اردو
اُردُو[9] برصغیر کی معیاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ یہ پاکستان کی قومی اور رابطہ عامہ کی زبان ہے، جبکہ بھارت کی چھ ریاستوں کی دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ آئین ہند کے مطابق اسے 22 دفتری شناخت زبانوں میں شامل کیا جاچکا ہے۔ 2001ء کی مردم شماری کے مطابق اردو کو بطور مادری زبان بھارت میں 5.01% فیصد لوگ بولتے ہیں اور اس لحاظ سے یہ بھارت کی چھٹی بڑی زبان ہے جبکہ پاکستان میں اسے بطور مادری زبان 7.59% فیصد لوگ استعمال کرتے ہیں، یہ پاکستان کی پانچویں بڑی زبان ہے۔ اردو تاریخی طور پر ہندوستان کی مسلم آبادی سے جڑی ہے۔ [10] بعض ذخیرہ الفاظ کے علاوہ یہ زبان معیاری ہندی سے قابل فہم ہے جو اس خطے کی ہندوؤں سے منسوب ہے۔ زبانِ اردو کو پہچان و ترقی اس وقت ملی جب برطانوی دور میں انگریز حکمرانوں نے اسے فارسی کی بجائے انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان کے علاقوں اور جموں و کشمیر میں اسے سنہ 1846ء اور پنجاب میں سنہ 1849ء میں بطور دفتری زبان نافذ کیا۔ اس کے علاوہ خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں اردو بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو بنیادی طور پر جنوبی ایشیاء سے کوچ کرنے والے اہلِ اردو ہیں۔ 1999ء کے اعداد و شمار کے مطابق اردو زبان کے مجموعی متکلمین کی تعداد دس کروڑ ساٹھ لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ اس لحاظ سے یہ دنیا کی نویں بڑی زبان ہے۔
اردوئے معلیٰ | |
![]() "اردو" نستعلیق میں لکھا گیا | |
تلفظ | معاونت:بین الاقوامی اصواتی ابجدیہ برائے اردو و ہندی: [ˈʊrd̪u] (![]() |
---|---|
مستعمل | پاکستان اور بھارت[1] |
مقامی متتکلمین | 6 کروڑ 5 لاکھ (80% بھارت میں[2]) (2007)ne2007 زبانِ دوم: 14 کروڑ 4 لاکھ پاکستان میں (2011)۔[2] |
| |
باضابطہ حیثیت | |
سرکاری زبان |
|
نظمیت از | |
رموزِ زبان | |
آیزو 639-1 | ur |
آیزو 639-2 | urd |
آیزو 639-3 | urd |
گلوٹولاگ | urdu1245 [8] |
لسانی اثرات | 59-AAF-q (مع ہندی، بشمول 58 تنوع: 59-AAF-qaa to 59-AAF-qil ) |
![]() وہ خطے جہاں اردو کو سرکاری یا مقامی زبان کا درجہ حاصل ہے
(دیگر)علاقے جہاں صرف ایک علاقائی زبان سرکاری ہے |
ویکیپیڈیا، آزاد دائرۃ المعارف اردو میں |
اُردو کا بعض اوقات ہندی کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے۔ اُردو اور ہندی میں بُنیادی فرق یہ ہے کہ اُردو نستعلیق رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور عربی و فارسی الفاظ استعمال کرتی ہے۔ جبکہ ہندی زبان دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور سنسکرت الفاظ زیادہ استعمال کرتی ہے۔ کچھ ماہرینِ لسانیات اُردو اور ہندی کو ایک ہی زبان کی دو معیاری صورتیں گردانتے ہیں۔ تاہم، دیگر ماہرین اِن دونوں کو معاش اللسانی تفرّقات کی بنیاد پر الگ الگ سمجھتے ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندی، اُردو سے نکلی ہے۔ اسی طرح اگر اردو اور ہندی زبان کو ایک سمجھا جائے تو یہ دنیا کی چوتھی بڑی زبان ہے۔
