حامد رضا خان

احمد رضا خان کے بیٹے، عالم دین

شاہ حامد رضا خان بریلوی قادری (پیدائش: ربیع الاول 1292ھ/1875ء) ایک اسلامی عالم اور بریلوی تحریک کے صوفی تھے۔ آپ بریلی، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1]

حامد رضا خان
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1875ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بریلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 23 مئی 1943ء (67–68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد محمد ابراہیم رضا خان   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد احمد رضا خان   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ ارشاد بیگم   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
مصطفٰی رضا خان ،  مصطفائی بیگم   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مترجم ،  مفتی ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر احمد رضا خان   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نام ونسب

ترمیم

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت کے بڑے شہزادے۔محمد نام،معروف بہ حامد رضا،لقب ،حجۃ الاسلام۔

تاریخِ ولادت

ترمیم

ماہ ربیع الاول1292ھ بمطابق 1875ء میں اپنے دادا مولانا نقی علی خان کے گھر بریلی میں پیدا ہوئے۔

خاندان

ترمیم
رضا علی خان
پہلی شادیدوسری شادی
(دختر) زوجہ مہدی علینقی علی خانمستجاب بیگمببی جان
احمد رضا خانحسن رضا خان
حامد رضا خانمصطفٰی رضا خان
ابراہیم رضا خان
اختر رضا خان
عسجد رضا خان

آپ کے جد اعلیٰ افغانستان سے آئے تھے اور ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کے زمانے میں اعلیٰ منصب پر فائز ہوئے۔ آپ کے پردادا مفتی رضا علی خان نے ہندوستان میں پہلا باقاعدہ دارالافتاء قائم کیا۔ آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے۔۔۔ حامد رضا خان بن احمد رضا خان بن نقی علی خان بن رضا علی خان۔[2]

بنیادی تعلیم

ترمیم

آبا و اجداد کی شاندار روایات کے مطابق درسیات تمام وکمال والد ماجد سے پڑھی19 سال کی عمر میں تمام مروجہ درسیات کی کتب سے فارغ التحصیل ہوئے۔علم وعمل میں باکمال والدِ ماجد کے جانشین،عربی نظم ونثر میں منفرد اسلوب رکھتے تھے۔زمانۂ تعلیم میں ہی آپ نے درسیات کی امہات الکتب ،خیالی،توضیح تلویح،ہدایہ اخیرین،صحیح بخاری پرحواشی لکھ کر اپنے والد کی خدمت میں پیش کیا تو اعلیٰ حضرت نے "قال الولد الاعز"لکھ کراپنے صاحبزادے کو دادِ تحسین فرمائی۔جب گلستانِ رضا کا یہ پھول ہر سو خوشبو پھیلانے لگا تو مجدد دین وملت نے اپنے اکابر خلفاء کی موجودگی میں!"حامدمنی وانا من حامد" فرماکر آپ کی عظمت وفضیلت پر مہر ثبت کردی ۔۔[3]

ادبی کام

ترمیم

انھوں نے مختلف موضوعات پر متعدد کتابوں کا ترجمہ کیا۔ بیعت و خلافت : آپ حضرت مخدوم شاہ ابو الحسن احمد نوری مارہروی قدس سرہٗ کے مرید و خلیفہ تھے۔والد ماجد سے بھی تمام سلاسل میں اجازت و خلافت حاصل تھی۔

سیرت

ترمیم

حسن معنوی کیساتھ ساتھ حُسن ظاہری میں بھی وحیدِ زمانہ تھے۔ صاف ستھری طبیعت کے مالک ،تلامذہ،مریدین اور ناداروں کی دستگیری آپ کا شیوہ تھا۔ آپ اُن تمام خوبیوں کے جامع تھے جو ایک مجدد کے جانشین میں ہونی چاہیے تھیں۔تحریک پاکستان میں بھر پور کردار اداکیا۔ساری زندگی اپنے والد گرامی کے مشن کو پھیلاتے رہے،ہر قسم کی گمراہ کن تحریکوں کے اثراتِ بد سے ملت اسلامیہ کی حفاظت فرماتے رہے۔

وصال

ترمیم

17/جمادی الاول 1362ھ، کو وصال فرمایا۔مزار شریف بریلی میں مرجعِ خلائق ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "ابتدائی حالات"۔ 23 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017 
  2. "شجرہ نسب"۔ 05 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 فروری 2017 
  3. "حجۃ الاسلام کی سیرت کے چند گوشے"۔ 15 مئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مارچ 2013 

حضرت مولانا شاہ حامد رضا بریلوی﷫