امام احمد رضا اور تحفظ عقیدہ ختم نبوت
امام احمد رضا اور تحفظ عقیدہ ختم نبوت
ترمیمبرصغیر پاک و ہند میں امام احمد رضا فاضل بریلوی کے خانوادے نے منکرین ختم نبوت اور قادیانیت کا رد کیا۔ امام احمد رضا محدث بریلوی نے مرزا قادیانی کو صرف کافر ہی نہیں قرار دیا بلکہ اس کو مزید منافق بھی کہا ہے اور اپنے فتوؤں میں اس کو اس کے اصلی نام کے غلام قادیانی کے نام سے تعبیر کیا ہے۔ مرتد و منافق وہ شخص ہے جو کلمہ اسلام پڑھتا ہے۔ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے۔ اس کے باوجود اللہ تعالیٰ یا رسول اللّٰہ ﷺ یا کسی نبی یا رسول کی توہین کرتا ہے‘ یا ضروریات دین سے کسی شے کا منکر ہے۔ اس کے احکام کافر سے بھی سخت تر ہیں۔ امام صاحب نے مرزا غلام قادیانی اور منکرین ختم نبوت کو رد ابطال میں متعدد فتویٰ کے علاوہ جو مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں ان کے نام یہ ہیں۔
- 1 ۔ جزاء اللہ عدوہ بآباہ ختم النبوۃ: یہ رسالہ 1317ھ میں تصنیف ہوا۔ اس میں عقیدہ ختم نبوت پر 120 حدیثیں اور منکرین کی تکفیر پر جلیل القدر ائمہ کرام کی تیس تصریحات پیش کی گئی ہیں۔
- 2 ۔ السوء والعقاب علی المسیح الکذاب: یہ رسالہ 1320ھ میں اس سوال کے جواب میں تحریر ہوا کہ اگر ایک مسلمان مرزائی ہوجائے تو کیا اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل جائے گی؟ امام احمد رضا نے دس وجوہات سے مرزا غلام قادیانی کا کفر ثابت کرکے احادیث کے نصوص اور دلائل شرعیہ سے ثابت کیا کہ سنی مسلمہ عورت کا نکاح باطل ہو گیا۔ وہ اپنے کافر مرتد شوہر سے فورا علاحدہ ہوجائے۔
- 3 ۔ قہر الدیان علی فرقۃ بقادیان: یہ رسالہ 1323ھ میں تصنیف ہوا۔ اس میں جھوٹے مسیح قادیان کے شیطانی الہاموں‘ اس کی کتابوں کے کفریہ اقوال سیدنا عیسٰی علیہ الصلواۃ والسلام اور ان کی والدہ ماجدہ سیدہ مریم رضی اللہ عنہا کی پاک و طہارت اور ان کی عظمت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
- 4 ۔ المبین ختم النبین: یہ رسالہ 1326ھ میں اس سوال کے جواب میں تصنیف ہوا کہ ’’خاتم النبین میں لفظ النبین پر جو الف لام ہے‘ وہ مستغرق کا ہے۔ یہ عہد خارجی کا ہے۔ امام احمد رضا نے دلائل کثیرہ واضح سے ثابت کیا ہے کہ اس پر الف لام استغراق کا ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔
- 5 ۔ الجزار الدیان علی المرتد القادیان: یہ رسالہ 3محرم الحرام 1340ھ کو ایک استثنیٰ کے جواب میں لکھا گیا اور اس سال 25صفر المظفر 1340ھ کو آپ کا وصال ہوا۔
- 6 ۔ المعتقد: امام احمد رضا کے مسند افتاء سے ہندوستان میں جو سب سے پہلا رسالہ قادیانیت کی رد میں شامل ہوا‘ وہ ان کے صاحبزادے مولانا مفتی حامد رضا خان نے 1315ھ/1896ء الصارم الربانی علی اسراف القادیانی کی نام سے تحریر کیا تھا جس میں مسئلہ حیات عیسٰی علیہ السلام کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور غلام قادیانی کذاب کی مثیل مسیح ہونے کا زبردست رد کیا گیا ہے۔ امام احمد رضا نے خود اس رسالے کو سراہا ہے۔مذکورہ بالا سطور سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ منکرین ختم نبوت اور قادیانیوں کی رد میں امام احمد رضا کس قدر سرگرم ، مستعد ، متحرک اور فعال تھے۔ وہ اس فتنے کے ظہور ہوتے ہی اس کی سرکوبی کے درپے تھے۔ اس فتنے کی رد میں امام احمد رضا کی مساعی جمیلہ اس قدر قابل ستائش اور قابل توجہ ہے کہ ہر موافق و مخالف نے انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے[1]۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ روزنامہ جنگ (28 جمادی الثانی 1423ھ مطابق 7 دسمبر 2002ء)۔ 1
2۔ روزنامہ جنگ کراچی شمارہ 22 ستمبر 2022ء (برصغیر میں رد فتنہ قادیانیت اور تحفظ عقیدہ ختم نبوۃ کے عظیم داعی،تحریر :ڈاکٹر اقبال احمد اخترالقادری)[1]