اردو زبان دنیا کی نئی زبانوں میں سے ہونے کے باوجود اپنے پاس معیاری اور وسیع ذخیرہ ادب رکھتی ہے۔ خاص کر جنوبی ایشیائی زبانوں میں اردو اپنی شاعری کے حوالے سے جانی جاتی ہے۔
تاریخ
اردو ہندی زبان کی طرح فارسی، عربی، ترک زبان کی ایک قسم ہے۔ یہ شوراسنی زبان (یہ زبان وسطی ہند آریائی زبان تھی جو موجودہ کئی زبانوں کی بنیاد سمجھی جاتی ہے، ان میں پنجابی زبان بھی شامل ہے) کی ذیلی قسم کے طور پر اپ بھرنش سے قرون وسطٰی (چھٹی سے تیرہویں صدی) کے درمیان میں وجود میں آئی۔
13ویں صدی سے 19ویں صدی کے آخر تک اردو زبان کو بیک وقت ہندی،[11] ہندوستانی اور ہندوی[12] کہا جاتا تھا۔
اگرچہ لفظ اردو بذات خود ترک زبان کے لفظ اوردو (لشکر، فوج) یا اوردا سے نکلا ہے، اسی سے انگریزی لفظ horde کا ظہور ہوا، تاہم ترک زبان سے اردو میں کم ہی الفاظ آئے ہیں۔ عرب اور ترک الفاظ اردو میں پہنچ کر فارسی قسم کے بن گئے ہیں، جیسے ة کو اکثر اوقات ہ میں بدل دیا جاتا ہے۔ مثلاً عربی تائے مربوطہ (ة) کو (ہ) یا (ت) میں بدل دیا جاتا ہے۔
عربی کا اس خطے میں عمل دخل اس وقت شروع ہوا جب پہلے ہزار سال کے آخری دور میں عربوں نے برصغیر کے کچھ علاقوں میں بطور فاتح قدم جمایا۔ جبکہ کچھ صدیوں بعد وسطی ایشیا کے افغان ترک فارسی متکلم باشاہوں نے فارسی زبان کو اس خطے میں متعارف کرایا، ان بادشاہوں میں سلطان محمود غزنوی قابل ذکر ہیں۔ دلی کی ترک افغان سلطنت نے سب سے پہلے فارسی کو شمالی ہندوستان کی دفتری زبان قرار دیا، پھر ان کی پیروی کرتے ہوئے مغلوں نے بھی اسے سولہویں سے اٹھارویں صدی تک اسی حالت میں برقرار رکھا، یوں صدیوں تک فارسی زبان نے جنوبی ایشیا میں اپنے قدم مضبوطی سے جمائے رکھے۔ اس طرح اس نے ہندوستانی یعنی اردو کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
اردو زبان کو ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ خاص کیا جاتا ہے اور اسی حوالے سے کئی نظریات بھی قائم کیے گئے ہیں۔ ممتاز محقق حافظ محمود شیرانی کے نزدیک یہ زبان محمود غزنوی کے حملہ ہندوستان کے ادوار میں پنجاب میں پیدا ہوئی، جب فارسی بولنے والے سپاہی پنجاب میں بس گئے، نیز ان کے نزدیک یہ فارسی متکلمین دہلی فتح کرنے سے قبل دو سو سال تک وہیں آباد رہے، یوں پنجابی اور فارسی زبانوں کے اختلاط نے اردو کو جنم دیا، پھر ایک آدھ صدی بعد جب اس نئی زبان کا آدھا گندھا خمیر دہلی پہنچا تب وہاں اس نے مکمل زبان کی صورت اختیار کی، اس حوالے سے انہوں نے پنجابی اور اردو زبان میں کئی مماثلتیں بھی پیش کی ہیں۔ (سندھ جسے مسلمانوں نے اس سے بھی قبل فتح کیا کے متعلق ان کا خیال ہے کہ وہاں مسلمانوں نے مقامی زبان نہیں اپنائی)۔ شیرانی کے اسی نظریہ کو پنجاب میں اردو نامی مقالے میں لکھا گیا، جس نے اردو زبان دانوں میں کافی شہرت پائی اور اسی کو دیکھ کر بہت سے محققین نے اردو کے آغاز کو مسلمانوں کی آمد سے جوڑنا شروع کر دیا، اس طرح "دکن میں اردو"، "گجرات میں اردو"، "سندھ میں اردو"، "بنگال میں اردو "حتیٰ کہ "بلوچستان میں اردو" کے نظریات بھی سامنے آنے لگے۔ (حقیقتاً شیرانی سے قبل بھی سنیت کمار چترجی، محی الدین قادری زور جیسے بعض محققین اردو پنجابی تعلق کے بارے میں ایسے خیالات رکھتے تھے، البتہ اسے ثابت کرنے میں وہ دوسروں سے بازی لے گئے) حافظ شیرانی کے نظریہ کی مخالفت کرنے والوں میں مسعود حسین خان اور سبزواری جیسے محققین شامل ہیں، جنہوں نے ان کے نظریے کو غلط ثابت کیا۔ ایک نظریہ یہ بھی مشہور ہے کہ اردو مغل بادشاہ اکبر کے لشکر میں وجود آئی، لیکن بہت سے ماہرین لسانیات اس کی نفی کرتے ہیں۔
برطانوی راج میں فارسی کی بجائے ہندوستانی کو فارسی رسم الخط میں لکھا جاتا تھا اور ہندو مسلم دونوں اس پر عمل کرتے تھے۔ لفظ اردو کو شاعر غلام ہمدانی مصحفی نے 1780 عسوی کے آس پاس سب سے پہلے استعمال کیا تھا بھلے ہی انہوں نے خود اپنی شاعری میں زبان کی تعریف کے لئے ہندوی لفظ بھی استعمال کیا[13]۔ تیرہویں سے اٹھارویں صدی تک اردو کو عام طور پر ہندی ہی کے نام سے پکارا جاتا رہا۔ اسی طرح اس زبان کے کئی دوسرے نام بھی تھے، جیسے ہندوی، ریختہ یا دہلوی۔ اردو اسی طرح علاقائی زبان بنی رہی، پھر 1837ء میں فارسی کی بجائے اسے انگریزی کے ساتھ دفتری زبان کا درجہ دیا گیا۔ اردو زبان کو برطانوی دور میں انگریزوں نے ترقی دی، تاکہ فارسی کی اہمیت کو ختم کیا جا سکے۔ اس وجہ سے شمال مشرقی ہندوستان کے ہندوؤں میں تحریک اٹھی کہ فارسی رسم الخط کی بجائے اس زبان کو مقامی دیوناگری رسم الخط میں لکھا جانا چاہیے۔ نتیجتاً ہندوستانی کی نئی قسم ہندی کی ایجاد ہوئی اور اس نے 1881ء میں بہار میں نافذ ہندوستانی کی جگہ لے لی۔ اس طرح اس مسئلہ نے فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہندوستانی کو دو زبانوں اردو (برائے مسلم) اور ہندی (برائے ہندو) میں تقسیم کر دیا۔ اور اسی فرق نے بعد میں ہندوستان کو دو حصوں بھارت اور پاکستان میں تقسیم کرنے میں اہم کردار ادا کیا (اگرچہ تقسیم سے پہلے اور بعد میں بھی بہت سے ہندو شعرا و مصنفین اردو زبان سے جڑے رہے، جن میں معروف منشی پریم چند، گلزار، گوپی چند نارنگ اور آزاد وغیرہ شامل ہیں)
اردو اور ہندی زبان کو "پاک" کرنے کی مہم اب بھی جاری ہے اور اس طرح اردو میں سنسکرت کی بجائے فارسی عربی الفاظ زیادہ داخل کیے جاتے ہیں، جبکہ ہندی میں سنسکرت کے الفاظ کو فوقیت دی جاتی ہے۔ اس طریقے نے تعلیمی اور ادبی ذخیرہ الفاظ کو بہت متاثر کیا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں قوموں میں اب بھی سنسکرت اور فارسی کی جڑیں باقی ہیں۔ انگریزی نے بھی ان دونوں زبانوں پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔
بولنے والے اور جُغرافیائی توزیع
- بحرین (اقلیتی)
- بنگلادیش (اہم اقلیتی زبان)
