ایس ڈی برمن
سچن دیو برمن (1 اکتوبر 1906ء – 31 اکتوبر 1975ء)ایک بھارتی موسیقی ہدایت کار اور گلوکار تھے۔ ان کا تعلق تریپورا شاہی خاندان سے تھا۔ انھوں نے اپنے کیریئر کی شروعات سنہ 1937ء میں بنگالی فلموں سے کی۔ بعد میں انھوں نے ہندی فلموں کے لیے گانے لکھے اور وہ بالی ووڈ کے کامیاب فلم موسیقی کمپوزروں میں سے ایک بن گئے۔
ایس ڈی برمن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 اکتوبر 1906ء [1][2][3] کومیلا [4] |
وفات | 31 اکتوبر 1975ء (69 سال)[1][2][3] ممبئی [5] |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
اولاد | آر ڈی برمن |
والد | نابڈویپ چندر دیو برمن |
فنکارانہ زندگی | |
نوع | پس پردہ گلوکار |
آلہ موسیقی | صوت |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ |
پیشہ | نغمہ ساز ، گلو کار ، موسیقی ہدایت کار ، فلم اسکور کمپوزر |
اعزازات | |
سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ قومی فلم اعزاو برائے بہترین موسیقی ہدایت کاری فلم فیئر اعزاز فنون میں پدم شری |
|
ویب سائٹ | |
IMDB پر صفحہ[6] | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیممشہور موسیقار۔ موسیقی کی سمجھ بوجھ رکھنے والے ایک گھرانے میں جنم لینے والے برمن دا بنگال کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے۔ برمن دا کے والد نودیپ چندر دیو برمن بذات خود ستار نواز تھے اور دھروپد گلوکار بھی۔ انھوں نے ہی برمن دا کو ابتدائی تعلیم دی تھی۔ پھر استاد بادل خان نے برمن دا کے فن کو نکھارا۔
موسیقی سے لگاؤ
ترمیمموسیقی برمن دا کے رگ و پے میں سمائی تھی اور انھوں نے اسے ہی اپنا کریئر بنانے کا فیصلہ کیا۔ کلکتہ ریڈیو پرانہوں نے بنگالی اور لوک گیت گانا شروع کیے لیکن یہ تو ان کی منزل نہیں تھی۔ وہ موسیقی کی دنیا میں اپنا مقام بنانا چاہتے تھے۔ اس وقت بمبئی ایسے فنکاروں کی جنت کہلاتا تھا اس لیے وہ 1944 میں بمبئی چلے آئے۔
پہلی فلم
ترمیماپنی پہلی فلم ’یہودی کی لڑکی‘ میں انھوں نے پہلا گیت گایا لیکن وہ گیت پسند نہیں کیا گیا اس لیے اسے فلم سے نکال کر ان کی جگہ پہاڑی سانیال سے وہ گیت گوایا گیا۔ لیکن برمن دا مایوس نہیں ہوئے پھر انھیں ایک بنگالی فلم ملی اور اس کے بعد راستے کھلتے چلے گئے۔
موسیقار
ترمیمیہاں پہلے انھوں نے چھوٹی فلموں میں میوزک دیا لیکن انھیں تب فلم ' دو بھائی ' ملی جس میں انھوں نے گیتا دت کی آواز میں ایک گیت ریکارڈ کیا 'میرا سندر سپنا ٹوٹ گیا'۔ اس گیت نے بہت شہرت حاصل کی اور دنیا نے برمن دا کی صلاحیت کو پہچانا۔
برمن دا کی موسیقی کی وجہ سے کئی فلمیں کامیاب ہوئیں اور کئیٰ فنکار بلندیوں پر پہنچے۔ ان میں کشور کمار کا نام سر فہرست ہے اس کے بعد مجروح سلطان پوری کے نغمے جنہیں برمن دا کے سر اور تال ملتے ہی مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس ٹیم نے کافی فلموں میں اپنے دور کے سپر ہٹ نغمے دئے۔
کامیابیاں
ترمیمپھر ایک کے بعد ایک انھیں فلمیں ملتی گئیں۔ شمشماد بیگم، گیتا دت، منا ڈے، محمد رفیع، لتا منگیشکر، آشا بھوسلے، کشور کمار کے ساتھ انھوں نے کئی یادگار گیت بنائے۔ کاغذ کے پھول کا وہ گیت ' وقت نے کیا کیا حسین ستم' یا پھر پیاسا کا 'جنہیں ناز ہے ہند پر وہ کہاں ہے ' ایسے نغمے ہیں جنہیں شاید دنیا کبھی بھلا نہیں پائے۔ آج بھی پرانے نغموں کا انتخاب کرتے وقت لوگ ان گیتوں کو نہیں بھولتے۔
ناراضی
