ایلویئر-لوئیس-لونارڈڈی ڈی پریساک ، کامسیسی ڈی سیرنی ، جسے ایلویئر ڈی سیرنی (1818-1899) کے نام سے جانا جاتا ہے ، ایک فرانسیسی مصنفہ اور لوک مزاح نگار تھیں۔ [1] [2]

وہ کئی سال دینن کے قریب ہی رہائش پزیر رہی اور مقامی اخبارات میں بریٹن لوک داستانوں کے بارے میں لکھتی رہی [1] ۔

کیریئر

ترمیم

ان کی کتاب کونتس ایٹ لیجنڈس ڈی بریکگنے( Contes et légendes de Breakagne ) تقریباََ بیالیس سال لکھی جاتی رہی اور 1899 میں پہلی بار شائع ہوئی تھی ، اس کے بعد بھی یہ کئی بار پھر شائع ہوئی۔ پچھلی صدی میں 1995 میں بھی دوبارہ اس کی ا شاعت ہوئی [3] ۔ اس کا 1861 کا کام (Saint-Suliac et ses traditions : contes et légendes d'Ille-et-Vilaine) دوبارہ 1987 میں شائع کیا گیا [4] ۔

کہا جاتا ہے کہ بریٹن کے لوک داستان گزار پال سبیلائوٹ نے انھیں "لا ڈوین ڈو لوک فروری" کہا تھا۔

وہ اس نظریہ کی حامی تھی کہ نپولین کورسیکا میں نہیں بلکہ برٹنی میں پیدا ہوا تھا ، جہاں اس نے مبینہ طور پر سینٹ سیو کے چرچ میں بپتسمہ لیا تھا۔

منتخب اشاعتیں

ترمیم
  • Elvire de Cerny (1899)۔ Contes et légendes de Bretagne (1856-1898)۔ Paris: Émile Lechevalier  (reprinted 1995, Rennes: La Tourniole)
  • Elvire de Cerny (1861)۔ Saint-Suliac et ses traditions : contes et légendes d'Ille-et-Vilaine  (reprinted 1987, Rennes:Rue des Scribes)

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "Le conte en Bretagne"۔ www.bcd.bzh۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2021 
  2. John T. Koch (2006)۔ "Folktales and legends: Breton"۔ Celtic Culture: A historical encyclopedia: Volume 1 (بزبان انگریزی)۔ ABC-CLIO۔ صفحہ: 760۔ ISBN 978-1-85109-440-0۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2021 
  3. "Catalogue records for "Contes et legendes...""۔ JISC Library Hub۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2021 
  4. "Catalogue record for "Saint-Suliac ...""۔ Worldcat۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2021