- فجی (ہندستانی، انگریزی اور فجی کے ساتھ شریک سرکاری زبان)
- بھارت (21 دیگر زبانوں کے ساتھ شریک سرکاری زبان)
- نیپال (اقلیتی زبان)
- موریشس (اقلیتی زبان)
- سلطنت عمان (اقلیتی زبان)
- پاکستان (انگریزی کے ساتھ شریک سرکاری زبان)
- قطر (اقلیتی زبان)
- سعودی عرب (اقلیتی زبان)
- جنوبی افریقا (اقلیتی زبان)
- متحدہ عرب امارات (اقلیتی زبان)
- مملکت متحدہ (اقلیتی زبان)
- ریاستہائے متحدہ (اقلیتی زبان)
معیاری اُردو (کھڑی بولی) کے اصل بولنے والے افراد کی تعداد 60 سے 80 ملین ہے۔ ایس۔ آئی۔ ایل نژادیہ کے 1999ء کی شماریات کے مطابق اُردو اور ہندی دُنیا میں پانچویں سب سے زیادہ بولی جانی والی زبان ہے۔ لینگویج ٹوڈے میں جارج ویبر کے مقالے : 'دُنیا کی دس بڑی زبانیں ' میں چینی زبانوں، انگریزی اور ہسپانوی زبان کے بعد اُردو اور ہندی دُنیا میں سب سے زیادہ بولے جانی والی چوتھی زبان ہے۔ اِسے دُنیا کی کل آبادی کا 4.7 فیصد افراد بولتے ہیں۔
اُردو کی ہندی کے ساتھ یکسانی کی وجہ سے، دونوں زبانوں کے بولنے والے ایک دوسرے کو عموماً سمجھ سکتے ہیں۔ درحقیقت، ماہرینِ لسانیات اِن دونوں زبانوں کو ایک ہی زبان کے حصّے سمجھتے ہیں۔ تاہم، یہ معاشی و سیاسی لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ لوگ جو اپنے آپ کو اُردو کو اپنی مادری زبان سمجھتے ہیں وہ ہندی کو اپنی مادری زبان تسلیم نہیں کرتے اور اِسی طرح اِس کے برعکس۔
پاکستان میں اردو
اُردو کو پاکستان کے تمام صوبوں میں سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے۔ یہ مدرسوں میں اعلیٰ ثانوی جماعتوں تک لازمی مضمون کی طور پر پڑھائی جاتی ہے۔ اِس نے ایسے کروڑوں اُردو بولنے والے پیدا کر دیئے ہیں، جن کی مادری زبان پنجابی، پشتو، سندھی، بلوچی، کشمیری، براہوی اور چترالی وغیرہ میں سے کوئی ایک ہوتی ہے۔ اُردو پاکستان کی مُشترکہ زبان ہے اور یہ علاقائی زبانوں سے کئی الفاظ ضم کر رہی ہے۔ اُردو کا یہ لہجہ اب پاکستانی اُردو کہلاتا ہے۔ یہ اَمر زبان کے بارے میں رائے تبدیل کر رہا ہے، جیسے اُردو بولنے والا وہ ہے جو اُردو بولتا ہے گو کہ اُس کی مادری زبان خواہ کوئی اور زبان ہی کیوں نہ ہو۔ علاقائی زبانیں بھی اُردو کے الفاظ سے اثر پا رہی ہیں۔ پاکستان میں کروڑوں افراد ایسے ہیں جن کی مادری زبان کوئی اَور ہے لیکن وہ اُردو کو بولتے اور سمجھ سکتے ہیں۔ پاکستان میں پچیس برس گزارنے والے پچاس لاکھ افغان مہاجرین میں سے زیادہ تر اُردو روانی سے بول سکتے ہیں۔ وہ تمام اُردو بولنے والے کہلائیں گے۔ اس حقیقت کے پیش نظر 2007ء میں سید ندیم احمد نے اردو قوم کا نظریہ پیش کیا۔ اس نظریہ کے تحت ہر وہ شخص اردو قوم کا حصہ ہے جو اردو سمجھتا، بولتا اور اسے اپنی مادری یا رابطے کی پہلی زبان سمجھتا ہے، خواہ اس کا تعلق کہیں سے بھی ہو۔ اس نظرئے کے مطابق اردو قوم کی تعداد ساری دنیا میں 30 کروڑ سے تجاوز کر جاتی ہے۔ پاکستان میں اُردو اخباروں کی ایک بڑی تعداد چھپتی ہے، جن میں روزنامہ جنگ، روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ ایکسپریس اور روزنامہ ملّت شامل ہیں۔
