سنی العقیدہ بروہوئی مسلمانوں کی تعداد 2.7 ملین ہے جو سندھ‘ بلوچستان اور افغانستان میں بھی پائے جاتے ہیں اور ان کے مشہور قبائل میں محمد حسنی‘ محمدشہی' چنگل‘ بنگلزئی‘ جوگیزئی‘ میروانی نمایاں ہیں۔ قدیم سندھ بلوچستان اور ہڑپہ کی آبادی داروڑتی ‘ قدیم سندھی نسلیں اور براہوی داروڑو ہیں جبکہ بلوچ ایرانی نسل ہیں اور چنگیز خان کے ایران پر حملوں کے بعد بلوچستان میں وارد ہوئے لہٰذا بلوچستان کی سرزمین کے اصل وارث اور قدیم حاکم براہوی ہیں اور انگریزوں کی آمد سے پہلے 17 صدی سے تین سو سال تک قلات میں براہوی کے حکمران رہے ہی براہوی قوم جس نے 550 سال تک بلوچستان پر حکومت قائم رکھی‘ اسے سازش کے تحت غیر ڈراوڑ یعنی بلوچ‘ آریا‘ تورانی اور عرب قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ کام 1931ءسے تاحال جاری ہے اور براہویوںکو زبردستی بلوچی سیاسی تحریکوں میں جوتا جا رہا ہے اور ہماری تاریخ کا تہذیبی ورثہ بلوچوں کے نام منتقل کیا جا رہا ہے حالانکہ 1931ءسے پہلے براہوی قوم کی حکومت بننے تک براہوی عوام بلوچ کے برعکس براہوی ہونے پر فخر کرتے تھے۔ 20اگست 1749ءکو نصیر خان براہوی قلات میں حاکم تھے اور ان کی سلطنت افغانستان ایران‘ ہندوستان پنجاب‘ سندھ اور پشاور تک تسلیم کی جاتی تھی اور ان کی فوج کو براہوی فوج کہا جاتا تھا جس کے دستہ سراوان کو تین قبائل کے فوجیوں میں تقسیم کیا گیا جن کے نام رئساڑی‘ شاہنواڑی محمدشہی اور بنگلزئی ہیں اوردوسرے دستے کے بھی زہری مینگل اور مگسی قبائل کے جوانوں میں تقسیم کیا گیا‘

براہوئی قبیلہ کے بارے میں بہت لکھاریوں نے مختلف اقوال لکھے ہیں مگر تاریخ سیستان و بلوچستان اور بلوچ قوم اور اس کی تاریخ میں مندرجہ بالا جو کچھ لکھا ہے سب سے مستحکم ہے.

• مولانا عبد الصمد سربازی رحمته الله علی جو مغربی بلوچستان زاهدان میں رہتے تہے انهوں نے فارسی میں براهوی قبیله کے بارے میں لکہا ہے (اور یہی تاریخ سیستان و بلوچستان میں بھی لکھاہے)

Languages of Pakistan

مشاہیر ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

براہوئی و بلوچ۔ازنزیر شاکر براہوئی۔براہوئی ریسرچ انسٹوٹ آف پاکستان۔باب دوم ص 465