دنیائے ہومیوپیتھی میں ڈاکٹر ولیم بورک کی کثیر المطالعہ تصنیف " بورک میٹریا میڈیکا " کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے انگریزی میں نوایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور یہ دوامیٹریامیڈ یکا میں (8) نمبر پر ہے،

alt text
alt text

ایکونائیٹم نپلس

ترمیم

خوف اور پریشانی کی حالت جسمانی اور ذہنی ایذا۔ جسمانی اور ذہنی بے کلی اور خوف اس کی انتہائی اہم علامات ہے، کسی مرض کا اتفاقیہ شدید حملہ جس کے ساتھ بکار بھی شامل ہو۔ مریض نہیں چاہتا کہ کوئی اسے چھوئے۔ یکایک قوت سلب ہو جائے، خشک سرد موسم، خشک ہوا کا جھونکا لگنے کے بعد پسینہ دب جانے کے بعد یا شدید گرم موسم میں آئی تکلیف بالخصوص آنتوں کی ریاحی تکلیف و غیر ہ سرخ رنگ کے ورم کی پہلی دوا ہے، سرخ ورم والے بخار میں بھی کام آتی ہے، اس دوا کا نہایت گہرا اثر ہوتا ہے اندرونی اعضاءمیں جلن سر سراہٹ ٹھنڈک اور سن پن آتا ہے۔ انفلوئنز رگوں میں تناو، جذبات، جسمانی اور ذہنی تناوکی حالت اکثرشکایتوں کے ساتھ آتی ہے۔ ایکونائٹ تجویز کرتے وقت یہ حقیقت ذہن نشین رکھیں کہ یہ دوا محض اعضاءکے قدرتی افعال میں گڑ بڑ پیدا کرتی ہے۔ یہ ان کی بناوٹ میں کوئی نمایاں تبدیلی لاتی ہو، اس کا سردست کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس کا اثر بہت تھوڑی دیک تک جاری رہتا ہے، اس میں نوبت یعنی وقت کی پابندی بھی نہیں پائی جاتی ا س کے کام کا وقت شروع میں جب کوئی مرض نہایت شدومد کے ساتھ اتفاقاً آیا ہو مگر جب جسمانی تبدیلیاں واقع ہونے لگی ہوں تو یہ اثر نہیں کرتی، اجتماع خون، مگر جب عضو ماوف میں پانی آگیا ہو تو یہ دوا کام نہیں دیتی انفلوئنز ( انفلوئنزائین) جاڑا،ڈر،چوٹ،یا جراہی کے پیدا شدہ نتائج میں اگر اکونائٹ فورا پہنچ جائے تو مریض کے بدترین پیدا ہونے والے نتائج درست ہو جاتے ہیں

ذھن:۔

ترمیم

زبردست خوف، پریشانی، فکر بالعموم ہر شکایت کے ساتھ آتا ہے خواہ وہ کسی قدر معمولی ہو۔ ہذیان کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے ساتھ غم فکر، چیزوں کو تباہ کر نے کا رحجان پایا جاتا ہے۔ بے ہوشی تو شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ مستقبل کے بارے میں فکر مند جیسے کوئی برائی ہو نے والی ہے، موت کا خوف مگر اسے یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ جلدی مرجائے گا۔ موت کے دن کے بارے میں پیشین گوئی کرے خوف مستقبل کا بھیڑ بھاڑ کا، راستہ پارکرنے کا، بے چین پہلو بدلتا رہے، چونکنے کا رحجان، قوت قیاس بڑھ جاتی ہے، غیب بینی آجاتی ہے، درد عموماً ناقابل برداشت ہوتے ہیں۔ درد کی شدت کے باعث وہ حواس باختہ ہو جاتا ہے۔ موسیقی ناقابل برداشت ہو تی ہے، موسیقی سن کر مغموم ہو جاتا ہے ( مبرا، سمجھتا ہے کہ خیالات معدے سے آر ہے ہیں نہ کہ ذہن سے سمجھتا ہے کہ اس کے اعضا ءغیر قدرتی طور پر موٹے ہو گئے ہیں، سمجھتا ہے کہ ابھی جو کچھ ہوا ہے وہ سب خواب تھا۔