8 ستمبر 2015ء بروز منگل کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر سرکاری دفاتر میں اردو بطور سرکاری زبان کے نفاذ کے لیے حکم دے رکھا ہے۔ [14]
بھارت میں اردو
بھارت میں، اُردو اُن جگہوں میں بولی اور استعمال کی جاتی ہے جہاں مسلمان اقلیتی آباد ہیں یا وہ شہر جو ماضی میں مسلمان حاکمین کے مرکز رہے ہیں۔ اِن میں اُتر پردیش کے حصے (خصوصاً لکھنؤ)، دہلی، بھوپال، حیدرآباد، بنگلور، کولکتہ، میسور، پٹنہ، اجمیر اور احمد آباد بھٹکل شامل ہیں۔ کچھ بھارتی مدرسے اُردو کو پہلی زبان کے طور پر پڑھاتے ہیں، اُن کا اپنا خاکۂ نصاب اور طریقۂ امتحانات ہیں۔ بھارتی دینی مدرسے عربی اور اُردو میں تعلیم دیتے ہیں۔ بھارت میں اُردو اخباروں کی تعداد 35 سے زیادہ ہے
حقیقت یہ ہے بھارت کا اردو کے بغیر گزارہ نہیں۔ ہندی زبان میں وہ صلاحیت نہیں کہ اسے عام لوگوں کی زبان بنایا جا سکے۔ ہندی کے کئی الفاظ تو خود ہندی بولنے والوں کی سمجھ میں بھی نہیں آتے۔ اس لیے انھیں آپس میں بات چیت کے لیے اردو کا سہارا لینا پڑتا ہے کیونکہ اردو کے لفظ سادہ اور عام فہم ہیں جن کو سمجھنا اور بولنا بہت آسان ہے۔ بھارت کی فلم انڈسٹری جو دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹریز میں سے ایک ہے اور جہاں ہر سال اربوں روپے کی فلمیں بنتی ہیں۔ وہاں بھی ہر جگہ اردو ہی بولی جاتی ہے۔ فلموں کے مکالمات اور گیت سب اردو زبان میں ہی ہوتے ہیں۔ مکالموں میں تو ہندی کے چند الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں لیکن گیتوں میں سو فیصد اردو زبان ہی استعمال کی جاتی ہے۔
۔
جنوبی ایشیاء سے باہر اُردو زبان خلیجِ فارس اور سعودی عرب میں جنوبی ایشیائی مزدور مہاجر بولتے ہیں۔ یہ زبان برطانیہ، امریکا، کینیڈا، جرمنی، ناروے اور آسٹریلیا میں مقیم جنوبی ایشیائی مہاجرین بولتے ہیں۔
دیگر ممالک
اردو بولنے والے ممالک کی فہرست | ||||||
---|---|---|---|---|---|---|
ملک | سال | بولنے والوں کی تعداد | فی صد | |||
پاکستان | 2011 | 30,800,000 | 7% | |||
بھارت | 2001 | 70,736,600 | 6.1% | |||
مملکتِ متحدہ | 2001 | 747,285 | 1.3% | |||
بنگلہ دیش | 650,000 | 0.4% | ||||
متحدہ عرب امارات | 600,000 | 13% | ||||
سعودی عرب | 382,000 | 1.5% | ||||
نیپال | 375,000 | 1.3% | ||||
ریاست ہائے متحدہ امریکا | 350,000 | 0.1% | ||||
افغانستان | 320,000 | 8% | ||||
جنوبی افریقا | 170,000 | |||||
کینیڈا | 156,415 | 0.5% | ||||
عمان | 90,000 | 2.8% | ||||
بحرین | 80,000 | 11.3% | ||||
ماریشس | 74,000 | 5.6% | ||||
قطر | 70,000 | 8% | ||||
جرمنی | 40,000 | |||||
ناروے | 29,100 | |||||
فرانس | 20,000 | |||||
سپین | 2004 | 18,000 | ||||
سویڈن | 2001 | 10,000 | ||||
سوری نام | ||||||
کُل عالمی | 85,718,400 |
