ایشر سنگھ 'ایشر' (1892–1966) بیسویں صدی کے پنجابی ادب کے بڑے شاعراور مزاح کا ایک بڑا نام تھے۔ پنجابی ادب میں انھیں شہنشاہ مزاح بھی کہا گیا انھوں نے مزاحیہ شاعری کے ساتھ ساتھ انقلابی شاعری بھی کی۔ انھوں نے اپنی شاعری کے ذریعے معاشرے میں موجود مذہبی ، سماجی اور سیاسی برائیوں کی اصلاح کی کوشش کی۔

ایشر سنگھ ایشر
ایشر سنگھ ایشر
پیدائش12 دسمبر، 1892
وفات1966
قلمی نامایشر
پیشہمزاحیہ شاعر
قومیتبھارتی
نسلپنجابی
اصنافمزاحیہ شاعری
موضوعمزاح

زندگی

ترمیم

ایشر سنگھ ایشر 12 دسمبر 1892 کو پوٹھوہار کے علاقے میں، کنیاٹی، ضلع راولپنڈی، (پنجاب، برطانوی راج) (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام س. ڈھیرا سنگھ تھا۔ آپ کے والد ساہوکار تھے۔ ایشر سنگھ شروع سے ہی شاعری کی طرف رجحان رکھتے تھے۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ نورنگیا عالم، میٹرک کرنے سے پہلے ہی 13 سال کی عمر میں ان کے اسکول کے ہیڈماسٹر نے شائع کروا دیا تھا۔[1] پھر وہ خالصہ کالج امرتسر میں داخل ہو گئے اور وہاں اسٹیج پر مذہبی شاعری پڑھتے پڑھتے سٹیج کے شاعر ہو گئے۔ گریجویشن کے بعد 1915 میں وہ محکمہ ڈاک خانہ جات میں ملازم ہو گئے اور اسی دوران ان کی شادی ہو گئی۔ ایشر سنگھ ایشر نے 1915 سے لے کر 1953 تکّ لگ بھگ 38 سال ڈاکخانے میں نوکری کی۔

ایشر سنگھ نے اپنا قلمی سفر ‘ایشر’ نام سے شروع کیا تھا۔ 1930 میں ایشر سنگھ ایشر نے ایک دلچسپ اور انوکھا افسانوی کردار ‘بھائیا’ کے نام سے تخلیق کیا جو اتنا زیادہ مقبول و مشہور ہوا کہ وہ ‘ایشر سنگھ ایشر ‘بھائیا’ کہلانے لگے اور لفظ ‘بھائیا’ ان کے نام کے ساتھ ایسا جڑا کہ اس کا مستقل حصہ بن گیا۔ انھوں نے اپنے اس کردار بھائیا کو زندگی کی مختلف حقیقتوں ، تلخیوں اور سماجی رویوں کے اظہار کے لیے اسے مزید ذیلی کردار عطا کیے اور اپنی کتابوں کے نام انھی کرداروں پر رکھے لیکن مرکزی کردار بھائیا ہی رہا۔

وفات

ترمیم

ایشر سنگھ ایشر 15 جنوری 1966 ء کو اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔

مزاحیہ شاعری کے مجموعے

ترمیم
  • دھرمی بھائیا (1944)
  • رنگیلا بھائیا (1951)
  • نواں بھائیا (1955)
  • نرالا بھائیا (1955)
  • بھائیا تلک گیا (1958)
  • گرمکھ بھائیا (1962)
  • بھائیا وید روگیاں دا (1962)
  • مستانہ بھائیا (1963)
  • پریمی بھائیا (1964)
  • ہسمکھ بھائیا (1964)

حوالہ جات

ترمیم
  1. From "Kuch Apne Walon" (01/07/1955)، p.95 in Bhaiya Ishar Singh Ishar di Kavita(1992)، ISBN 81-7116-136-7