آ پلیس کالڈ ہیئر
آ پلیس کالڈ ہیئر (انگریزی: A Place Called Here؛ اردو: یہاں ایک مقام)آئرستانی مصنفہ سیسیلیا اہیرن کا چوتھا ناول ہے۔ یہ 2006ء میں شائع ہوا۔ ریاست ہائے متحدہ میں یہ ناول ’’دیئرز نو پلیس لائک ہیئر‘‘ (انگریزی: There's No Place Like Here؛ اردو: یہاں جیسا کوئی مقام نہیں) کے عنوان سے شائع ہوا۔
آ پلیس کالڈ ہیئر | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(انگریزی میں: A Place Called Here) | |||||||
مصنف | سیسیلیا اہیرن | ||||||
اصل زبان | انگریزی | ||||||
ناشر | ہائپر کولنز | ||||||
تاریخ اشاعت | 2006 | ||||||
صفحات | 496 | ||||||
| |||||||
درستی - ترمیم |
کردار
ترمیمسینڈی شورٹ (مرکزی کردار)
ترمیموہ جب پیدا ہوئی تو اُس کے بالوں کا رنگ ریت (sand) جیسا تھا، چناں چہ اُس کا نام سینڈی شورٹ (Sandy Short) رکھا گیا لیکن بعد ازاں وہ اپنے نام کے بالکل برعکس ثابت ہوئی۔ اُس کے بال کوئلے کی طرح کالے ہو گئے اور قد بہت لمبا، یعنی 6 فٹ 1 انچ۔ اس غیر معمولی قد کی وجہ سے اُس کی ہم جماعت جینی-مے بٹلر اُسے خوب تنگ کیا کرتی۔ اپنی ہم جماعت جینی کے گم ہوجانے کے بعد اپنی کھوئی ہوئی چیزوں کو تلاش کرنے کی جستجو اُس کے اعصاب پر سوار ہونے لگی۔ کسی شے کا گم ہوجانا جیسے اُسے مسحور کردیتا اور وہ اُسے تلاش کیے بغیر خود کو غیر مطمئن محسوس کرتی۔ وہ اپنی تمام اشیا پر چٹ لگایا کرتی تاکہ وہ گم نہ ہوجائیں۔ اپنی اسی جستجو کی وجہ سے اُس نے گم شدہ لوگوں کو تلاش کرنے کا پیشہ اختیار کیا۔
جینی-مے بٹلر
ترمیمجینی-مے بچپن میں سینڈی کی حریف تھی اور اُس کے پڑوس میں رہا کرتی تھی۔ وہ ایک خود غرض اور شریر لڑکی ہوا کرتی تھی لیکن جب وہ گم ہوئی تو ہر جگہ اُسے مصعوم فرشتہ صفت لڑکی کے طور پر یاد کیا جانے لگا۔
گریگری برٹن
ترمیمگریگری، سینڈی کا نفسیاتی معالج تھا جس کی خدمات سینڈی کے والدین نے اس لیے حاصل کی تھیں کہ وہ سینڈی کو نفسیاتی مسئلے کا شکار سمجھتے تھے۔ وہ ایک دل کش انسان تھا اور سینڈی کو سب سے زیادہ اُسی پر بھروسا تھا۔ بعد ازاں، اُن کے درمیان معالج و مریض کا رشتہ، رومان انگیز تعلق میں تبدیل ہو گیا۔
خاکہ
ترمیمسینڈی شورٹ اپنی گم شدہ اشیا کے بارے میں بے حد حساس تھی۔ اُس کی ہم جماعت جینی-مے بٹلر اگرچہ اُس کی حریف تھی، لیکن بچپن ہی میں اُس کی گم شدگی نے سینڈی کے ذہن پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ چناں چہ پہلے اُس نے گاردا (جمہوریہ آئرستان کی پولیس) میں ملازمت اختیار کرلی اور بعد ازاں وہ ملازمت چھوڑ کر گم شدہ لوگوں کی تلاش کا کام شروع کیا۔
ایسے میں جیک رٹل نامی ایک شخص نے سینڈی سے رابطہ کیا اور اپنے بھائی ڈونل کی تلاش میں مدد مانگی جو ایک سال سے لاپتہ تھا۔ سینڈی اُس کی تلاش میں مدد کرنے کے لیے تیار ہو گئی لیکن جب وہ جیک سے ملنے جا رہی تھی تو اسی دوران میں وہ خود گم ہو گئی۔ تب اُس نے ایک ایسی دنیا دریافت کی جہاں تمام کھوئی ہوئی اشیا اور گم شدہ افراد چلے جاتے ہیں، ایک مقام جسے ’یہاں ‘ کہتے ہیں۔
ایک طرف سینڈی اُس نئی دنیا کو کھوجتی ہے اور اُسے سالہا سال سے گم شدہ افراد اور اشیا وہاں نظر آتی ہیں، تو دوسری طرف مقررہ وقت پر ملنے کے لیے سینڈی کے نہ پہنچنے پر جیک اُس کی تلاش شروع کردیتا ہے۔ اُسے لگتا ہے کہ سینڈی کی گم شدگی کا ڈونل کی گم شدگی سے کوئی نہ کوئی تعلق ہے۔ اسی دوران میں اُسے سینڈی کی وہ اشیا ملنے لگتی ہیں جو ’یہاں ‘ سے غائب ہوکر اس دنیا میں دوبارہ لوٹنے لگتی ہیں۔ دونوں دنیاؤں میں کوئی نہ کوئی ربط ضرور ہے اور سینڈی اُسی ربط کی تلاش میں ہے۔