انور پیرزادہ
انور پیرزادہ سندھ کے معروف ترقی پسند شاعر، محقق اور ادیب۔ لاڑکانہ میں پیدا ہوئے۔ انور پیرزادہ نے عملی زندگی کا آغاز درس و تدریس سے کیا۔ تاہم بعد میں انھوں نے پاکستان ایئر فورس میں شمولیت اختیار کر لی۔ مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن کے دوران میں وہ چٹاگانگ میں تعینات رہے۔
انور پیرزادہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 25 جنوری 1945ء |
وفات | 7 جنوری 2007ء (62 سال) کراچی |
طرز وفات | طبعی موت |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
اس پر آشوب دور کی صورت حال کے بارے میں ایک دوست کو لکھے گئے خط میں انھوں نے مشرقی پاکستان کے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ذکر کیا۔ لیکن ان کا خط حکام کے ہاتھ لگ گیا اور انھیں کورٹ مارشل کے ذریعے ایئر فورس کی ملازمت سے برخاست کر کے جیل میں ڈال دیا گیا۔
رہائی کے بعد وہ صحافت کے پیشہ سے منسلک ہو گئے۔ بائیں بازو کے نظریات رکھنے کے باعث وہ کیمونسٹ پارٹی آف پاکستان سے وابستہ تھے۔ ضیاء دور میں انھیں ایک بار پھر قید و بند کا سامنا کرنا پڑا۔
جیل میں انھوں نے صوفی شاعر شاہ عبد الطیف بھٹائی کے کلام کا مطالعہ کیا اور اس پر تحقیق کے ذریعے ان کی شاعری کو بائیں بازو کے نظریات کے تحت سمجھنے کا طرز فکر متعارف کرایا۔ اپنی اس کاوش کی وجہ سے انھیں سندھ میں ترقی پسند سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں میں مقبولیت حاصل ہو گئی۔
ان کا تعلق ضلع لاڑکانہ کے دیہات بلھڑیجی سے تھا، جو ترقی پسند سیاست دانوں اور ادیبوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے اپنی الگ پہچان رکھتا تھا۔ بلھڑیجی کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے سابق سوویت یونین سے تعلیم حاصل کی اور شاید اسی وجہ سے اس گاؤں کو سندھ میں ’لٹل ماسکو‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ناقدین کے مطابق انور پیرزادہ کی ترقی پسند شاعری کے مجموعے ’اے چنڈ بھٹائی کھی چئجاں ‘ (اے چاند بھٹائی کو کہنا) نے سندھی ادب کو تازگی بخشی۔ وہ سندھ کے آثار قدیمہ میں بھی گہری دلچسپی لیتے رہے۔
انھوں نے دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ اس کے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے سے لے کر سمندر میں شامل ہونے تک کا سفر بھی کیا۔