جیسے بھرا ہوا ہے، بھاری ہے تپکن ہو، گرم جیسے ابھی پھٹ پرے گا جلن ہو جیسے لہریں اٹھ رہی ہوں، کھوپڑی کے اندر دباو کا احساس ( ہڈیرا، ہیلکس ) جلن کے ساتھ سر درد ہو جیسے دماغ میں کھولتا ہوا پانی گھوم رہا ہے ( انڈیگو) س میں چکر آئے جو کھڑا ہونے سے بڑھے ( نسکن اوپیئم ) سر کو ہلانے سے بھی دورد بڑھ جاتا ہے۔ چند یا پریہ احساس ہو کہ سر کے بال نوچے جا رہے ہیں، جیسے وہ سیدھے کھڑے ہیں۔ رات کو خوفناک بڑ بڑاہٹ ہو۔

آنکھیں :۔

ترمیم

سرخ، متورم، خشک و گم معلوم ہو، جیسے ان میں ریت پڑی ہو، پپوئے متورم سخت اور لال، روشنی ناپسند ہو چمک لگے، خشک و سرد ہوا لگنے کے بعد آنسو بکثرت آئیں۔ برف کی چمک لگنے، آنکھ میں کوئیلہ وغیرہ کچھ پڑھ جائے تو اس ے نکالنے کے بعدآنسو بکثرت ہوآئیں۔

کان:۔

ترمیم

شوروغل اور موسیقی برداشت نہ ہو، کان کابیرونی حصہ گرم سرخ پُر درد اور متورم، کان کا درد ( کیموملا) ایسا محسوس ہو کہ بائیں کان میں پانی کی کوئی بوند موجود ہے۔

ناک:۔

ترمیم

مہک سے فوراً متاثر ہو، ناک کی جڑ میں درد ہو زکام جس میں چھینکیں خوب آئیں، انتھوں میں تپکن ہو، نکسیر آئے جس میں چمکدار سرخ خون گرے۔ بلغمی جھلیاں خشک اور ناک بند ہو جائے، ناک خشک یا بہت کم رطوبت خارج ہو۔

چہرہ:۔

ترمیم

لا ل گرم تمتمایا ہوا، پھولا ہوا، ایک رخسار سرخ دوسرا زرد ( کیمو ملا، اپی کاک) کھڑا ہو تو چہرہ مردے کی طرح زرد ہو جائے یا سر چکر ائے۔ گالوں میں سر سراہٹ اور سن پن عصبی درد بالخصوص چہرے کے بائیں حصہ میں جس کے ساتھ بے چینی سرسراہٹ خوف اور بے حسی بھی ہو، جبڑوں میں درد۔

منہ:۔

ترمیم

منہ بے حس اور خشک، سر سراہٹ ہو، زبان پھولی ہوئی، نوک میں گد گداہٹ، انت سرد چیزیں برداشت نہ کریں، مریض کا نچلا جبڑا مسلسل حرکت میں رہے جیسے چبا رہا ہے، مسوڑے گرم، متورم، زبان پر سفید میل۔ ( اینٹم کروڈ)

حلق:۔

ترمیم

خشک سرخ، سکڑے ہوئے، بے حس، کانٹا لگنے جیسا درد ہو جلن ڈنک لگنے جیسا درد ہو، ٹانسل متورم اور خشک۔

معدہ :۔

ترمیم

قے اس کے ساتھ خوف، گرمی پیشاب اور پسینہ زیادہ آئے، ٹھنڈے پانی کی پیاس، پانی کے سوا ہر چیز کڑوی لگے۔ زبردست پیاس، پانی پیئے اور قے کر دے اور اعلان کر دے کہ وہ مر جائے گا، صفرا دی ( پت کے ) قے، بلغم یا خون ملے مواد کی قے، قے جس میں سبز رنک مواد خارج ہو۔ معدے میں دباو اور اس کے ساتھ۔ انس کی تنگی، خون تھوکے، معدہ سے خوراک کی نالی کے منہ تک جلن ہو۔

