استاد امانت علی خان پٹیالہ گھرانے کے مشہور کلاسیکل گلوکار تھے۔ 1922ء میں ہوشیار پور پنجاب میں پیدا ہوئے۔ اپنے بھائی فتح علی خان کے ساتھ جوڑی کی صورت میں مختلف محافل میں اپنے فن گائیکی کے جوہر دکھاتے رہے اور بعد ازاں ریڈیو پاکستان پر موسیقی کے پروگراموں میں بھی شریک ہونے لگے۔ منفرد انداز استاد امانت علی خان نے غزل گائیکی کو اپنے منفرد اندازمیں پیش کرکے بہت جلد اپنے ہم عصرگلوکاروں، جن میں استاد مہدی حسن خان،استاد غلام علی اور اعجاز حضروی شامل ہیں،میں اپنا ایک الگ مقام اور شناخت بنائی۔

  • موسم بدلا رُت گدرائی اہل جنون بے باک ہوئے
  • ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام بھی آئے
  • انشا جی اٹھو اب کوچ کرو
  • اور پاکستان کامشہور ملی نغمہ 'اے وطن پیارے وطن پاک وطن اے میرے پیارے وطن'بھی استاد امانت علی خان کا گایا ہوا ہے۔
استاد امانت علی خان
ذاتی معلومات
پیدائشی نامامانت علی
پیدائش1922ءہوشیار پور, انڈیا
وفات17 ستمبر 1974ء (عمر 52)لاہور, پاکستان
اصنافکلاسیکی موسیقی، غزل
پیشےگلوکار

اور ایسے بے شمار لازوال گیت اور غزلیں آج بھی شائقین موسیقی میں بے حد مقبول ہیں جب کہ ان کے گائے ہوئے ملی نغمے اب بھی ان کے منفرد انداز گائیکی کے ساتھ وطن پرستی کا درس دیتے ہیں۔

اولاد

ترمیم

ان دنوں ان کے بیٹے شفقت امانت علی جدید اور کلاسیکی موسیقی کے امتزاج کے ساتھ گلوکاری میں مصروف ہیں ۔

انتقال

ترمیم

استاد امانت علی خان کا انتقال 52 سال کی عمر میں 17 ستمبر، 1974ء میں ہوا۔[1]لاہور کے مومن پورہ قبرستان میں آسودہ خاک ہیں ،

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 20 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2022