سورہ النجم مکی سورۃ ہے جبکہ اِس کی آیت نمبر 32 الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ إِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَى مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے۔

ترجمہ ترمیم

اُن لوگوں کو جو بڑے گناہوں سے بچتے ہیں اور بے حیائی سے بھی، سوائے کسی چھوٹے گناہ کے۔ بے شک تیرا رب بہت کشادہ مغفرت والا ہے،  وہ تمھیں بخوبی جانتا ہے جبکہ اُن نے تمھیں زمین سے پیدا کی اور جبکہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے۔ پس تم اپنی پاکیزگی آپ بیان نہ کرو، وہی پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے O

مقام نزول ترمیم

ایک روایت سے اِس آیت کا مدینہ منورہ میں نازل ہونا معلوم ہوتا ہے جو یہ ہے :

امام ابن منذر، امام ابن ابی حاتم، امام طبرانی، امام ابونعیم الاصبہانی نے المعرفہ میں ابن مردویہ اور واحدی نے حضرت ثابت بن حارث الانصاری سے یہ قول نقل کیا ہے کہ: یہود جب ہلاک اور تباہ ہوئے تھے تو اُن کا ایک چھوٹا بچہ تھا۔ انھوں نے کہا: یہ صدیق ہے۔ پس یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: یہود نے جھوٹ بولا ہے، کیونکہ کوئی بھی روح نہیں ہے جسے اللہ تعالیٰ اُس کی ماں کے پیٹ میں پیدا فرماتا ہے مگر یہ کہ شقی ہوتی ہے یا سعید۔ تو اُس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ھُوَ اَعْلَمُ بِکُم اِذْ اَنْشَاکُمْ مِّنَ الْاَرْضِ سے آخر آیت تک۔[1][2]

تفسیر ترمیم

امام ابن مردویہ نے ذکر کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا: کبائر الاثم سے مراد وہ کبیرہ گناہ ہیں جن کی سزا اللہ تعالیٰ نے آگ (یعنی دوزخ) کا ذکر کیا ہے اور الفواحش سے مراد وہ گناہ ہیں جن پر دنیا میں حد مقرر کی ہے۔[3]

امام عبد الرزاق، امام سعید بن منصور، امام احمد بن حنبل، امام بخاری، امام مسلم، امام ابن جریر طبری، امام ابن منذر، امام ابن مردویہ اور امام بیہقی نے اپنی تصانیف یعنی سنن میں حضرت عبداللہ بن عباس سے یہ قول نقل کیا ہے کہ: میں نے کوئی شے نہیں دیکھی جو اللَّمَمَ کے ساتھ اِس سے زیادہ مشابہ ہو۔[3] امام بیہقی نے شعب الایمان میں بیان کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس نے إِلَّا اللَّمَمَ کے متعلق یہ قول بیان کیا ہے کہ: اِس سے مراد وہ آدمی ہے جو گناہ کا اِرتکاب کرتا ہے، پھر اُس سے توبہ کرلیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اگر تو مغفرت فرمائے، تُو تو (گناہوں سے ) بھرے ہوئے انسان کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ تیرا کونسا بندہ ہے جو چھوٹے چھوٹے گناہوں کا اِرتکاب نہ کرے۔[3][4]

حضرت ابو ہریرہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کے لیے زنا میں اُس کا حصہ لکھ دیا ہے، جسے وہ بالیقین پائے گا۔ پس آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، زبان کا زنا گفتگو کرنا ہے، نفس کی تمنا اور خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اُس کی تصدیق کرتی ہے یا اُس کی تکذیب کرتی ہے۔[4]

حوالہ جات ترمیم

  1. امام طبرانی: المعجم الکبیر، جلد 2، صفحہ 81/82،  مطبوعہ مکتبۃ العلوم والحکم، بغداد، عراق۔
  2. جلال الدین السیوطی: تفسیر الدر المنثور، جلد 6، صفحہ 287، سورہ النجم، آیت 32۔ مطبوعہ لاہور۔
  3. ^ ا ب پ جلال الدین السیوطی: تفسیر الدر المنثور، جلد 6، صفحہ 285، سورہ النجم، آیت 32۔ مطبوعہ لاہور۔
  4. ^ ا ب امام ابن جریر طبری: تفسیر طبری، جلد 27، صفحہ 78۔ مطبوعہ داراحیاء التراث، بیروت، لبنان۔