پیٹ:۔

ترمیم

گرم تناو، اپھارہ، ذکی الحس، چھونا برداشت نہ کرے، درد قولنج جس میں کسی طرح آرام نہ ملے گرم شوربہ پینے کے بعد پیٹ کی علامتیں بہتر ہو جاتی ہیں۔ ؛ ناف کے آس پاس جلن

معاءمستقیم:۔

ترمیم

مقعد کے منہ پر رات کو خارش ہو اور سوئی چھبنے جیسا درد ہو۔ بار بار تھوڑی اینٹھن کے ساتھ پاخانہ آئے۔ رنگ سبز جیسے کٹی ہوئے سبزی ہو، پاخانہ سفید اور پیشاب لال۔ ہیضہ جیسے دست اور حالت نزع، تشویش اور بے چینی، خونی بوا سیر ( ہیمامیلس) بچوں کے پانی جیسے پتلے دست، بچہ چیخ مارے، شکایت زیادہ کرے سوئے نہیں اور بے چین ہو۔

پیشاب:۔

ترمیم

مقدار میں کم آئے رنگ سرخ، گرم، درد کے ساتھ آئے، مثانہ کی گردن پر پراینٹھن اور جلن ہو، پیشاب کی نالی میں جلن ہو، پیشاب کا بندھ پڑ جائے، خون ملاآئے جب بھی پیشاب ہوتو اس کے ساتھ پریشانی اور تشویش بڑے، پیشاب رک جائے توچیخ نکل جائے اور بے چینی ہو۔ ہاتھ بالعموم اعضاءپوشیدہ پر رہے مقام گروہ ذکی الحس پیشاب مقدار مین زیادہ بکثرت پسینے کے ساتھ آئے اور درست آئے۔

مرد:۔

ترمیم

سپاری میں جیسے چیونٹی سی رینگ رہی ہے یاڈنگ لگے، خُصیوں میں کچلے جانے جیسا درد ہو، متورم، سخت بار بار ایستادگی ہو اور بار بار اخراج منی ہو، پُردرد ایستادگی۔

زنانہ:۔

ترمیم

شرمگاہ خشک گرم، ذکی الحس، کثرت حیض اس کے ساتھ نکسیر بھی آئے حیض غیر معمولی طور پر لمبے عرصہ تک جاری رہے، دیر میں آئے، حیض آنے پر طبعیت میں جوش آئے۔ خوف سے سردی لگنے سے حیض دب جائے، جبکہ مریضہ کے بدن میں خون کی مقدار زیادہ ہو بیضة الرحم میں خون بھر جائے اور درد ہو، رحم میں گولی لگنے کی طرح شدید درد ہو، بچہ جننے کے بعد کا درد، جس کے ساتھ خوف اور بے چینی بھی ہو۔

آلات تنفس:۔

ترمیم

بائیں چھاتی میں متواتر دباو پڑتا رہے ذراسی حرکت کرنے پر دم گھٹے، خشک کھانسی جس میں گلا بیٹھ جائے۔ سانس تکلیف سے اور زور سے آئے جب بھی کھانسی ہو بچہ پہلے ہی گلا پکڑ لے، سانس کے ساتھ جو ہوا اندر جائے وہ برداشت نہ ہو دم پھولے، نرخرہ ذکی الحس، چھاتی کے آر پار سوئی گڑنے جیسا درد، کھانی خشک پریشان کرنے والی اور تھوڑی تھوڑی ہو، رات کو ،آدھی رات کے بعد شدت اختیار کرے۔ پھیپھڑوں میں گرمی معلوم ہو، کف تھوکے خون آئے، کھانسی کے بعد چھاتی میں سرسراہٹ ہو۔

چال تیز، ایسی شکایتیں جن میں بائیں کندھے میں درد ہو، چھاتی میں سوئی گڑنے جیسا درد، دھڑکن جس کے ساتھ پریشانی ہو، غشی آئے اور انگلیوں میں سر سراہٹ ہو، نبض پوری سخت تنی ہوئی، بندھی ہوئی، ایک چال گم ہو جائے، جب بیٹھا ہو تو گردن اور کنپٹیوں کی رگیں محسوس کی جا سکیں۔

