نشر الطیب
نشر الطیب:سیرت النبی پر ایک معتبر اور مستند کتاب جسے العطور المجموعہ بھی کہا جاتا ہے۔
مصنف
ترمیممولانا اشرف علی تھانوی کی تصنیف ہے۔ آپ نے اسے 1911ء میں لکھنا شروع کیا اور 1912ء میں مکمل کر لیا۔ یہ کتاب مستند احادیث کی ر وشنی میں لکھی گئی اور اسے ایک مقدمہ اور اکتالیس فصلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ زیر نظر کتاب مجلس صیانۃ المسلمین لاہورسے شائع ہوئی۔ اس پر سن اشاعت 1411ھ ہے اور کتاب کے صفحات کی تعداد 371 ہے۔
شیم الحبیب سے تعلق
ترمیمتھانوی صحاب نے ایک عربی رسالہ ’شیم الحبیب‘ مصنف مفتی الہٰی بخش کا ندھلوی کی کتاب سے اتنا استفادہ کیا ہے کہ بعض لوگوں نے نشر الطیب کو اس رسالہ کا ترجمہ قرار دیا ہے۔ اس کتاب میں وعظ ونصیحت کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ تاکہ لوگ حضور اکرمﷺ کے ذکر مبارک کی برکات سے فیض یاب ہوں۔ اس کتاب میں حضور اکرمﷺ کے فضائل، آپﷺ کا حسب ونسب، ولادت، طفولیت، شباب، نکاح، معراج، ہجرت حبشہ، مکی زندگی کے متفرق واقعات، ہجرت مدینہ، غزوات اور زندگی کے دوسرے حالات سن کے اعتبار سے درج کیے ہیں۔ کتاب کے آخر میں حضور اکرمﷺ کے فضائل، مقام فضیلت اور امت پر آپﷺ کے حقوق، آپﷺ پر درود بھیجنے کے فضائل اور واقعہ معراج کابڑی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔
کتاب کے ماخذ
ترمیمکتاب کی تحریر میں مولانا نے جب کتب کو ماخذ و مصدر بنایا ہے ان کی نشان دہی خود اس کتاب کے مقدمہ میں کی ہے۔ فرماتے ہیں: ’’اس کتاب کو لکھتے وقت صحاح ستہ اور شمائل ترمذی کے علاوہ زاد المعاد ( ابن قیم) مواہب اللدنیہ (قسطلانی) سیرت ہشام، اشمامۃ النبویۃ ( نواب صدیق حسن خان) تواریخ حبیب الٰہ (مفتی عنایت احمد کاکوروی) اور الروض النظیف جیسی کتابیں پیش نظر رکھی ہیں۔ ان کے علاوہ ایک عربی رسالہ ’ شیم الحبیب‘ ( مفتی الٰہی بخش کاندھلوی) سے اس حد تک استفادہ کیا ہے کہ نشر الطیب کو اس کا ترجمہ قرار دیا جا سکتا ہے۔‘‘
کتاب کی خصوصیت
ترمیمکتاب کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ مختصر ہونے کے باوجود سیرت نبوی ﷺ کے تمام اہم پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔ مولانا کی تحریر میں پھیلاؤ نہیں ہے۔ زبان سادہ وسلیس ہے، کتاب کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ ہر واقع اور بیان کے بعد اس سے کوئی اخلاقی نتیجہ نکالا گیا ہے۔ ڈاکٹر محمد میاں صدیقی نشر الطیب کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’نشر الطیب دور جدید میں، قدیم طرز تحریر کی نمائندگی کا فرض انجام دیتی ہیں۔‘‘ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ العطور المجموعہ۔ اشرف علی تھانوی مجلس صیانۃ المسلمین لاہور