بُراڑی اموات سے مراد نئی دہلی بھارت کے براڑی علاقے میں ایک ہی خاندان کے گیارہ افراد کی مشتبہ حالت میں موت جو 30 جون اور یکم جولائی 2018ء کی درمیانی شب میں پیش آئی۔ یہ تمام افراد خاندان پھانسی کے پھندوں کے ساتھ لٹکے ہوئے پائے گئے تھے۔ اس خاندان کو عرف عام میں بھاٹیا خاندان کہا جاتا تھا۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ خاندان کے دس افراد کی موت راست طور پر پھانسی دینے سے ہوئی تھی، جب کہ خاندان کی معمر ترین رکن — دادی کی موت گلے کے دبنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔ موت سے جڑے مخصوص حالات کی وجہ سے کئی نظریات عام ہو چکے ہیں، جن میں تانترک مراسم کی وجہ سے خود کشی، قتل/ قربانی وغیرہ شامل ہیں۔ [1][2]

یہ لاشیں یکم جولائی 2018ء کو صبح پائی گئی تھیں۔ پولیس نے ان اموات کو خود کشی قرار دیا ہے، جس میں اجتماعی یا مشترک نفسیاتی بیماری کا پہلو بھی جوڑا گیا ہے، جس کی تحقیق کی جا رہی ہے۔[3][4]

پس منظر

ترمیم

بھاٹیا خاندان براڑی کے سنت نگر محلے میں ایک دو منزلہ گھر میں دو دہوں سے بھی زیادہ عرصے سے قیام پزیر تھا۔ یہ لوگ راجستھان میں اپنے آبائی شہر سے یہاں منتقل ہوئے تھے۔ یہ خاندان اس علاقے میں چاول و دیگر گھریلو ضروریات کی دکان اور لکڑی کا کاروبار اس علاقے میں کر رہا تھا۔ خاندان میں 77 سالہ ناراینی دیوی، اس کے دو بیٹے 50 سالہ بھاونیش اور 45 سالہ للیت، بہوئیں 48 سالہ سویتا اور 42 سالہ ٹینا، ناراینی کی بیٹی 57 سالہ پرتیبھا، تیسری نسل کے بچے 33 سالہ پرینکا (پرتیبھا کی بیٹی)، 25 سالہ نیتو (بھاونیش کی سب سے بڑی لڑکی)، 23 سالہ مونو (بھاونیش کی چھوٹی لڑکی)، دھروو (بھاونیش کا سب سے چھوٹا لڑکا) اور 15 سالہ شیوم (للیت کی واحد اولاد) شامل تھے۔[1]

2008ء میں للیت بھاٹیا کے والد گوپال سنگھ قدرتی وجوہ کے سبب انتقال کر گئے۔ اس موت کے بعد للیت کم گفتار اور تنہائی پسند بن گیا تھا۔ وہ پیڑھ بودوں کے رو بہ رو عبادت کرنے لگا تھا اور جانوروں کو غذائیں فراہم کرنے لگا۔ ایک دن اس نے اپنے خاندان کو بتایا کہ اس پر اپنے والد کی روح حاوی ہو گئی ہے جو اسے اچھی زندگی کے لیے مشورے دیا کرتی ہے۔ وہ 2013ء سے ایک روزنامچہ لکھ رہا تھا جس میں اس کے بقول والد کی ہدایات رقم تھیں۔[5]

واقعہ

ترمیم

2013ء سے وہ کسی عظیم واقعے کے لیے اپنے اہل خانہ کو تیار کر رہا تھا۔ وہ روزنامچے میں لکھ چکا تھا کہ پانچ کا وقت اس خاندان کو حاصل ہے۔ جون کے آخری ہفتے سے یہ خاندان ہر روز رات دیر گئے اسٹول پر کھڑا ہوتا رہا اور پھانسی کا پھندا گلے میں ڈالتا تھا۔ تاہم 30 جولائی، 2018ء کی رات کو پوجا کرنے کے بعد للیت کے کہنے پر ایک کالے کتے کو گھر کی چھت پر باندھ دیا گیا۔ پھر یہ لوگ آنکھوں پر پٹی باندھ چکے تھے۔ ہاتھ باندھے ہوئے تھے۔ ان لوگوں نے پھندا لگے سے لگایا اور نیچے اترنے کی کوشش کی۔ تاہم اس کوشش میں ان سبھی کی موت ہو گئی۔ للیت اور اس کی اہلیہ اس عمل میں سب سے آخر میں انتقال کر گئے۔ روز نامچے کے مطابق للیت اہل خانہ کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہو گیا تھا کہ اس خطرناک تجربے سے کوئی اپنی جان سے ہاتھ نہیں دھوئے گا، بلکہ اس کے بر عکس کچھ بڑا ہی حاصل ہو گا۔ مگر جیسا کہ واقعہ رو نما ہوا تھا، تمام اہل خانہ موت کی نیند سو گئے تھے۔

اس واقعے کے ایک ہی چشم دید گواہ چھت پر باندھے گئے کتے پر ایک ساتھ کئی موتوں کا گہرا صدمہ ہوا۔ اسے 108 ڈگری کا بخار آ گیا۔ وہ ایک دم خاموش اور بے حرکت ہو گیا اور کسی قسم کی غذا کو قبول کرنے سے انکار کرنے لگا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "Occult Angle Suspected After Family Of 11 Found Dead In Delhi Home"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2018 
  2. "Bhatia diaries hint at ritual to free 'spirits' from their house - Times of India"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2018 
  3. "Burari deaths: Family may have been suffering from 'shared psychosis'"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2018 
  4. "Burari deaths: CCTV footage reveals more details of suicide plans"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2018 
  5. "Burari deaths: Brother said father's soul possessed him, gave him directions"۔ 3 جولائی 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 جولا‎ئی 2018