درج بالا فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ اصل اُردو بولنے والوں کی زیادہ تعداد جنوبی ایشاء کی بجائے چھوٹے عرب ریاستوں (متحدہ عرب امارات، بحرین) میں ہے، جہاں اُن کی تعداد وہاں کی کل آبادی کا 10 فیصد سے زیادہ ہے۔ اِس کی وجہ وہاں پر پاکستان اور بھارتی تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد ہے۔
اردو کے احروف
موجودہ اردو زبان نستعلیق حرف میں لکھی جاتی ہیں. لیکن ۱۷ویں، ۱۸ویں اور ۱۹ویں صدی میں اردو زبان دیو-ناگری حرف میں بھی لکھی جاتی تھی.[15]
سرکاری حیثیت
پاکستان میں
اُردو پاکستان کی قومی زبان ہے اور یہ پورے ملک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ یہ تعلیم، اَدب، دفتر، عدالت، وسیط اور دینی اِداروں میں مستعمل ہے۔ یہ ملک کی سماجی و ثقافتی میراث کا خزانہ ہے۔
بھارت میں
اُردو بھارت کی سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ یہ بھارتی ریاستیں آندھرا پردیش، بہار، جموں و کشمیر، اُتر پردیش، جھارکھنڈ، دار الخلافہ دہلی کی سرکاری زبان ہے۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر، کرناٹک، پنجاب اور راجستھان وغیرہ ریاستوں میں بڑی تعداد میں بولی جاتی ہے۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال نے بھی اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دے رکھا ہے۔
فقرہ کی ساخت
لاطینی جیسی قدیم زبانوں کی طرح اردو صرف و نحو میں فقرے کی ساخت فاعل-مفعول-فعل انداز میں ہوتی ہے۔ مثلاً فقرہ "ہم نے شیر دیکھا" میں "ہم"=فاعل، "شیر"=مفعول اور "دیکھا"=فعل ہے۔ کئی دوسری زبانوں میں فقرے کی ساخت فاعل-فعل-مفعول انداز میں ہوتی ہے۔ مثلاً انگریزی میں کہیں گے "وی سا آ لائن"۔
بولیاں
اردو کی بولیاں جن کو شناخت کیا گیا ہے وہ یہ ہیں ؛
- دکنی - اس کو دکھنی، دیسیا، مرگان نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ زبان دکن بھارت میں بولی جاتی ہے۔ مہاراشٹر میں جائیں تو مراٹھی اور کونکنی زبانوں کا اثر ملے گا، آندھرا پردیش جائیں تو تیلگو کا اثر ملے گا۔
- ریختہ
- کھری بولی :(کھڑی بولی)
پاکستان میں اردو پر پشتو، پنجابی، سرائیکی، بلوچی، سندھی زبانوں کا اثر پایا جاتا ہے، مقامی زبانوں کے اثر کی وجہ سے اردو کے حروف تہیجی عربی اور فارسی سے زیادہ ہیں بنیادی طور پر پاکستان کی اردو پر فارسی اور عربی کا زیادہ اثر پایا جاتا ہے۔
ادب
اردو ادب نے حالیہ صدیوں میں حقیقی مقام پایا، اس سے کئی صدیوں پہلے تک سلاطین دہلی پر فارسی کا غلبہ تھا۔ فارسی کی جگہ اردو نے بڑی آسانی سے پالی اور یہاں تک کہ لوگوں کو شک ہوتا ہے کہ فارسی کبھی سرکاری زبان تھی بھی کہ نہیں۔ اس کی بنیادی وجہ اردو کے مصنفین اور فنکار ہیں۔
نثری ادب
مذہبی
