اکادمی ادبیات پاکستان
اکادمی ادبیاتِ پاکستان جس کو مختصر طور پر پی اے ایل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پاکستانی زبانوں کے فروغ کے لیے قائم شدہ ادارہ ہے جس کا قیام 17 جولائی 1976ء میں مرحوم صدر پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے ہاتھوں اسلام آباد میں ہوا۔ پاکستانی زبانوں کے فروع کے لیے سرگرم عمل اس ادارے کا صدر دفتر اسلام آباد میں واقع ہے۔
اکادمی ادبیات پاکستان | |
---|---|
مخفف | PAL |
صدر دفتر | اکادمی ادبیات سیکٹیریٹ |
تاریخ تاسیس | جولائی 17، 1976[1] |
مقاصد | ادبی اور متعلقہ کاموں کی اشاعت، مصنفی و ادبی مباحثوں کا فروغ۔[1] |
خدماتی خطہ | عالمگیر |
کرسی نشین | پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک صاحب |
مرکزی افراد | اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد، اور بورڈ آف گورنر |
باضابطہ ویب سائٹ | http://pal.gov.pk/ |
درستی - ترمیم ![]() |
صدر نشینترميم
اکادمی ادبیات پاکستان کے موجودہ صدر نشین ڈاکٹر یوسف خشک ہیں۔
اکادمی کی مطبوعاتترميم
اکادمی ادبیات پاکستان نے پاکستانی ادب کے فروغ کے سلسلہ میں مختلف موضوعات پر بہت سی ادبی وتحقیقی اور ترجمہ شدہ کتب شائع کی ہیں۔ ان کتب میں پاکستان اور پاکستان سے باہر رہنے والے بہت سے ادیبوں کا تحقیقی اورتخلیقی کام شامل ہے۔ "پاکستانی ادب کے معمار" کے عنوان سے اکادمی ادبیات پاکستان نے بہت سے ادیبوں کی شخصیت اور فن کے حوالہ سے متعدد کتب شائع کی ہیں۔ نیز اس ادارہ نے "انتخاب پاکستانی ادب، سال بہ سال" کے حوالہ سے نثر اور شاعری پر بہت سی کتابیں بھی شائع کی ہیں۔ علاوہ ازیں یہ ادارہ پاکستانی ادب کی سال بہ سال کتابیات بھی شائع کرتا ہے۔
اکادمی کا کتب خانہترميم
اکادمی ادبیات پاکستان کا کتب خانہ چالیس ہزار سے زائد ذخیرہ کتب پر مشتمل ہے۔