الہدایہ
الہدایہ شیخ الاسلام برہان الدین امام ابو الحسن علی بن ابی بکرمرغینانی (593ھ) کی تصنیف ہے۔ فقہ حنفی کی مشہور ترین درسی کتاب ہے جو بدایۃ المبتدی کی شرح ہے۔
الہدایہ | |
---|---|
(عربی میں: الْهِدَايَةُ شَرْحُ بِدَايَةِ الْمُبْتَدِي) | |
مصنف | برہان الدین مرغینانی |
اصل زبان | عربی |
موضوع | فقہ |
درستی - ترمیم |
پورا نام
ترمیمپورا نام الہدایۃ إلی البدایۃہے۔ یعنی بدایۃالمبتدی کو حل کر نے کی طرف راہ نمائی۔ متن اور شرح دونوں ں امام علی بن ابی بکر ابو لحسن برہان الدین فر غانی کی کتابیں ہیں
اہم ترین کتاب
ترمیماس کی مماثل کتاب فقہ حنفی میں موجود نہیں۔ ایجاز کے ساتھ ایضاح کا ایسا نمونہ ہے جو شاید ہی کہیں اور مل سکے، مؤلف کی کچھ خاص اپنی تعبیرات بھی ہیں جسے دلیل قرآنی کے لیے "مما ترون"اور دلیل حدیث کے لیے "لما روینا" قول صحابی کے لیے "للاثر"عقلی دلیل کے لیے "لما بینا" لکھتے ہیں۔ مصنف اپنے لیے کہتے ہیں "قال العبد الضعیف عفی عنہ"یہ ان کے انتہائی تواضع کی علامت ہے[1] صاحب الہدایہ نے فقہ میں متن کی کتاب لکھی جس میں اہمیت کے ساتھ قدوری کے مسئلے کو لیا اور جہاں مسئلے نہ مل سکے وہاں امام محمد کی کتاب جامع صغیر سے مسئلے لیے اور دونوں کو ملا کر کتاب بدایة المبتدی تصنیف کی۔ اس کے دیباچہ میں وعدہ کیا کہ میں اس کی شرح بھی لکھوں گا۔ چنانچہ اسی 80 جلدوں میں اس کی شرح لکھی اور اس کا نام، کفایۃ المنتہی، رکھا۔ شرح سے فراغت کے قریب پہنچے تو محسوس ہوا کہ کتاب اتنی لمبی ہو گئی ہے کہ اس کو کوئی نہیں پڑھے گا۔ اور کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ اصل کتاب، بدایۃ المبتدی، ہی کو نہ چھوڑ دیں اس لیے بدایة المبتدی کی دوسری شرح مختصر لکھی جس کا نام، ھدایہ، رکھا [2]
ہدایہ کے شروح وحواشی
ترمیمکتاب " ہدایہ " کے مرتبہ ومقام کا تو اہل علم خوب جانتے ہیں، اللہ تعالی نے اس کتاب کوعظیم مقبولیت سے نوازا، عالم اسلام کا کوئی علمی مکتبہ ایسا نہیں جہاں " ہدایہ" نہ ہو، ائمہ كبار فقہا ومحدثین ومفسرین ومحققین علما امت نے اس عظیم کتاب سے فیض ونفع حاصل کیا، اورشروع دن سے لے کر آج تک مقبول ومحمود ہے، سینکڑوں کی تعداد میں علما امت نے اس کے شروحات وحواشی لکھے چند شروحات کا تذکرہ جو علما اسلام نے لکھے ہیں جو بذات خود ایک بہت بڑا علمی خزانہ ہے، صرف ان کتابوں کو ہی جمع کرلیاجائے توایک بڑا کتب خانہ تیارہوجائے
- 1. البنایہ في شرح الہدایہ : بدر الدين محمود بن احمد بن موسى ابو محمد العينی المصری متوفی: 855ھـ،
- 2.التوشيح : سراج الدين عمر بن اسحاق الغزنوی متوفی: 773ھـ
- 3.الدرایہ شرح الہدایہ : معين الدين الہروي بن عبد اللہ محمد بن مبارك شاہ متوفی: 954ھ
- 4.شرح الہدايہ : احمد بن سليمان بن كمال پاشا،
- 5.شرح الہدایہ : قاضی القضاة شمس الدين محمد بن عثمان بن ابو الحسن المعروف بالحريري، متوفی: 728ھ
- 6،العنایہ:لمحقق أكمل الدين محمد بن محمود بن أحمد البابرتي متوفی : 786 ھ
- 7.غایہ البيان و نادرة الأقران : أمير كاتب بن أمير عمر بن أمير غازي الاتقاني متوفی : 758ھ
- 8.الغایہ شرح الہدایہ : الشهير بغایہ السروجي : أحمد بن ابراهيم بن عبد الغني متوفی : 710ھ
- 9.فتح القدير : كمال الدين بن عبد الواحد السيواسي المعروف بابن الهمام متوفی : 861 ھ
- 10.الفوائد الحميدیہ : للعلامة علي بن محمد بن علي حميد الدين الرامشي الضرير متوفی :666ھ
- 11.الكفایہ شرح الہدایہ : جلال الدين الخوارزمي الكرلانی
- 12.معراج الدرایہ إلى شرح الہدایہ : قوام الدين محمد بن محمد بن أحمد البخاري الكاكي متوفی : 749 ھ