کمر:۔

ترمیم

بے حس سخت درد ہو، جیسے جیونٹی رینگ رہی ہوں، سر سراہٹ ہو، جیسے کچلی گئی ہے، گردن کے پچھلے حصہ میں اکڑن آئے۔ کندھوں کے درمیان درد ہو جیسے ہو جگہ کچلی گئی ہو۔

ہاتھ پاؤں

ترمیم

بے حس اور سرسراہٹ، گولی لگنے کی طرح کا درد، ہاتھ پاوں برف کی طرح سرداور بے حس، بازو جیسے لنگڑے ہو گئے ہوں یا کچل گئے ہوں، بھاری ہوں، بے حس ہیں۔ بائیں بازو میں نیچے تک درد ( کیکٹس، کروٹیلس، کالمیا، تیباکم ) ہاتھ گرم پاوں سرد جوڑوں کا ورم درد کے ساتھ جورات کو شدت اختیار کرنے ورم سرخ چمکدار انتہائی نازک کولہے اور ران جیسے لنگڑا گئے ہیں۔ بالخصوص لیت جانے کے بعد گھٹنے متزلزل، پیروں میں گھوم جانے کا رحجان ( ایسکیولس) جوڑ کمزور اور بند ھنیاں ڈھیلی۔ تمام جوڑوں میں درد کے بغیر کڑ کڑاہٹ ہو۔ دونوں ہاتھوں کی کلائیوں کے ابھار پر چمکدار سرخی، ایسا محسوس ہو جیسے رانوں پر پانی کی بوندیں ٹپک رہی ہوں۔

نیند

ترمیم

خوفناک خواب آئیں، پریشان کن خواب، بے خوابی اور پہلو بدلتا رہے (30 طاقت دیں) سوتے سوتے چونکے، لمبے خواب جن میں چھاتی میں بے چینی بوڑھوں کی بے خوابی۔

جلد:۔

ترمیم

سرخ، گرم، متورم، خشک، جلن دار، ارغونی دانے نمودار ہوں، خسرہ جیسے دانے نکلیں، رونگھٹے کھڑے ہو جائیں، چیونٹی سر سراتی محسوس ہو، بے حسی کمر پر ٹھنڈ لگے اور سر سراہٹ ہو، بد ترین خارش جومحرکات کے استعمال سے کم ہو۔

بخار

ترمیم

سردی کی حالت اہم ہے چہرے پر ٹھنڈا پسینہ آئے اور برف کی مانند سرد سردی اور گرمی باری باری سے آئے، رات کو بستر پر لیٹتے ہی سردی معلوم ہوتی ہے، سردی کی لہریں جو جسم کے پار ہو جائیں۔ پیاس اور بے چینی ہمیشہ موجود رہتی ہے۔ اگر جسم سے کپڑا اتار دیا جائے۔ یا کوئی چُھولے تو سردی بڑھ جاتی ہے۔ خشک گرمی اور چہرہ سرخ بخار کے لیے نہایت کار گردوا ہے۔ جبکہ ذہنی کوفت اور بے چینی کی علامات موجود ہوں، جس کروٹ لیٹے اور پسینہ سے شرابور ہو جائے اور اس سے تمامعلامات میں بہتری آئے۔ کمی و بیشی:۔ کمی، کھلی ہوا، شدت گرم گھر شام، رات عضو متاثرہ پر لیٹنا، موسیقی، تمباکو پینا، خشک سرد ہوا۔ سرکہ بڑی مقدار میں پلانا اس دوا کے زہریلے اثرات کو ختم کر دیتا ہے

