استاد الھڈنو نوناری (انگریزی: Allah Dino Noonari)( پيدائش: 1885-وفات: 21 جولائی 1951) برطانوی ہندوستان میں پیدا ہونے والے سندھ پاکستان کے مشہور کلاسیکی اور لوک فنکار تھے۔ وہ سندھی زبان اور سرائیکی زبان میں شاعری کی صنف کافی گانے پر یکساں مہارت رکھتے تھے۔

الھڈنو نوناری
(سندھی: الھڏنو نوناري)‏
معلومات شخصیت
پیدائش 1885
سکھر سندھ
وفات 1951(aged 66)
سکھر, پاکستان
عملی زندگی
پیشہ Singer
دور فعالیت 1885–1951

حالات زندگی

ترمیم

استاد الھڈنو نوناری 1885 میں سندھ کے شہر سکھر کے قریب گائوں باگڑجی میں پیدا ہوئے جو اب ضلع شکارپور میں واقع ہے۔ دس سال کی عمر کے تھے تو اس کے والد وفات پا گئے اور تعلیم جاری رکھ نہ سکے۔ پھر چھوٹی عمر میں سندھ کے شہر حیدرآد چلے آئے جہاں جہاں موسیقی اور راگ کے فن سیگھنے کی ابتدا کی۔ اس نے استاد امیر خان اور مراد علی خان سے تربیت حاصل کی۔ یہ پٹیالا گھرانے کے استاد عاشق علی خان کے ہمعصر تھے۔ موسیقی اور گائکی کے حواالے سے اس کا کسی گھرانے سے تعلق نہ تھا۔ قدرت نے اسے آواز عطا کی تھی اور محنت سے کلاسیکی موسیقی پر عبور حاصل کیا اور استاد کا خطاب پایا اور اپنے فن کے ذریعے ہر صدی کی صدا بن گئے۔[1] یہ بیسویں صدی عیسوی کے کافی گانے والے مشہور گلوکار تھے۔[2] استاد الھڈنو نوناری سندھی کلاسیکی شاعری کی صنف بیت بھی خود تخلیق کیے۔[3] استاد الھڈنو نوناری کانام نہ صرف برصغیر میں مشہور تھا بلکہ اپنے وقت میں پوری دنیا میں ان کاایک نام تھا۔آپ سندھی اور سرائیکی زبان میں کافی گانے پر یکساں مہارت رکھتے تھے۔ان کے بعد نوناری قبیلہ میں دوسرا نام وحدت رمیض نوناری کا ہے جو پاکپتن شریف سے تعلق رکھتے ہے اور اپنے وقت کے بہت بڑے گلوکار ہے

وفات

ترمیم

استاد الھڈنو نوناری 21 جولائی 1951 کو سندھ کے شہر سکھر میں وفات پا گئے۔[4] [5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.dawn.com/news/475788/the-legendary-maestro
  2. https://books.google.com.pk/books?id=5YcHAQAAMAAJ&q=Allah+Dino+Noonari&dq=Allah+Dino+Noonari&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwjZic3vgfrnAhUJA2MBHQN_CJQQ6AEIJTAA
  3. https://books.google.com.pk/books?id=JC4SAQAAIAAJ&q=Allah+Dino+Noonari&dq=Allah+Dino+Noonari&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwj0hviag_rnAhVkzoUKHVjeCPkQ6AEIKjAB
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 01 مارچ 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2020 
  5. http://www.encyclopediasindhiana.org/article.php?Dflt=%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%AF%20%D8%A7%D9%84%D9%87%DA%8F%D9%86%D9%88%20%D9%86%D9%88%D9%86%D8%A7%D8%B1%D9%8A