اردو زبان میں اسلامی ادب اور شریعت کی کئی تصانیف ہیں۔ اس میں تفسیر القران، قرآنی تراجم، احادیث، فقہ، تاریخ اسلام، روحانیت اور صوفی طریقہ کے بے شمار کتب دستیاب ہیں۔ عربی اور فارسی کی کئی کلاسیکی کتب کے بھی تراجم اردو میں ہیں۔ ساتھ ساتھ کئی اہم، مقبول، معروف اسلامی ادبی کتب کا خزینہ اردو میں دستیاب ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پنڈت روپ چندجوشی نے 18وں صدی میں ایک کتاب لکھی ، جس کا نام لال کتاب ہے۔ اس کا موضوع فالنامہ ہے۔ یہ کتاب برھمنوں کے اُن خاندانوں میں جہاں اردو عام زبان تھی، کافی مشہور کتاب مانی گئی۔
ادبی
غیر مذہبی ادب کو پھر سے دو اشکال میں دیکھ سکتے ہیں۔ ایک فکشن ہے تو دوسرا غیر فکشن۔
- فکشن اصناف : افسانہ نگاری کافی مشہور صنف تسلیم کی گئی۔ افسانہ لکھنے والے کو افسانہ نگار کہتے ہیں۔ ان افسانہ نگاروں میں مشہور منشی پریم چند، سعادت حسن منٹو، راجندر سنگھ بیدی، کرشن چندر، قرۃ العین حیدر، عصمت چغتائی، غلام عباس، بلونت سنگھ، ممتاز مفتی، خواجہ احمد عباس، انتظار حسین اور احمد ندیم قاسمی شہرت یافتہ ہیں۔
- اردو ناول بھی کافی مشہور صنف ہے۔ اردو کے مشہور ناولوں میں اُمراؤ جان ادا، آگ کا دریا، بستی، اداس نسلیں، خدا کی بستی، آخر شب کے ہمسفر، راکھ، بہاؤ، شامِ اودھ، کئی چاند تھے سرِ آسماں، جانگلوس، گریز، آنگن، علی پور کا ایلی، ضدی، ٹیڑھی لکیر، خس و خاشاک زمانے اور اے غزال شب شہرت رکھتے ہیں۔
- سفر نامہ :
- مضمون :
- سرگذشت :
- انشائیہ :
- مراسلہ :
- خود نوشت :
دیگر اصناف ہیں۔
نظم
ادب کی دوسری قسم نظم ہے۔ نظم کے معنی موتی پرونا ہے۔ یعنی کلام کو ایک ترتیب وار ہیئت کے ساتھ پیش کریں تو وہ صنف نظم کہلاتی ہے۔ اس ادب کو اردو نظمی ادب کہتے ہیں۔ لیکن آج کل اس کو اردو شاعری یا شاعری کے نام سے بھی جانا جانے لگا ہے۔
جنوبی ایشیاء میں اردو ایک اہم زبان ہے۔ بالخصوص نظم میں اردو کے مقابلہ میں دوسری زبان نہیں۔ اردو کی روایات میں کئی اصناف ہیں جن میں غزل نمایاں ترین حیثیت کی حامل ہے۔
نظمی اردو (اردو شاعری) میں ذیل کے اصناف ہیں :
- نظم: مربوط اور مکمل شاعرانہ کلام۔
- غزل : دو مصرعوں پر مشتمل مکمل، بامعنی اور جداگانہ اشعار کی لڑی
- مثنوی : ایک لمبی نظم جس میں کوئی قصہ یا داستان کہی گئی ہو۔
- مرثیہ : شہیدوں کے واقعات کو بیان کرنے والی نظم۔ بالخصوص شہیدانِ کربلا کی شہادت کو بیان کرنے والی نظم۔
- قصیدہ : قصیدہ اردو نظم کی وہ صنف ہے جسے کسی کی تعریف میں کہی گئی نظمی شکل کہہ سکتے ہیں۔ اس کے چار اقسام ہیں
- حمد : اللہ کی تعریف میں کہا گیا قصیدہ۔
- نعت : حضرت محمد کی شان میں کہا گیا قصیدہ۔
- منقبت : بزرگوں کی شان میں کہا گیا قصیدہ۔
- مدح : بادشاہوں، نوابوں کی شان میں کہا گیا قصیدہ۔
- نوحہ : معرکئہ کربلا میں ہوئے شہیدوں کے واقعات کو بیان کرنے والی صنف نوحہ ہے۔ مرثیہ اور نوحہ لکھنے میں شہرت یافتہ شعرا میر ببر علی انیس اور مرزا سلامت علی دبیر ہیں۔
مزید دیکھیے
- پاکستان کی زبانیں
- اردو ہندی تنازع
- اس صفحہ ”اردو“ کے تبادلہ خیال پر بھی اہم معلومات موجود ہیں۔ پڑھنے کےلیے تبادلۂ خیال:اردو پر کلک کریں۔
- اردو زبان کی ابتدا کے متعلق نظریات
- اردو ادب
- اردو ابجد
- اردو تحریک
