امام احمد رضا اور علمائے بنگلہ دیش
امام احمد رضا اور علمائے بنگلہ دیش
یہ کتاب تقریبا 500/صفحات پر مشتمل ہے۔ خلیفۂ حضور تاج الشریعہ مفتی محمد راحت خان قادری دامت برکاتہم العالیہ نے بنگلہ دیش کے دو تبلیغی دورے فرمائے پہلے سفر میں تقریبا 20/دن وہاں قیام فرمایا دوسرے سفر میں تقریبا ڈھائی مہینہ مقیم رہے اسی دوران انھوں نے رضویات پر بنگلہ دیش کے حوالہ سے جو تحقیقات کیں ان کو قلمی جامہ پہنایا جس کا نام "امام احمد رضا اور علمائے بنگلہ دیش" رکھا گیا۔
کتاب کی ابتدا میں صاحبزادہ حضرت علامہ سید وجاہت رسول قادری دام ظلہ سرپرست اعلی ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا انٹرنیشنل کراچی کا منظوم تبصرہ ہے اور اس کے علاوہ ہند و پاک اور بنگلہ دیش کے مشہور و معروف علما و مشائخ کے تاثرات و تقاریظ اس کتاب کی اہمیت و افادیت کو ظاہر کرنے کے لیے کافی و وافی ہیں۔
صاحبزادہ علامہ سید وجاہت رسول قادری دام ظلہ نے کتاب کی تحقیقات و تنقیحات کو دیکھ کر ڈھاکہ اور چاٹگام کی یونیورسٹیز سے مطالبہ کیا ہے کہ اس عظیم تحقیقی کام پر محقق مفتی محمد راحت خان قادری زئد مجدہ کو پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی جائے۔
اس کتاب کو سب سے پہلے اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری برکاتی قدس سرہ کے عرس صد سالہ کے موقع پر اعلی حضرت فاؤنڈیشن بنگلہ دیش نے شائع کیا جس کا رسم اجرا امام احمد رضا انٹرنیشنل کانفرنس منعقدہ چاٹگام بنگلہ دیش میں ہوا۔