اگنی ونشی ہندو تاریخ اور کہانیوں میں ان قوموں کو کہا جاتا ہے جو آگ سے پیدا ہوئیں اور جن کا مقصد اسوروں یعنی بلاؤں کا خاتمہ تھا۔اگنی ونشی کے علاوہ سوریہ ونشی اور چندرا ونشی قوموں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

اگنی کل ہندو دیومالا کے مطابق اگنی کل کو برہمنوں نے دیتوں (شیطان) سے مقابلہ کرنے کے لیے دیوتاؤں کی مدد سے کوہ آبو پر ایک اگنی کنڈ (آگ کے الاؤ) روشن کرکے اس میں سے پیدا کیا تھا۔ ان سب سے اعلیٰ پنوار اور پھر بالترتیب سولنگی یا چالک، پڑھیار اور چوہان شامل ہیں۔ (جیمزٹاڈ۔ تاریخ راجستھان جلد اول، 102۔ 114) یہ چاروں چھتیس راج کلی میں شامل ہیں، اس کے علاوہ ان کی کئی شاخیں بھی چھتیس راج کلی میں شامل ہیں۔ (دیکھے چھتیس راج کلی) جیمز ٹاڈ انھیں تکشک کی نسل سے بتاتا۔ اس کا کہنا ہے کہ ان اقوام کا تعلق وسط ایشیا سے ہے۔ ان کے خیالات جو رزمیہ اشعار میں بیان کیے گئے ہیں وہ سیتھاکی اقوام کے ہیں۔ ان کی جو سمادیاں دستیاب ہویئں ہیں، خصوصاً گولکندہ دکن وغیرہ میں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کوہ آبو کی روایت پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ ان کے قدیم کتبوں کی تحریریں پالی زبان میں ہیں اور ان مقامات سے ملی ہیں جہاں پہلے بدھ مذہب رائج تھا۔ مسلمانوں کے حملے کے وقت اگنی اقوام ہندو مذہب کی بجائے وہ جین اور بدھ مذہب پر کاربند تھے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ برہمنوں نے ان کی اگنی کنڈ کی پیدائش اپنے مفادات کے لیے گھڑی تھی اور نیز یہ اقوام مقامی نہیں ہیں بلکہ یہ بیرونی خانہ بدوش حملہ آور قومیں تھیں اور ان کے قص میں ایسی روایات ملتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا نسلی تعلق چندر بنسیوں، اگنی کل اور جاٹوں سے قریبی ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. جیمزٹاڈ۔ تاریخ راجستھان جلد دوم، 532۔ 533