امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان (آئی ایس او پاکستان) پاکستان کے اہلِ تشیع طلبہ کی ایک ملک گیر الہی تنظیم ہے، جس کا قیام 22 مئی 1972ء کو ہوا۔اس کا قیام آیت اللہ مرتضیٰ حسینؒ صدر الفاضل،آغا علی موسویؒ، صفدر حسین موسویؒ اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقویؒ کی قیادت میں یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (UET) لاہور میں ہوا۔ یہ گذشتہ 50 سال سے شیعہ طلبہ کی دینی و دنیاوی تربیت و معاونت کر رہی ہے ۔
نصب العین
ترمیماس تنظیم کا نصب العین تعلیماتِ قرآن اور سیرتِ حضرت محمد و آلِ محمد علہیم السلام کے مطابق نوجوان نسل کی زندگی استوار کرنا ہے تاکہ وہ اچھے انسان اور مومن بن کر دینِ مبین اور مملکت خداداد پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرسکیں-
تنظیمی ڈھانچہ
ترمیمآئی ایس او کا تنظیمی ڈھانچہ تین کَڑیوں پر مشتمل ہے۔
- مرکز
- ڈویژن
- یونٹ
مرکز: آئی ایس او کا مرکز لاہور میں ہے کیونکہ اس تنظیمِ الہی کا قیام بھی اسی شہر میں ہوا تھا۔ مرکز پورے ملک کا ایک ہی ہوتا ہے اور یہ تمام شہری ڈویژن کی سر پرستی کرتا ہے۔
ڈویژن:
ڈویژن شہری سطح پر ہوتے ہیں۔ یہ مرکز کے ما تحت کام کرتے ہیں جیسے کہ کراچی ڈویژن، لاہور ڈویژن وغیرہ۔
یونٹ:
یونٹس علاقائی و جامعاتی سطح پر کام کرتے ہیں۔ یہ ڈویژن کے ماتحت ہوتے ہیں اور ڈویژن ہی ان کی سرپرستی و معاونت کرتا ہے۔
بانئِ تنظیم
ترمیمامامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے بانی ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید[1] ہیں۔ آپ ایک علمی گھرانے سے تعلّق رکھتے تھے۔آپ کو ، سپاہِ صحابہ کے دہشت گردوں نے،جارہانہ طریقے سے 7 مارچ 1995ء کو آپ کے دوست کے ہمراہ "یتیم خانہ چوک، لاہور" پر فائرنگ سے شہید کر دیا گیا تھا۔
27 جنوری 2019ء کو امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی مجلس عاملہ کا چار روزہ اجلاس شاہ جمال لاہور میں ہوا جس میں اراکین عاملہ نے کثرت رائے سے نئی مرکزی کابینہ کی منظوری دی۔جبکہ مرکزی صدر برادر قاسم شمسی نے نو منتخب کابینہ سے حلف لیا ۔ مرکزی نائب صدر علی ضامن،سینئرمرکزی نائب صدر عدیل شجاع ،جنرل سیکرٹری عارف حسین ،سیکرٹری تعلیم طاہر حسین ،انچارج محبین فہیم جواد،ڈپٹی جنرل سیکرٹری شہنشاہ نقوی،نشر و اشاعت سیکرٹری علی اشتر ،فنانس سیکرٹری سیماب حیدر ،سیکرٹری اطلاعات جلال حیدر ،امامیہ چیف اسکاٹس برادر زاہد مہدی منتخب ہوئے ۔ نومنتخب مرکزی کابینہ سے مرکزی صدر قاسم شمسی نے حلف لیا۔
10 مارچ 2019ء کو امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے یکجہتی کشمیر و دفاع وطن ریلی کا انعقاد کیا
1972 سے قبل کی شیعہ تنظیمیں
ترمیمیوں تو آئی ایس او کا قیام 22 مئی 1972 کو عمل میں آیا مگر جذبات کے اصل شعلوں کا محرک وہ چنگاری تھی جو 1966ء میں"شیعہ اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن" کی شکل میں چمکی تھی۔ اس کے قیام کی ابتدا 1966ء میں ہوئی کہ جب لاہور میڈیکل کالج کے ڈاکٹر حسین نارووال نے کالج کے چند شیعہ احباب کے سامنے شیعہ طلبہ کی تعلیمی رہنمائی کے لیے دردِ دل بیان کیا۔احباب نے ہامی بھری تو برادر موصوف نے ایک شام اپنے کمرہ میں ہاسٹل کے ان تمام طلبہ کو اکٹھا کیا کہ جن تک اُن کی رسائی تھی۔ انھوں نے اس سہانی اور بابرکت شام دوستوں پر دل کی بات واضح کی تو وہ اثر اور خلوص کی بدولت دِلوں میں اتر گئی۔ شروع میں یہ کام صرف لاہور میڈیکل کالج کے شیعہ طلبہ کی تعلیمی مدد تک محدود تھا مگر بعد میں یہ وہاں سے نکل کر باقی جامعات میں پھیلنے لگا۔ مختلف اداروں میں یہ کارواں مختلف ناموں سے رواں دواں تھا مثلاً "شیعہ اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن"، " جمیعتِ طلبہِ اثناعشریہ"،"جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن"،"شیعہ اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن" وغیرہ۔ بہرِحال ایک طویل جدوجہد کے بعد "شیعہ اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن"(ایس ایس اے) کافی جامعات میں رائج ہو گئی اور اس کا پہلا یومِ تاسیس امام بارگاہ کربلا گامے شاہ(لاہور) میں منعقد ہوا اور اس میں اس تنظیمِ طلابِ امامیہ کا جو سہ نکاتی پروگرام دیا گیا وہ یہ تھا؛ شیعہ طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا
تعلیمی میدان میں ان سے بھر پور تعاون کرنا
محمدؐ و آلِ محمدؑ کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دینا۔
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا قیام
ترمیم70۔1969 میں جب ملک میں سیاسے بد استحکامی ہوئے تو تعلیمی ادارے بند ہو گئے جس سے طلبہ سرگرمیاں ماند پڑگئیں اور ایس ایس اے کی سر گرمیوں پر بھی منفی اثر پڑا۔ جب دو سال بعد 1971 میں جامعات بھر سے کھلی تو کافی کارکنان پاس آؤٹ ہو گئے جب کہ نئے آنے والے طلبہ اس سے ناآشناء تھے۔ اس تحریک کو دوبارہ متحرک کرنے کا ذمہ UET لاہور کے ذمہ دار ظلباءِ امامیہ نے اٹھایا۔ اس سلسلے میں برادر علی رضا نقوی اور برادر نیاز نقوی "کنگ ایڈورڈز میڈیکل کالج لاہور" میں زیرِ تعلیم برادر بابر نقوی اور ایس ایس اے کے بانی رکن برادر سید ماجد نوروز عابدی بلڈ بنک انچارج سے ملنے گئے۔ جب سائیکلوں اور بسوں پر تھک تھکا کر "کنگ ایڈورڈز میڈیکل کالج لاہور" پہنچے تو وہاں ملاقات ایک باریش خوبرو نوجوان سے ہوئی جسے ان دو برادران نے "اسلامی جمیعت طلبہ" کا کارکن سمجھا اور ان سے برادر بابر نقوی اور برادر سید ماجد نوروز کے بارے میں دریافت کیا اور جواب منفی ملنے پر اس نوجوان سے بغیر کچھ کہے آگئے۔ مگراس نوجوان نے برادر بابر نقوی اور برادر سید ماجد نوروز سے رابطہ قائم کر لیا۔ دراصل وہ نوجوان کوئی اور نہیں بلکہ خود شہید ڈاکٹر محمد علی نقویؒ تھے۔ بہرِحال جب تیسرے روز برادر علی رضا نقوی اور برادر نیاز نقوی دوبارہ "کنگ ایڈورڈز میڈیکل کالج لاہور" آئے تو دوبارہ اس نوجوان سے ملاقات ہوئے مگر اب کی بار معاملہ عیاں ہو چکا تھا۔ اس نوجوان نے اس مشنِ امامیہ میں ساتھ دینے کا عہد کیا۔
قیامِ تنظیمِ الہی
ترمیماب 22 مئی 1972 کو UET لاہور میں ایک عظیم الشان اجلاس ہوا جس میں تمام شیعہ تنظیموں کے یونٹس کے دو دو برادران نے بطورِ نمائندگان شرکت کی۔کافی مباحثے کے بعد طے پایا کہ مرکزی تنظیم کا نام "شیعہ اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن" ہوگا اور تمام شیعہ طلبہ تنظیمیں اس میں ضم ہوجائیں گی۔اس اجلاس میں طے شدہ فیصلے کے مطابق 11 جون 1972 کو اس تنظیم کا عظیم الشان اجلاس برادر نوروز ماجد کہ رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں پہلی بار علما نے بذات و بشوق شرکت کی جن مین علامہ سید صادق علی نجفی، مولانا مرتضیٰ حسین صدرالافاضل اور مولانا سید آغا علی موسوی نے شرکت کی۔ اسی اجلاس میں کنگ ایڈورڈ کالج کے ڈاکٹر محمد علی نقویؒ اور انجینیئرنگ یونیورسٹی لاہور کی برادر علی رضا تقوی کی دستور کی منظوری کے موقع پر کافی پر معنی اور دلچسپ بحث چھڑی۔ اب جب کہ دستور پیش کیا گیا تو لا کالج کے برادر خیر محمد بدھ اور اعجاز رسول نگری نے قانونی شق پیش کی کہ "فیڈریشن" کبھی "ایسو سی ایشن" میں ضم نہیں ہو سکتی۔ لہذا پھر سے استخارہ ہوا اور نام امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پڑا اور سب نے اس نام کو سراحتے ہوئے خوشی خوشی قبول کیا۔
پہلی عبوری مرکزی کابینہ
ترمیماس موقع پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی پہلی مرکزی عبوری کابینہ کا اعلان ہوا تووہ یہ تھی؛ برادر مرغوب زیدی: مرکزی صدر
برادر خیر محمد بدھ: نائب صدر
برادر شیخ نوازش علی : جنرل سیکریٹری
برادر علی رضا نقوی: جوائنت سیکریٹری
برادر فیض بخش: لائبریری سیکریٹری
برادر کاظم حسنین نقوی: پبلیکیشن سیکریٹری
برادر محمد علی نقوی: آفس انچارج
یومِ حسینؑ
ترمیمآئی ایس او پاکستان کے پلیٹ فارم پر پہلا پروگرام "یومِ حسینؑ" پنجاب یونیورسٹی کے سیمینار ہال میں منعقد ہوا۔ جس میں حنیف رامے (اس وقت کے صوبائی وزیرِ خزانہ تھے)، مولانا مفتی جعفر حسینؒ، مولانا مرتضیٰ حسین صدر الافاضل اور مولانا صادق علی نجفی نے خطاب فرمایا۔اس پروگرام کی بدولت آئی ایس او کو عوامی سطح پر پزیرائی ملی اور اسی طرح ملک کے ایک بڑے تعلیمی ادارے میں آیی ایس او متعارف ہوئی۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "شہید ڈاکٹر سید محمد علی نقویؒ"۔ ویکی شیعہ