اکالی پھولا سنگھ (1761–1823) سری اکال تخت صاحب کے جتھیدار تھے۔ آپ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں ایک عظیم سکھ ہیرو اور بااثر مذہبی شخصیت تھے۔ آپ ایک ندھڑک اور جانباز جرنیل تھے، جنھوں نے مہاراجا رنجیت سنگھ کے کئی فوجی حملوں میں اہم کردار نبھایا۔

اکالی پھولا سنگھ
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1 جنوری 1761ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
امرتسر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 14 مارچ 1823ء (62 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

آپ کے والد ایشر سنگھ، نشانوالی مثل سے متعلق تھے اور انھوں نے 1762 میں سکھوں کے بڑے قتل عام (وڈے گھلوگھارے) کے دوران احمد شاہ درانی کی فوجوں سے لڑتے ہوئی شہادت پائی۔ اس کے بعد آپ کی دیکھ بھال ھ شہید مثل کے بابا نرین سنگھ نے کی، جنھوں نے آپ کو سکھ دھرم کی تعلیم کے ساتھ ساتھ جنگی تربیت بھی دی۔ آپ نے انندپور میں بابا نرین سنگھ کے جتھے میں شامل ہوکر کہی جنگوں میں بھی حصہ لیا۔ بابا نرین سنگھ کے بعد آپ کو جتھے کا سربراہ بنا دیا گیا۔

فوجی کارروائیوں میں مصروف رہنے کے باوجود بابا پھولا سنگھ نے دھرم اور سماجی اصلاح کے کام کو فراموش اور نظر انداز نہیں کیا اور اپنی تعلیمات سے کئی بد رسوم کو دور کیا۔ ؁ 1800 میں بابا اپنے جتھے کے ساتھ امرتسر آگئے اور گردھام کی سیوا سنبھال لی۔ آپ کے ہی حکمُ پر مہاراجا رنجیت سنگھ کو کسی کوتاہی پر مذہبی جرمانہ کیا گیا اور اس کو مہاراجا نے دل و جاں سے قبول کیا تھا۔

مہاراجا رنجیت سنگھ اکثر اکالی فوجوں کی کمان کر تے پھولا سنگھ کی مدد لیتے۔ اکالی فوج، اگرچہ براہ راست مہاراجا کے ماتحت نہیں تھیں لیکن اس کے جنگجو ان کے سارے فوجیوں سے زیادہ دلیر تھے۔فروری، 1807 میں اکالی پھولا سنگھ اور ان کی فوجوں نے قصور کی جنگ میں بہت بہادری سے لڑائی کی اور لاہور کی افواج کو پٹھان گورنر پر فتح یاب ہونے پر کمک کی۔ اس کارنامے کے انعام میں مہاراجا رنجیت سنگھ نے اکالی پھولا سنگھ کی فوج کو پختہ بیرکیں دے دیں ، جو بعد میں نہنگاں دی چھاؤنی کے نام سے مشہور ہوئی ، بعد میں اسے اکالیاں دی چھاؤنی کہا جانے لگا۔

1818 میں ملتان کی جیت کے بعد مہاراجا رنجیت سنگھ نے اکالی پھولا سنگھ کو 'خالصہ راج دے محافظ' کے خطاب سے نوازا۔ اس جنگ میں اکالی بہت بہادری سے لڑے تھے انھوں نے پشاور (1818) اور کشمیر (1819) کی لڑائی میں بھی حصہ لیا۔

نوشہرہ کی جنگ میں 1500 کی فوج کے ساتھ اکالیوں نے چڑھائی کی اور گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ اچانک ہی پھولا سنگھ کے گھوڑے کو گولی لگ گئی اور وہ نیچے گر گیا۔ بابا پھولا سنگھ بھی زخمی ہوئے لیکن آپ ایک ہاتھی پر سوار ہو گئے۔ افغان فوج نے آپ کو گھیر کیا اور آپ اس کی گولیوں کی بوچھاڑ میں آگئے۔ اگرچہ اکالی پھولا سنگھ اور ان کے زیادہ تر ساتھی اس جنگ میں جان سے گئی لیکن پھر بھی جنگ جیت لی اور افغان افواج کو نوشہرہ چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔

اکالی بابا پھولا سنگھ نے 14 مارچ، 1823 کو وفات پائی۔ آپ کی آخری رسومات نوشہرہ کے قریب پرسباک میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں۔ اور اس جگہ ایک یادگار بھی بنائی گئی جس کی دیکھ بھال کے لیے مہاراجا نے ایک جاگیر وقف کی۔ بابا پھولا سنگھ کی یادگار کے طور پر امرتسر میں برج بابا پھولا سنگھ بھی موجود ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  • انگریزی ویکیپیڈیا