تعلقات

ترمیم

ترش چیزیں، شراب، قہوہ، لیمونیڈ اور ترش پھل اس کے پیدا کردہ فتور کو دور کر دیتے ہیں۔ یہ دوا ملیریا، ٹی بی کے بخار اور کم درجہ حرارت والے بخاروں میں کام نہیں آتی پیٹ کے باعث ہونے والی شکایات اور مقامی ورم کی حالتوں میں بھی کار گر نہیں ہے۔ سلفر اس کے بعد اکثر اچھاکام کرتا ہے۔ شدید دردوں اور بے خوابی میں چناٹنا اور کافیا سے مقابلہ کریں۔ بخاروں اور ورمائی حالتوں میں اگر وسٹس اور اسپائی رنتھس بھی ایکونائیٹ کے مانند ہی کام کرتے ہیں۔ اس کے مدد گارکافیا، سلفر، موخر الذکر پرانا ایکونائٹ سمجھا جاتا ہے، جہاں ایکونائٹ کی علامات پرانی پڑجائیں اور ایکونائٹ کوئی کام نہ کر سکے تو پھر سلفر مفید کام کرتا ہے۔ جب ایکونائٹ نے اثر کیا ہو تو اسے سلفر مکمل کر دیتا ہے مقابلہ کریں۔ بیلاڈونا، کافیا، فیرم فاس۔ ایکونائٹین۔ سیسے کی طرح بھاری پن کا احساس آنکھ کے بالائی عصب مین درد، برف سی تھنڈک رینگ کر اوپر چلے، پانی سے کوف کی علامتیں، کان گونجیں 3 سرسراہٹ کا احساس، ایکونائیٹم۔ لائیکوٹونم، ورم عدود، دست جو سور کا گوشت کھانے کے بعد آئے ناک، آنکھ، فرج اور مقعد کی خارش، ناک کی جلد پھت جائے، خون کا ذائقہ آئے۔

ایکونائیٹم کمارم:۔

ترمیم

سر درد جس کے ساتھ چکر آئیں اور کان گونجیں، سکتہ کی علامتیں ،زبان ہونٹوں اور چہرے پر چیونٹی رینگنے کا سا احساس۔ ایکونائیٹم فیروکس، ایکونائت نپلس کے مقابلے میں زیادہ زور اثر ہے، یہ اس کے مقابلے میں پیشاب آورزیادہ اور بخار دور کرنے میں کم طاقتور ہے، سانس کی اس تنگی میں مفید ثابت ہوا ہے جو دل کی خرابی سے وابستہ ہو۔ عصبی دردوں اور جوڑوں کے دردوں میں بھی کار گر ثابت ہوا ہے۔ سانس کی تنگی جس کے باعث بیٹھنا پڑے۔ سانس کی چال تیز، پریشانی، تشویش جیسے سانس کی نالیون کے پٹھوں پر فالج گرا ہے۔ سانس کی تنگی جو دل کے پٹھوں کی پرانی ورمائی حالت سے دل میں خون زیادہ آجانے کے باعث پیدا ہوئی ہو۔ کیوبرے کو:۔ سانس کی تنگی جو دل سے وابستہ ہو، کار تتھیس، بخاروں مین ایکونائٹ سے بڑھ کر مفید ہے کیونکہ یہ ٹائیفائڈ اور باری کے بخاروں میں بھی کار گر ثابت ہوئی ہے پٹھوں کا گھٹیا، زبردست پسینہ آور ہے 6x ویں ایرانتھس ہمناس، معدے کے اعصاب پر اس دوا کا گہرا اثر ہوتا ہے، یہ سانس کی تنگی لاتی ہے۔ سر کے پچھلے حصہ اور گردن میں درد۔

خوراک:۔

ترمیم

حواس سے متعلق عواض میں چھٹی طاقت، اجتماع خون کی کیفیات میں پہلی سے تیسری طاقت تک مستعمل ہے۔ حاد امراض میں اسے بار بار دہرانا چاہیے ایکونائیٹ ایک سریع العمل دوا ہے، عصبی دردوذں میں اس کے جڑکا ٹنکچر ایک ایک قطرہ فی خوراک کے حساب سے استعمال کرنا اکثر اوقات نافع ہوتا ہے، البتہ یہ ایک زہریلی دوا ہے، اس لیے مریض میں قبولیت کی استعداد کے پیش نظر اس کا استعمال 30 طاقت میں ہی مناسب ہے ۔

حوالہ:

بورک میٹریا میڈیکا