ایمن الظواہری کا قتل
ایمن الظواہری کا قتل 31 جولائی 2022ء کو کابل، افغانستان میں ایک امریکی ڈرون حملے کے ذریعے ہوا۔ اس حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کیا گیا، جو اسامہ بن لادن کی موت کے بعد القاعدہ کا سربراہ بن چکا تھا۔[1]
ایمن الظواہری کا قتل | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ دہشت گردی کے خلاف جنگ | |||||||
صدر بائیڈن نے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو نکالنے کے لیے انسداد دہشت گردی کی کارروائی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات کی۔ | |||||||
| |||||||
مُحارِب | |||||||
ریاستہائے متحدہ امریکہ | القاعدہ | ||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||
جو بائیڈن (امریکی صدر) | ایمن الظواہری | ||||||
طاقت | |||||||
ڈرون حملہ (ریپر ڈرون) | نامعلوم | ||||||
ہلاکتیں اور نقصانات | |||||||
کوئی نہیں | 1 (ایمن الظواہری ہلاک) |
پس منظر
ترمیمایمن الظواہری القاعدہ کا بانی رکن اور اسامہ بن لادن کا قریبی ساتھی تھا۔ 11 ستمبر حملے سمیت متعدد بین الاقوامی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں اس کا اہم کردار رہا۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد، الظواہری نے القاعدہ کی قیادت سنبھالی اور دہشت گرد تنظیم کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ کئی سالوں تک اس کی جگہ نامعلوم رہی، لیکن 2022ء میں امریکی انٹیلیجنس کو اس کے کابل میں ہونے کی اطلاع ملی۔[2]
آپریشن اور حملہ
ترمیم31 جولائی 2022ء کو امریکی سی آئی اے نے ایک ڈرون حملہ کیا جس میں کابل کے ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا جہاں ایمن الظواہری مقیم تھا۔ اس ڈرون حملے میں دو "ہیل فائر" میزائل داغے گئے، جس سے الظواہری ہلاک ہو گیا۔ امریکی حکام کے مطابق، اس آپریشن میں کوئی سویلین ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔[3]
ہلاکت کے بعد
ترمیمایمن الظواہری کی ہلاکت کے بعد عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس حملے کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا ایک بڑے دہشت گرد سے محفوظ ہو گئی ہے۔[4] دوسری طرف، القاعدہ کے حامیوں نے اس حملے کی مذمت کی اور ایمن الظواہری کی موت کو ایک بڑا نقصان قرار دیا۔
عالمی ردعمل
ترمیمایمن الظواہری کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل آئے۔ مغربی ممالک میں اس خبر کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا گیا، جبکہ کچھ اسلامی ممالک اور تنظیموں نے اس پر تنقید کی۔[5]
قانونی اور اخلاقی سوالات
ترمیماس آپریشن کے بعد، افغانستان میں طالبان حکومت نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ طالبان نے دعویٰ کیا کہ انہیں الظواہری کی موجودگی کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا اور امریکہ نے بغیر اطلاع دیے حملہ کیا۔[6]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Ayman al-Zawahiri: Al-Qaeda leader killed in US drone strike - BBC
- ↑ US kills al Qaeda leader Ayman al-Zawahiri in drone strike - CNN
- ↑ US Drone Strike Kills Ayman al-Zawahiri in Kabul - New York Times
- ↑ Remarks by President Biden on a Successful Counterterrorism Operation - White House
- ↑ World reaction to the US killing of al-Qaeda leader Ayman al-Zawahiri - Al Jazeera[مردہ ربط]
- ↑ Taliban condemn US drone strike, say they had no knowledge of Zawahiri's presence - Reuters