ایضاح فی التفسیر (کتاب)
ایضاح فی التفسیر ابو قاسم اسماعیل بن محمد اصفہانی کی تصنیف کردہ تفسیر قرآن پر ایک کتاب ہے ۔ جنہیں قوام السنہ کا لقب دیا گیا۔ مؤلف نے اسے اپنی کتاب "الجامع فی التفسیر" سے اختصار کیا ہے۔ جیسا کہ مؤلف نے مقدمے میں کتاب کے نام کا ذکر کیا ہے، وہ کہتے ہیں: "میں نے ایک کتاب تفسیر میں جمع کی تھی اور اس میں اقوال کی کثرت، روایات کی تکرار، اور ان میں پیش کی گئی خبریں، آثار، اور حکایات شامل کی تھیں، اور اس کا نام الجامع فی التفسیر رکھا۔ مگر مجھے خوف ہوا کہ اس کے قارئین اور ناظرین بوریت محسوس کریں گے، اس لیے میں نے ایک دوسری کتاب مختصر کی اور اس کا نام کتاب الإیضاح فی التفسیر رکھا۔"
ایضاح فی التفسیر (کتاب) | |
---|---|
درستی - ترمیم |
کتاب کا نام اور تصنیف کی وجہ
ترمیممصنف نے مقدمے میں کتاب کا نام واضح کرتے ہوئے فرمایا: "میں نے پہلے ایک کتاب تفسیر کے موضوع پر جمع کی تھی، جسے (الجامع فی التفسیر) کا نام دیا۔ وہ کتاب اقوال کی کثرت، روایات کی تکرار، اور مختلف آثار و حکایات کے حوالے سے طویل تھی، جس کے باعث قارئین پر اکتاہٹ طاری ہونے کا اندیشہ تھا۔ اسی لیے میں نے ایک مختصر کتاب مرتب کی اور اسے (کتاب الإیضاح فی التفسیر) کا نام دیا۔"[1]
کتاب کی اہمیت اور خصوصیات
ترمیم- . موضوع کی اہمیت:
یہ کتاب قرآن کریم کی تفسیر پر مشتمل ہے، اور اس کا موضوع اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جو اس کی عظمت اور اہمیت کو دوچند کرتا ہے۔
- . مصنف کی حیثیت:
مصنف اپنی سلفیت، صدق اور اخلاص کی وجہ سے معروف ہیں، جس کی وجہ سے ان کی تصنیفات کو علمی دنیا میں نمایاں مقام حاصل ہے۔
- . اسلوب کی سادگی:
کتاب کا انداز بیان نہایت سہل اور عبارت واضح ہے، جس کے باعث قارئین کو مطالعہ کے دوران کسی قسم کی اکتاہٹ محسوس نہیں ہوتی۔
- . سابقہ علوم سے استفادہ:
مصنف کا دور نسبتاً بعد کا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے پیش رو علماء کی تصنیفات اور تحقیقات سے بھرپور استفادہ کر سکے۔
- . تفسیر کا منہج:
مصنف نے قرآن کی تفسیر کے لیے بہترین منہج اپنایا، یعنی قرآن کو قرآن سے، سنت سے، صحابہ کے اقوال، تابعین اور ائمہ مجتہدین کے اقوال سے واضح کیا۔[2]
مصنف کا تفسیری منہج
ترمیم- . قرآن کی تفسیر قرآن سے:
مصنف نے قرآن کی تفسیر قرآن کی دیگر آیات کے ذریعے کرنے کو ترجیح دی۔
- . قراءات کا ذکر:
قراءات کو عموماً "روی" کے صیغے کے ساتھ ذکر کرتے ہیں، تاہم بعض مقامات پر قاری کا نام اور اس کی قراءت کا حوالہ بھی دیتے ہیں۔
- . صفاتِ الٰہی کا بیان:
صفات اور اسماء الٰہی سے متعلق آیات میں مصنف اہل سنت اور سلف کے عقیدے پر قائم رہتے ہیں۔
- . احادیث اور آثار کا بیان:
مصنف احادیث اور آثار کو عموماً بغیر اسناد کے "روی" یا "قیل" کے صیغے کے ساتھ بیان کرتے ہیں، مگر کچھ جگہوں پر اسناد بھی پیش کرتے ہیں۔
- . فقہی مسائل:
تفسیری عمل کے دوران فقہی مسائل کا ذکر کثرت سے کرتے ہیں، لیکن تفریعات اور پیچیدہ تقسیمات سے گریز کرتے ہیں۔
- . نحوی مسائل:
نحو اور اعرابی مسائل کو صرف اسی وقت بیان کرتے ہیں جب وہ آیت کے معنی کی وضاحت کے لیے ضروری ہوں۔ 7. اسرائیلیات کا ذکر: بعض اوقات اسرائیلی روایات کا ذکر کرتے ہیں، لیکن نہ تو ان پر تنقید کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں رد کرتے ہیں۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ راشد حمد الصبحي (1414هـ)۔ تحقيق ودراسة كتاب الإيضاح في التفسير مع مقارنته بتفسير البغوي (رسالة ماجستير)۔ الجامعة الإسلامية بالمدينة المنورة۔ ص 15
- ↑ راشد حمد الصبحي (1414هـ)۔ تحقيق ودراسة كتاب الإيضاح في التفسير مع مقارنته بتفسير البغوي (رسالة ماجستير)۔ الجامعة الإسلامية بالمدينة المنورة۔ ص 19–33
- ↑ راشد حمد الصبحي (1414هـ)۔ تحقيق ودراسة كتاب الإيضاح في التفسير مع مقارنته بتفسير البغوي (رسالة ماجستير)۔ الجامعة الإسلامية بالمدينة المنورة۔ ص 36–37