ نشین نہم حضرت سید بدر محی الدین قادری فاضلی کے وصال مبارک یکم شوال 1409ھ بروز اتوار بمطابق 7 مئی 1989ء کے بعد آپ کے فرزند اکبر سید الطاف محی الدین قادری فاضلی (سجادہ نشین دہم) زیب سجادہ ہوئے۔
تعلیم
ترمیمآپ نے پنجاب یونیورسٹی سے شعبہ فلسفہ میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی کے اوریئنٹل کالج لاہور کے عربی و فارسی کی تدریس کرنے والے جید علما و محققین اساتذہ کرام سے دینی علوم کے متعلق تلمذ کیا۔
سیاسی زندگی
ترمیم1951ء میں مسلم لیگ کی حمایت کی بنا پر تحصیل ڈسکہ ضلع سیالکوٹ کے حلقہ سے پنجاب اسمبلی کی سیٹ کامیابی حاصل کی۔ آپ وحدت مغربی پاکستان اسمبلی کے بھی ممبر رہے۔ آپ نے اپنے والد ماجد حضرت سیدنا بدر محی الدین قادری کے دست حق پرست پر بیعت کر کے سلسلہ قادریہ فاضلیہ سے منسلک ہوئے۔ والد ماجد کے وصال کے موقع پر بروز پیر 8 مئی 1989ء کو سجادہ نشین کے منصب پر فائز ہوئے۔ آپ نے اپنے آپ کو دربار عالی وقار کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔ چاہتے تو اعلیٰ ترین مناسب پر فائز ہو سکتے تھے لیکن اپنی خاندانی روایات کو ملحوظ رکھتے ہوئے دنیا کو دین پر ترجیح نہ دی اور سلسلہ عالیہ قادریہ فاضلیہ کی عظمت و توقیر کو دنیاوی عہدوں اور اعزازات پر فوق رکھا۔[1]
روحانی زندگی
ترمیمحقیقت یہ ہے کہ حضرت قبلہ سیدنا الطاف محی الدین غوث الثقلین کے لطف و کرم کے خاص مظہر تھے۔ آپ سے بے شمار خوارق عادات و کرامات کا ظہور ہوا اور ہزاروں لوگ آپ کے دست حق پرست پر بیعت ہوکر سلسلہ ہذا میں داخل ہوئے۔ آپ 7 مئی 1989ء سے لے کر 2008ء تک سجادہ نشین دہم رہے۔ آپ دن رات اپنے مریدین و متوسلین کی روحانی پیاس بجھاتے رہے۔
وفات
ترمیمآپ نے 11 محرم الحرام 1429ھ بمطابق 21 جنوری 2008ء کو وصال فرمایا مزار اقدس قبرستان میانی شریف لاہور میں اپنے مرشد والد ماجد حضرت سید بدر محی الدین قادری کے مشرقی پہلو میں مرجع خلائق ہے۔[2]