ترمیم1950 میں ایک دور ایسا بھی آیا جب برمن دا بالی وڈ کی دنیا کی سیاست سے ناراض ہو کر کلکتہ جانے لگے لیکن کچھ ہمدردوں نے انھیں جانے نہیں دیا جس کا نتیجہ تھا کہ اس کے بعد کئی ہٹ فلمیں بنیں اور ان کے نغمے ایسے تھے جن کے بغیر موسیقی کی تاریخ ادھوری رہے گی۔ ان میں فلم ٹیکسی ڈرائیور، پیئینگ گیسٹ، نو دو گیارہ، کالا پانی، منیم جی، بمبئی کا بابو، بازی، امر پریم، بندنی، دیوداس، پیاسا، کاغذ کے پھول شامل ہیں۔
دیو آنند
ترمیمدیو آنند کے ساتھ ان کی جوڑی کافی کامیاب تھی۔ دیو آنند اپنی ہوم پروڈکشن نوکیتن میں فلمیں بناتے تھے اور برمن دا ہی ان کی فلموں میں موسیقی دیتے تھے۔ بمبئی کا بابو، تین دیویاں، تیرے گھر کے سامنے، گائیڈ، جیول تھیف۔
حساس شخصیت
ترمیمفنکاروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ زود رنج اور بہت حساس ہوتے ہیں۔ برمن دا میں یہ 'خوبیاں ' بدرجہ اتم تھیں۔ بمبئی چھوڑ کر جانے کا خیال دل سے نکالا تو ایک روز لتا منگیشکر سے ناراضی ہوئی۔ بس کیا تھا ان سے گانا گوانے کی بجائے آشا بھوسلے کو موقع دیا۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ آشا جی کی آواز سجانے سنوارنے اور نکھارنے میں برمن دا اور او پی نیر کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔ لیکن پھر فلم چھوٹے نواب میں ان کے درمیان صلح ہو گئی اور دونوں نے ایک ساتھ کام کرنا شروع کر دیا۔
تراشیدہ ہیرے
ترمیمبرمن دا کی موسیقی کی وجہ سے کئی فلمیں کامیاب ہوئیں اور کئیٰ فنکار بلندیوں پر پہنچے۔ ان میں کشور کمار کا نام سر فہرست ہے اس کے بعد مجروح سلطانپوری کے نغمے جنہیں برمن دا کے سر اور تال ملتے ہی مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس ٹیم نے کافی فلموں میں اپنے دور کے سپر ہٹ نغمے دئے۔
1970 کی دہائی میں فلم چپکے چپکے، ملی، شرمیلی، ابھیمان کے نغمے بھی برمن دا نے ہی دیے۔ اس دوران ان کے ہونہار بیٹے راہول دیو برمن نے بھی ان کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ فلم آرادھنا میں دونوں نے مل کر کام کیا تھا۔
آواز
ترمیمبرمن دا کو قدرت نے ایک اور حسین تحفہ دیا تھا اور وہ تھی ان کی دل میں اتر جانے والی آواز۔ انھوں نے کئی فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا اور جو بھی گیت گائے وہ یاد گار گیت بنے۔
بندنی کا وہ گیت ' سن میرے بندھو رے، سن میرے متوا‘ اور آرادھنا کا گیت 'سپھل ہو گی تیری آرادھنا '۔ برمن دا کی آواز میں جھرنے کے بہاؤ کا تیز شور اور پہاڑوں سی اٹھان تھی۔ آواز دل کو چھو جاتی تھی۔ برمن دا کی گائیکی کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ انھوں نے بنگالی لوک گیتوں کے انداز کو اپنایا تھا اور اس کی سادگی کی وجہ سے گیت مقبول ہوئے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/143330527 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مئی 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb13921565r — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/621205 — بنام: S. D. Burman — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/143330527 — اخذ شدہ بتاریخ: 22 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/143330527 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/51801ca0-5ffe-4dcf-b27e-09bd8baedcbc — اخذ شدہ بتاریخ: 10 ستمبر 2021