اے حمید (موسیقار)

پاکستانی نغمہ ساز اور موسیقی ہدایت کار

اے حمید (ولادت: 1934ء، امرتسر - وفات: 20 مئی 1991ء) ایک پاکستانی نغمہ ساز اور موسیقی ہدایت کار تھے۔[1] اب کے ہم بچھڑے توشاید کبھی خوابوں میں ملیں جیسے لاتعداد گانوں کو تخلیق کرنے والے موسیقار اے حمید فلمی گانوں کے مداحوں کے لیے غیر معروف نہ ہو گا۔ ان کا اصل نام شیخ عبد الحکیم تھا اور ان کے والد شیخ محمد منیر نے پاکستان کے قیام سے پہلے دو فلموں کی موسیقی ترتیب دی تھی۔ اے حمید جن کی ترتیب دی ہوئی دھنیں آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں۔

اے حمید (موسیقار)
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1934ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 20 مئی 1991ء (56–57 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ نغمہ ساز،  فلم اسکور کمپوزر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ہوا نے خشک پتوں میں صدائیں بانٹ رکھی ہیں میں ان کی سرسراہٹ سے دھنیں ترتیب دیتا ہوں

یہ شعر اے حمید کی ترتیب دی ہوئی موسیقی کا بہترین عکاس ہے ۔

سوانح ترمیم

ابتدائی حالات ترمیم

اے حمید 1934ء میں بھارت کے شہر امرتسر کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔

حالات زندگی ترمیم

فلمی کیرئیر کا آغاز بمبئی میں پیانو نواز کی حیثیت سے کیا۔

آخری ایام ترمیم

اے حمید 20 مئی 1991ء کو دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن ان کی بنائی ہوئی دھنیں، غزلوں، گیتوں اور نغموں کے روپ میں آج بھی زندہ ہیں۔

کام ترمیم

اے حمید نے بے شمار فلموں کے لیے مقبول دھنیں تخلیق کیں۔ اے حمید کے نغمے کانوں میں رس گھولتے ہیں تو آنکھیں بھی نم کر دیتے ہیں۔ اے حمید بچپن سے موسیقی کے رسیا تھے اور پاکستان آنے کے بعد 1957ءمیں انھوں نے فلم انجام کی موسیقی ترتیب دے کر اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔ تاہم انھیں شہرت 1960ءمیں ریلیز ہونے والی فلم رات کے راہی سے ملی، خصوصاً ایک گیت "تیری الفت میں صنم دل نے بہت درد سہے "، نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ اسی سال ان کی فلم سہیلی (فلم) ریلیز ہوئی جس کے گیتوں نے اے حمید کو بام عروج پر پہنچا دیا، "ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولے " یا "کہیں دو دل جو مل جاتے تو بگڑتا کیا زمانے کا" سمیت اس فلم کے ہر گیت نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔

اس کے بعد اے حمید نے یکے بعد دیگرے مقبول گیتوں کی موسیقی ترتیب دے کر لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا، ان کے متعدد گیت جیسے "تھا یقیں کہ آئیں گی یہ راتاں کبھی"، "کس نام سے پکاروں کیا نام ہے تمھارا" یا "یہ وادیاں یہ پربتوں کی شاہ زادیاں " وغیرہ نے بہت مقبولیت حاصل کی۔[2]

"اے دُنیا کیا تجھ سے کہیں جا چھیڑ نہ ہم دیوانوں کو" فلم سہاگن،

شہرت ترمیم

اعزازات ترمیم

اے حمید نے اپنے کیرئیر میں 66 اردو اور پنجابی فلموں کی موسیقی ترتیب دی، جبکہ انھوں نے فلم دوستی کے "گیت چٹھی ذرا سیاں جی کے نام لکھ دے " پر نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔

چربہ ترمیم

سنہ 1960ء میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم” سہیلی کا گیت”ہم بھول گئے ہر بات ۔۔ مگر تیرا پیار نہیں بھولی” موسیقی کی دنیا کا نہایت مشہور گیت ہے۔ اس کی دھن اے حمید نے ترتیب دی تھی جبکہ نسیم بیگم نے کمال خاب صورتی سے اسے اپنی آواز میں ڈھالا تھا۔ شمیم آراء پر پکچرائز کیے گئے اسی گیت کو بھارتی فلم “سوتن کی بیٹی” میں معمولی رد و بدل کے ساتھ دوبارہ پیش کیا گیا۔ اس گیت نے وہ دھوم مچائی کہ بیان سے باہر ہے۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. "Renowned music composer A. Hameed is being remembered"۔ Samaa TV News website۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 اکتوبر 2020 
  2. prs.admin (May 20, 2012)۔ "A.Hameed Death Anniversary"۔ ریڈیو پاکستان ۔ رسمی موقع جال 
  3. nice (October 15, 2011)۔ "بھارتی فلموں میں پاکستان کے کامیاب ترین گیتوں کی گونج"۔ اردو اسکائی