اپسرا،(سنسکرت تلفظ : اپسرس) حسین عورتیں جو اندر استھان میں رہتی ہیں اور دیوتاؤں کا دل بہلاتی ہیں۔ ناچ رنگ ان کا کام ہے۔ نہانے دھونے کی شوقین ہیں۔ تبدیل ہیت اور علم اشراق کی ماہر ہیں۔ اندر دیوتا کے تابع ہیں۔ جب کبھی کسی انسان کی ریاضت و عبادت خصوصاً اشومیدہ (گھوڑے کی قربانی) سے اندر دیوتا کو رشک ہوتا ہے تو وہ انھیں فانی انسان کا زہد و تقوی توڑنے کے لیے زمین پر بھیج دیتا ہے۔

  • اپ بمعنی پانی+ سرا یعنی بہتی ہوئیں۔ سرا کے مصدر ’سری‘ کا مطلب تیرتی ہوئی اور ہوا کی سی بہتی ہوئی ہے۔
  • پابی میں بہنا افلاک مخلوق میں سے ایک جن کا تعلق دیوتاؤں سے ہے۔ ان کا بسیرا عموماً زمین پر یا پانی کی بجائے آسمان پر موجود بادلوں میں ہونا بتایا جاتا ہے۔ مگر زمین پر اکثر ان کا پھیرا رہتا ہے۔ (افلاکی مسیقاروں) گندہرؤں کی پری نما بیویاں یہ اپنی صورت تبدیل کرنے پر قادر ہیں۔ عموماً پرندوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ منو میں انھیں ساتوں منوؤں کی تخلیق قرار دیا گیا ہے۔ لیکن پورانوں اور رامائن کے مطابق انھوں نے کونیاتی پانیوں سے جنم لیا ہے اور یہ دیوتاؤں یا اسروں میں سے کسی کی بیویاں نہیں ہیں۔ اساطیر کے مطابق چونکہ یہ سب کی مشترکہ ہیں، چنانچہ سمدت مجا کہا جاتا ہے۔ ان کی تعداد تین کڑور 000،000،53 بتایا گیا ہے۔ ان کی سربراہی ’کام‘ کے ہاتھ میں ہے، جو محبت کا دیوتا ہے۔ ان کے فرائض میں سے ایک انھیں گمرہ کرنا ہے، جو روحانی سرفرازی کے لیے بہت زیادہ کوشش کرتا ہے۔ روحانی بالیدگی فقط اسے حاصل ہوتی ہے جو ان کی مسحور کن ترغیب کی کامیاب مزاحمت کرتا ہے۔ یجر وید میں اپسراؤں کو سورج کی کرن قرار دیا گیا ہے۔ اس وجہ سے گندہرؤں سے ان کا تعلق، جنہیں دھوپ کی کرن قرار دیا گیا ہے۔
  • بلافٹسکی Blavqtsky کی رائے میں اپسرائیں کیفئی اور قدری Qualiative and Quantiative دونوں حثیت رکھتی ہیں۔ انھیں خواب آور اور آبی پودوں اور فطرت کی باطنی قوت سے مشابہ قرار دیا جاتا ہے۔
  • پرانوں میں اپسراؤں کو بعض جگہ دو قسموں میں بانٹا گیا ہے۔، ایک دیو (یعنی دیوتاؤں سے تعلق رکھنے والی نوعیت میں نہایت لطیف۔ دوسری قسم لاکیک ہے جو مظاہر کے عالم سے متعلق ہیں۔ لفظ لاکیکا دنیاوی معنوں میں استعمال ہونے والی اسطلاح ’لوک‘ سے مشتق ہے۔[1]

نگار خانہ ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. منو دھرم شاشتر۔ گلوسری (کشاف اصطلاحات ٰ) ترجمہ ارشد رازی