- 13.النہایہ شرح الہدایہ : الحسين بن علي بن حجاج بن علي حسام الدين السغناقی متوفی : 710 ھ
- 14.نہایۃ الكفایہ : محمود بن عبيد اللہ المحبوبی
- 15.الكافی فی شرح الوافی : عبد اللہ بن أحمد حافظ الدين النسفی، متوفی: 710ھ
- 16.شرح الهدایہ : سيد الشريف الجرجانی علي بن محمد بن علي الجرجانی متوفی 816 هـ
- 17.شرح الهدایہ : ابراهيم بن علي بن عبد الحق الواسطی متوفی : 744ھ
- 18.حاشیہ على الهدایہ : جلال الدين عمر بن محمد الخبازی الخجندی متوفی : 761ھ
- 19.حاشیہ على الهدایہ: ابو الحسنات لكھنوی
- 20.۔نهایہ النهایہ : ابو الفضل محمد بن محمد الثقفی الحلبی المعروف ابن الشحنہ متوفی : 890ھ
- 21.مقدمۃ الهدایہ : ابو الحسنات محمد بن عبد الحي لكھنوی الهندي متوفی : 1304ھ
- 22.۔مختصر شرح السغناقي على الهدایہ : احمد بن الحسن، ابن الزركشی متوفی: 738ھ
- 23.شرح الهدایہ : عصام الدين
- 24.شرح الهدایہ : عبد العزيز بن احمد البخاری
- 25.الكفایہ مختصر الهدایہ : علي بن عثمان، ابن التركمانی متوفی: 750ھ
- 26.خلاصۃ النهایہ : محمود بن احمد القونوی
- 27.خلاصة النهایہ في فوائد الهدایہ : علا الدين ابو القاسم محمود بن عبد اللہ بن صاعد المروزی متوفی 606ھ
- 28.شرح الهدایہ نجم الدين ابو الطاہر اسحاق بن علی بن يحی الحنفی متوفی 711ھ
- 29. شرح الهدایہ : احمد بن حسن التبريزی الجاربردی الشافعی، متوفی : 744ھ
- 30. النهایہ على الهدایہ : محي الدين ابو محمد عبد القادر بن محمد القرشی الحنفی، صاحب الجواهر المضیہ، متوفی 775ھ
- 31. التنبیہ على مشكلات الهدایہ : ابن ابو العز :متوفی: 792ھ
- 32. شرح الهدایہ : تقي الدين ابو بكر بن محمد الحصنی الشافعی، متوفی 829ھ
- 33. شرح الهدايہ : شرف الدين يعقوب بن ادريس بن عبد اللہ الرومي الحنفي، مشہور بقرہ يعقوب، متوفی 833ھ
- 34. حاشیہ على الهدایہ : مجد الدين محمد بن احمد المدعو مولانا زادہ الخطائی متوفی 859ھ
- 35. شرح الهدایہ : علی بن محمد بن محمد المشهورمصنف الہروی الرازی، متوفی 875ھ
- 36. شرح الهدایہ: سنان الدين يوسف بن خير الدين خضر بك بن جلال الدين الرومي، المعروف خوجا پاشا متوفی : 891ھ
- 37. حواشی على الهدایہ : حميد الدين بن أفضل الدين الحنفی المفتی متوفی 908ھ
- 38. حاشیہ على الهدایہ : ابن الشحنہ مصلح الدين مصطفى بن شعبان السروری متوفی : 962ھ
- 39. شرح الهدایہ : ابو الخير احمد بن مصطفى بن خليل الحنفي المعروف بطاش كبرى زادہ متوفی 968ھ
- 40. شرح الهدایہ : علي بن قاسم المرغينانی الزيتونی، متوفی 979ھ
- 41. شرح الهدایہ : صاری كرز زادہ محمد المرغينانی، متوفی 990 ھ۔
- 42. شرح الهدایہ : زكريا بن بيرام الانقرہ، مفتی الاسلام الرومی، متوفی 1001ھ
- 43. شرح الهدایہ : عبد الحليم بن محمود، مشہور اخی زادہ، القاضی الرومی الحنفی متوفی: 1013ھ
- 44. شرح الهدایہ : علي بن سلطان محمد القاری الہروی نور الدين الفقیہ، المحدث متوفی: 1014ھ
- 45. حاشیہ لسری الدين بن ابراہيم الدروری المصری متوفی : 1069ھ
- 46. ترغيب اللبيب الى تخليص شروح الهدایہ عن جروح العلامہ ابن الكمال
- 47. توجیہ العنایہ لجمع شروح الوقایہ : ابو اليمن محمد بن المحب
- 48. حاشیہ على الهدایہ : علی بن منق بن بالی
- 49. روضۃ الاخيار
- 50. زبدة الدرایہ في شرح الهدایہ : عبد الرحيم بن علی الآمدی
- 51. شرح الہدایہ : مولى عطاء اللہ
- 52. شرح الهدایہ : حميد الدين مخلص بن عبد اللہ الهندی الدہلوی
- 53. العنایہ بشأن الهدایہ : جلال الدين احمد بن يوسف الثباتی [3]