بیرونی روابط
- لہجہ
- ترتیب وڈیزائننگ ایم پی خاؿ اردولشکری زبان
- انگریزی سے اردو آف لائن اور editable ڈکشنری ڈاون لوڈ کریں
- لشکری زبان
- علوی نستعلیق یونیکوڈ فونٹ ڈاون لوڈ کریںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ alvi.urdushare.net (Error: unknown archive URL)
- اردو كى پيدائش
- اردو حروفِ تہجی کی کہانی
- ہندوستان میں اردو
- ايتھنولوگ کی اردو پر رپورٹ
- (جلد اول) بنيادی اردو
- رومن حروف تہجی کا قاعدہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jang.com.pk (Error: unknown archive URL)
ویکی ذخائر پر اردو سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
- ↑ "Ethnologue: Languages of the World, Seventeenth edition, Urdu". Ethnologue. 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 5 مارچ 2013.
- ^ ا ب اردو at ایتھنولوگ (18th ed., 2015)
- ^ ا ب ہندوستانی (2005). ویکی نویس: کیتھ براؤن. دائرۃ المعارف زبان و لسانیات (ایڈیشن 2). ایلسویر. ISBN 0-08-044299-4.
- ↑ YATES، W. (1847). A DICTIONARY, HINDUSTANI AND ENGLISH. Calcutta, British India: Baptist Mission Press. صفحات iv.
- ↑ Gaurav Takkar. "Short Term Programmes". punarbhava.in. 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2015.
- ↑ "Indo-Pakistani Sign Language"، Encyclopedia of Language and Linguistics
- ↑ "National Council for Promotion of Urdu Language". Urducouncil.nic.in. 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2011.
- ↑ ہیمر اسٹورم، ہرالڈ؛ فورکل، رابرٹ؛ ہاسپلمتھ، مارٹن، ویکی نویس (2017ء). "Urdu". گلوٹولاگ 3.0. یئنا، جرمنی: میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار دی سائنس آف ہیومین ہسٹری.
- ↑ Khan, Sajjad, et al. "Template Based Affix Stemmer for a Morphologically Rich Language." International Arab Journal of Information Technology (IAJIT) 12.2 (2015)۔
- ↑ حسین، احتشام (1956). "اُردو زبان کی ابتدا". اردو کی کہانی. اردو گاہ.
- ↑ Rahman، Tariq (2011). From Hindi to Urdu : a social and political history. Karachi. ISBN 978-0-19-906313-0. OCLC 731974235.
- ↑ Bhat، M. Ashraf (2017). The changing language roles and linguistic identities of the Kashmiri speech community. Newcastle upon Tyne, UK. ISBN 978-1-4438-6260-8. OCLC 991595607.
- ↑ "اردو کا ایک تاریخی تناظر". National council for Promotion of Urdu language. Urdu council India. 15 اکتوبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 17 Oct, 2022.
- ↑ SC orders immediate implementation of Urdu as official language | Pakistan | Dunya News
- ↑ Yates، W. (1847). A DICTIONARY, HINDUSTANI AND ENGLISH. Calcutta, British India.: Baptist Mission Press. صفحات iv.